اوریفیس اور یور ی ڈائکی۔۔۔اجمل صدیقی

Orpheus and Eurydice
ایک syzygy ہے یعنی ایک جوڑا جیسے ادب میں بہت سے ہیں عذرا وامق اور رومیو جیولیٹ اور ہیرو اور لی انڈر وغیرہ
اریفیس ایک اصنامی کردار جو یو نانی صنمیات میں بہت مشہور ہے یہ اپالو دیوتا کا بیٹا ہے اپالو یونانی ثقافت کا تہذیبی پہلو اور Dionysus یہ یونانی تہذیب کا جبلی پہلو ہے۔اپالو مردانہ وجاہت ,علم غیب,روشنی,علم اور موسقی کا نمائندہ دیوتاتھا۔

اس کا بیٹا اوریفیس تھا جس کو اپالو نے بربط عطا کی تھی اور اس نے اس کمال سے بربط بجائی کہ پتھر رونےلگے اور جانور بھی اپنی اپنی جگہ رک گئے،اس کو شاہ بلوط کی پری یوری ڈائکی سے پیار ہوگیا پھر دونوں کی شادی ہوگئی، لیکن کاہنہ نے کہا ان کی  شادی دن چند ہی ہوگی۔ایسا ہوا کہ ایک دن اس کی بیوی یوریڈائکی جنگل میں پریوں کے ساتھ سیر کر رہی تھی کہ ایک چر واہے کی نظر اس پر پڑ  گئی ، وہ فی الفور اس پر فریفتہ ہوگیا ،یوری کی طرف بڑھا ،یوری بھا گ کھڑی ہوئی، جھاڑیاں پھلانگتے ہوۓ یوری کو سانپ نے ڈس لیا ،اور وہ مر گئی۔

اس کے اندوہ میں اوریفیس نے اپنی بربط پر وہ الم انگیز دھن گائی کہ چرند,پرند,انسان اور دیوتا حتی کہ اپالو جیسا دیوتا بھی کربناک ہو گیا اس نے اس کو اپنی بیوی کی تلاش میں پاتال میں جانے کی اجازت دی ،وہ پاتال میں گیا ،وہ ہیڈز نےکہا ایک شرط پر اپنی بیوی کو لے جاؤ، جب تک تم پاتا ل سے باہر نہ جاؤ ،پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا، یہ تیرے پیچھے پیچھے آۓ گی ،اگر تو نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو یہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہوا بن جاۓ گی۔۔۔۔۔

وہ یہ شرط طے کر کے چل پڑا ،کافی دیر گزر گئی، اسے پیچھے کوئی  چاپ محسوس نہ ہوئی، اس نے مڑ کر دیکھ لیا وہ ہوا کے جھونکے کی طرح پلٹ گئی،وہ پھر درد ناک لحن میں گانے لگا لیکن وہ مکروہ اور وحشی ارواح جو میوزک سے نفرت کرتی ہیں انہوں نے اس کے چیتھڑے اڑادیے۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بعض کے خیال میں یہ حضرت داؤد کا یونانی ورژن ہے جیسے برصغیر مین تان سین اور بیجو باورا ہے
تبصرہ:Orphism
ایک باطنیت اور تصوف کا عقیدہ ہے تفصیل کیلئے برٹرینڈ رسل کی کتاب دیکھیے۔۔
History of western philosophy
Greek myth

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”اوریفیس اور یور ی ڈائکی۔۔۔اجمل صدیقی

Leave a Reply