مائیکرو فکشن!
وہ کہانیوں کا دیوانہ تھا، اندھیرے کی کہانی اندھیرے کو سناتا ، بس سنُاتا ہی رہتا جس سے عجیب اُجالا پیدا ہوتا ۔۔
سناتے سناتے وہ کہاں سے کہاں چلا جاتا ،اُسے خود بھی پتہ نہ ہوتا ، کہانیوں کی دیوانگی نے اُسے اتنا بدحال کردیا تھا کہ اُسے پیسوں کی بھی ضرورت نہیں پڑتی گویا وہ خود ہی زرِمبادلہ ہوگیا تھا ،اُس کے لباس میں تانے اور بانے کی ترتیب سے بنے والے ہر چوکور خانے میں ایک کہانی پرورش پارہی تھی ۔۔
طویل مسافت اور دیوانگی کی وجہ سے ڈھیلے سِل گئے کپڑے میں بے شمار کہانیاں وجود سے اساس کا درجہ پا رہی تھیں۔ کہانیوں کی پرورش میں بے ترتیبی نے اور نا آسودگی کا امتزاج اُسے کم لباسی کا طعنہ دے رہا تھا ۔ پیوند کی بڑھتی تعداد سارے بدن پر بڑھتے بالوں کے ساتھ بڑھ رہی تھی ۔
پیوند میں بھی وہی کپڑے ،وہی تانے بانے اور ہر خانے میں نئی کہانی، لباس کا وزن بڑھتا رہا، پھر پیوند پر بھی پیوند لگنے لگے۔۔
کہانیاں دبتی رہیں۔۔ کہانیاں اُبھرتی رہیں، وزن دار لباس اور کہانیوں سے وہ کمزور ہوگیا ۔
اور پھر وزن کی تاب نہ لاکر چل بسا ۔۔
لاش پڑی تھی ، لباس قائم تھا ، کہانیاں اب بھی روتوں کو تسکین دے رہی تھیں۔۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں