پاکستان، ایک اسلامی نظریاتی ریاست۔۔۔عبداللہ ماحی

 

پاکستان کسے کہتے ہیں؟ پاکستان ہے کیا؟ کیا صرف ایک علاقائی ریاست؟ کیا صرف ایک جغرافیائی حدود پر مشتمل زمین کا ٹکڑا؟ کیا صرف علاقائی تنازع  کے نتیجے میں  وجود میں آنے والی کوئی ریاست؟ کیا کسی قوم پرستوں کی ریاست؟ کیا کسی ایک زبان والوں کی ریاست؟ کیا دوسری بہت ساری ریاستوں کی طرح ایک عام ریاست؟ نہیں، نہیں، ہرگز نہیں!
پاکستان ایک نظریہ ہے۔ پاکستان ایک سوچ ہے۔ اس کی ایک نظریاتی ساکھ ہے۔ وہ نظریہ اسلام کا نظریہ ہے۔ وہ دو قومی نظریہ ہے۔ اس ریاست کے خمیر میں یہ نظریہ گوندھا ہوا ہے۔ جس طرح خمیر سے پانی الگ کرنا ممکن نہیں، اسی طرح پاکستان اور اسلام کو الگ الگ کرنا ممکن نہیں۔ جو ناممکن کو ممکن کرنے کی کوشش کرے وہ ناکام و نامراد ہی ہوگا۔ مٹ جائیں گے۔ فنا ہو جائیں گے، لیکن ان شاءاللہ پاکستان کی اس شناخت کو ختم نہ کرپائیں گے۔

آج اگر کوئی پاکستان اور اسلام کو الگ   کرنے کی بات کرتا ہے وہ تاریخ سے بہت بڑی غداری کرتا ہے۔ وہ زمینی حقائق کا انکاری ہے،وہ حقائق کو مسخ کررہا ہے، وہ اپنے متبعین کو دھوکے میں رکھے ہوئے ہے۔
ٹوٹے پھوٹے شواہد پیش کرکے پاکستان کو سکیولر ثابت کرنے والے درحقیقت حقائق سے آنکھیں میچ رہے ہیں۔ وہ حقائق کی دنیا میں نہیں۔ وہ خوابوں کی دنیا کے بادشاہ ہیں۔ انہیں چاہیے کہ خوابوں کی دنیا سے باہر آکر حقائق کی دنیا میں قدم رکھیں اور دیانت کے ساتھ تعمیرِ پاکستان کے مراحل کا جائزہ لیں، شاید وہ حقیقت تک پہنچ جائیں۔
بعض چیزیں ایسی ظاہر  ہوتی ہیں کہ ان پر دلائل کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ پاکستان کا تو بچہ بچہ نعرہ لگاتا ہے کہ” پاکستان کا مطلب کیا؟ لاالہ الااللہ” لیکن بعض لوگ پھر بھی اس قوم کو سیکولر ازم کا سبق پڑھانے میں لگے ہیں۔
اس قوم کو اندھیروں میں نہ دھکیلو، حقائق سے اندھا نہ کرو، ہوش کے ناخن لو۔
ہمیں تو پاکستان کی قدر اس وقت محسوس ہوتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ بعض غیر مسلم ملکوں کی مسلم اقلیتوں کے رہنما مسلمانوں کے مقتدا ہوتے ہوئے عام مسلمانوں کو سیکولر ازم کے فضائل گنوارہے ہوتے ہیں۔ ان کی اس بے چارگی کا عالم دیکھ کر ہماری پاکستان سے محبت اور بڑھ جاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

سیکولر ازم ایک دھوکہ ہے۔ یہ اسلامی نظام کے خلاف ایک باغیانہ نعرہ ہے۔ آج اگر آپ سیکولر کہلائے جانے والے ملکوں کے حالات کا بغور جائزہ لیں گے تو خوب اچھی طرح سمجھ جائیں گے کہ درحقیقت یہ نعرہ اسلام کی طاقت سے خوف کھا کر مغربی قوتوں کی طرف سے ایجاد کیا گیا ہے۔ اصل میں یہ نعرہ مذہبی آزادی کا نعرہ نہیں بلکہ اینٹی اسلام نعرہ ہے۔
بہرحال اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ ہمارے بعض نادان ہم وطنوں کو ہدایت دے، وہ حقیقت کو سمجھیں اور سیکولر ازم کی بھول بھلیوں سے باہر آجائیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply