• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • افغانستان میں 11 ہزار امریکی فوج موجود ہیں، پینٹاگون

افغانستان میں 11 ہزار امریکی فوج موجود ہیں، پینٹاگون

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)  پینٹاگون کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد 8 ہزار 4 سو سے بڑھا کر 11 ہزار کردی گئی ہے، جو حال ہی میں امریکا کی نئی افغان پالیسی میں اعلان کردہ فوج میں اضافے کی تجویز کے علاوہ ہے۔پینٹاگون کے جوائنٹ اسٹاف ڈائریکٹر، لیفٹننٹ جنرل کینیتھ مک کینزے نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران مذکورہ انکشاف کیا۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجودہ فوجی اہلکاروں کی تعداد تقریباً 11 ہزار ہے اور اس میں سیکریٹری دفاع کی جانب سے حال ہی میں جنوبی ایشیا کی نئی حکمت عملی پالیسی میں فوج میں اضافے سے متعلق منظور کی گئی تجویز شامل نہیں۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 21 اگست کو جنوبی ایشیا کے لیے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی جنرلز سے کہا تھا کہ وہ جنگ میں کامیابی چاہتے ہیں، امریکا 2001 سے افغانستان میں شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور یہ امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ ہے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ یہ صورت حال جاری نہیں رکھنا چاہتے اور جنگ میں کامیابی حاصل کرنے اور میدان میں موجود کمانڈر کو مضبوط کرنے کے لیے مزید فوجی بھیجنے کا وعدہ کرچکے ہیں۔پینٹاگون کی خاتون ترجمان ڈانا وائٹ نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ صدر کی تجویز پر سیکریٹری دفاع جیمس میٹس نے پینٹاگون کو کہا تھا کہ شفافیت کو فروغ دیا جائے لیکن ایسی کوئی معلومات فراہم نہ کی جائیں جو دشمن کے لیے مدد گار ثابت ہوں۔تاہم بریفنگ دینے والوں نے تصدیق کی کہ فوج میں اضافے کے بعد افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد اس وقت 11 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔واضح رہے کہ نومبر 2016 میں اس وقت کی اوباما کی انتظامیہ نے افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد کو 8 ہزار 4 سو 48 تک بڑھانے کی اجازت دی تھی اور اس وقت سے امریکی محکمہ دفاع نے یہاں فورسز کی تعداد 8 ہزار 4 سو تک محدود کر رکھی تھی۔لیفٹننٹ جنرل کینیتھ مک کینزے کا کہنا تھا کہ یہاں ہم اس بات سے گریز کررہے ہیں کہ فوج کی مختلف علاقوں میں تعداد کے حوالے سے گراف اور چارٹ جاری کیا جائے کیونکہ اس سے ہمارے دشمن کو براہ راست تفصیلات معلوم ہوجائیں گی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply