قوموں کی عزت ہم سے ہے ۔۔۔عزیز خان

کل مریم نواز کے جلوس میں ایک متوالے نے بدتمیزی کی اور مریم نواز نے اپنے کارکُن کو لات دے ماری بے شک وہ کارکُن اس سے بھی زیادہ سزا کا حقدار تھا ,اب جب اتنے کیمروں کی آنکھ سے کوئی بھی حرکت چُھپ نہیں سکتی ایسے بہت سے لوگ ایسے جلسے جلوسوں میں صرف یہی حرکتیں کرنے جاتے ہیں اور نظر آتے ہیں

پی ٹی آئی کے اسلام آباد کے دھرنوں میں عورتوں کے ساتھ بدتمیزی اور ہراس کرنا عام بات تھی۔
اسی طرح ن کیگ کے پتوکی کے ایک جلسہ میں بھی ایک خاتون کے ساتھ بدتمیزی کی گئی جو میڈیا اور سوشل میڈیا کی زینت بنی۔

یہ 1995 کی بات ہے میری پوسٹنگ سپیشل برانچ ملتان  میں تھی،قد کاٹھ اور اچھی ڈریسنگ کی وجہ سے مجھے ہمیشہ VVIP ڈیوٹی کے لیے  سلیکٹ کیا جاتا تھا۔
اُن دنوں مُحترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت تھی جو اکثر جلسے جلوس کیا کرتی تھیں ایک دن ہمارے SSP نے مجھے بلایا اور بولے وزیر اعظم پاکستان بے نظیر آرہی ہیں اُنہوں نے میاں چنوں میں سڑک کا افتتاح کرنا ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی فرمایا کہ پچھلے ہفتہ ڈیرہ غازی خان میں جلسہ کے دوران ٹینٹ گرنے کی وجہ سے بے نظیر کے ساتھ لوگوں نے بدتمیزی بھی کی جس کی وجہ سے بے نظیر سخت برہم تھیں اور کمشنر بھی تبدیل کر دیا گیا تھا۔

اب ہم چار پولیس والوں کی ڈیوٹی صرف اس بات کی لگائی گئی کہ وزیر اعظم بے نظیر کے گرد گھیرا ڈال کر اُن کو اس بد تمیزی سے بچانا تھا
میرے لیے ڈوب مرنے کا مقام تھا کہ ایک عورت جو کہ وزیر اعظم بھی ہے کسی کی بیٹی ہے ماں ہے بہن ہے کو بھی ہم لوگ معاف نہیں کرتے اور ایسی گھٹیا حرکتیں کرتے ہیں کہ ہماری ذہنی بیماریاں کھل کر سب کے سامنے آجاتی ہیں۔

کُچھ دن قبل ظفروال مریم نواز کے جلسہ میں تقریر کے دوران مُسلم لیگ ن کے ایک لیڈر دانیال عزیز نے جو کہ حنا پرویز mpa کے بالکل پیچھے کھڑے تھے ایک ایسی حرکت کی جو کیمرہ نے ریکارڈ کی جس سےمیرا سر پھر شرم سے جھک گیا۔
دانیال عزیز کی اس حرکت پر حنا پرویز نے تیزی سے مڑ کر پیچھے دیکھا جس پر دانیال عزیز بے شرمی سے مسکرانے لگا اور حنا پرویز نے اپنی عزت بچائی اور خاموش ہو گئی۔
اسی طرح پیپلز پارٹی کی ایک پُرانی احتجاج کی ویڈیو میں ایک سابقہ وزیر اعظم ایک خاتون لیڈر کے ساتھ بدتمیزی کرتے پائے گے جو کہ کیمرہ کی آنکھ نے محفوظ کیا اُس ویڈیو میں بھی اُس خاتون نے غصے اور بے بسی سے مڑ کر دیکھا مگر خاموشی میں اپنی عزت سمجھی۔
غرض ایسے بے تحاشا واقعات ہوں گے جو نہ تو کیمروں نے دیکھے نہ ان کا تذکرہ کسی کے سامنے ہوا ہو گا۔

ذہنی مریض مردوں کی ایسی گناہ بے لذت حرکتوں سے کوئی بھی خاتون نہیں بچ سکتی۔
اکثر بازاروں اور رش والی جگہ جہاں خواتین زیادہ ہوتی ہیں، کئی اوباش اور ذہنی مریض لوگ پائے جاتے ہیں جن کا کام صرف عورتوں کے ساتھ بدتمیزی کرنا ہوتا ہے۔
دیکھنے میں یہ ایک چھوٹی سی حرکت ہے مگر جس خاتون یا لڑکی کے ساتھ یہ حرکت ہوتی ہے اُس پر کیا گزرتی ہے ؟
ان میں سے اکثر اپنی عزت بچاتے ہوئے خاموش ہو جاتی ہیں
مگر کُچھ ایسی خواتین بھی ہوتی ہیں جو وہیں پر اُس بے غیرت انسان کے ساتھ انصاف کر دیتی ہیں اور بعد میں وہاں پر موجود حضرات بھی اس کار خیر میں اپنا حصہ ڈال لیتے ہیں۔
کیا ہم بطور مُسلمان اور پاکستانی ذہنی طور پر اتنے پست ہو چکے ہیں کہ کسی کی ماں بہن یا بیٹی کی عزت کو بُری نگاہ سے دیکھتے ہوئے یا ایسی حرکتیں کرتے ہوئے یہ نہیں سوچتے کہ ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں بھی باہر نکلتی ہیں سکول جاتی ہیں کالج جاتی ہیں بازار جاتی ہیں
سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر جس طرح آجکل سوشل میڈیا پر سیاستدان خواتین اور مرد سیاستدانوں کی خواتین پر جس طرح گندگی اُچھالی جارہی ہے جو کسی بھی قوم یا مذہب کے لیے بھی باعث شرم اور قابل مذمت ہے۔
اسوقت میرے ذہین میں ناہید اختر کا گایا ہوا ایک ترانہ گونج رہا ہے
ہم مائیں ہم بہنیں ہم بیٹیاں
قوموں کی عزت ہم سے ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

اور میرا سر شرم سے کُچھ اور جھک گیا ہے آپ کا مجھے پتہ نہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply