پنجاب میں ذریعہ تعلیم۔۔۔۔داؤد ظفر ندیم

سرکاری سکولوں میں نصاب تعلیم کو اُردو میڈیم میں تبدیل کرنا حکومت پنجاب کا طبقاتی فرق کو قائم رکھنے کی کوشش کے سلسلے میں اہم ترین اقدام ہے کوئی بھی صاحبِ  استطاعت شخص اپنے بچوں کو اردو میڈیم میں پڑھانا پسند نہیں کرتا، اب بھی نجی سکول انگلش میڈیم نظام جاری رکھا جائے گا۔ جس کی وجہ سے شاید ہی کوئی صاحب استطاعت حکومت کے سکولوں میں بچوں کو داخل کروائے۔ صرف غریب والدین اپنے بچوں کو اردو میڈیم میں تعلیم دلوانے پر مجبور ہوں گے کیونکہ سرکاری سکول میں فیس ادا نہیں کرنا پڑتی۔ اور ان کے پاس نجی اداروں کی فیس کے لیے پیسے نہیں ہوتے۔ صاحب استطاعت لوگ اپنے طبقے اور حیثیت کے مطابق اپنے بچوں کو انگلش میڈیم میں فیس ادا کرکے بہتر سے بہتر تعلیم دلوا سکیں گے ۔۔ پاکستان میں ملازمت اور کاروبار، دونوں شعبوں میں قدم قدم پر انگریزی سے واسطہ پڑتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اردو ذریعہ تعلیم ایک ایسا چورن ہے جو حب الوطنی کے نام پر وہ لوگ بیچتے ہیں جن کے اپنے بچے انگریزی ذریعہ تعلیم والے اداروں میں پڑھتے ہیں ۔ یہ لوگ غریب بچوں کو ان کی حالت بدلنے کا کوئی بھی موقع دینے کے خلاف ہیں ۔ یہ غریب بچوں کو سوشل میڈیا سے باہر رکھنا چاہتے ہیں جہاں انگلش میں ای میل اور پاس ورڈ درج کر کے لاگ ان ہوتے ہیں۔ بینک سے رقم نکلوانے اور جمع کروانے سے تو یہ ویسے ہی دور ہوتے ہیں ۔ مگر اس کے علاوہ ہسپتالوں میں چیک اپ کے لئے جائیں،عدالتوں میں جائیں،واپڈا، سوئی گیس، پی ٹی سی ایل ، بینک ،اور دیگر بیسیوں ادارے ہیں مکمل نظام انگلش میں ہے۔ اعلیٰ تعلیم انگلش میں پڑھائی جاتی ہے یہ لوگ ہر دروازہ غریب بچے کے لیے بند رکھنا چاہتے ہیں۔
ان کے اپنے بچے تو انگلش میڈیم میں پڑھتے ہیں اور شہر کے بہترین ادارے میں زیر تعلیم ہیں۔ یہ غریب کے بچے بھی انگریزی پڑھ جائیں تو طبقاتی نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
برداشت اور محبت میرا تعارف ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply