بلوچ کو پنجابی کا نوٹس ۔۔۔ محمد اشتیاق

میر حاصل بزنجو پہ آئی ایس آئی چیف کا نام لینے کی وجہ سے کسی نے عدالت میں مقدمہ کر دیا ہے ۔ یہ کیس گوجرانوالہ کی عدالت میں کیا گیا اور میر حاصل بزنجو کو نوٹس بھیج دیا گیا ہے ۔

مجھے نہ تو میر حاصل بزنجو کے بیان پہ اعتراض ہے اور نہ ان پہ ہونے والے مقدمے پہ۔ مجھے اعتراض یہ مقدمہ گوجرانوالہ کی عدالت میں ہونے پہ ہے ۔ یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں کرتے یا پھر بلوچستان کی کسی عدالت میں ۔ کسی صورت بھی یہ مقدمہ پنجاب سے نہیں ہونا چاہیے تھا ، اس کو ایک بلوچی لیڈر پہ کسی پنجابی کے مقدمے کا رنگ دیا جائے گا حالانکہ یہ ایک پالشئے کا ایک جمہوری لیڈر پہ مقدمہ ہے ۔ لیکن استعمال کرنے والے اس کو صوبائیت کا رنگ دیں گے ۔ جو کہ قومی سالمیت کے لئے حقیقی خطرہ ہے ۔

ہمیں عموما ملکی سالمیت جرنیلوں کی غلطیوں پہ تنقید اور سیاستدانوں کے خلاف مقدمات پہ ہی خطرے میں نظر آتی ہے ۔ جو ان کی ذات یا ان کی کلاس کی سالمیت کو گزند پہنچا رہی ہوتی ہے، ملک کی سالمیت کو نہیں۔ لیکن اس معاملے میں سالمیت کو واقعی خطرہ ہو سکتا ہے ۔ بلوچستان کے معاملات کافی عرصے سے ہاتھ سے نکلتے جا رہے ہیں اور بہت ہی نازک ہیں ۔ بلوچستان لبریشن کی تحریک کچھ دبی ہوئی ہے لیکن اس کو اس طرح کے موضوعات دینا اس میں دوبارہ جان ڈالنے کے برابر ہو گا۔

میر حاصل بزنجو کبھی بھی بلوچستان کی کسی بھی نام نہاد آزادی کی تحریک کا حصہ نہیں رہے ۔ ان کی زندگی پاکستان کی سیاست میں گزری اور وہ آئین پاکستان کی بالادستی کی بات کرتے ہی نظر آتے ہیں ۔ کوئی بھی چاہے تو ان کی سیاست سے اختلاف کر سکتا ہے ۔ ان کے بیان سے اختلاف کر سکتا ہے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس سے کسی ادارے کی توہین ہوئی ہے تو وہ مقدمہ بھی کر سکتا ہے ۔ لیکن بطور ایک پنجابی کہ مجھے یہ اچھا نہیں لگا کہ پنجاب سے ایک بلوچ سیاسی رہنما کو نوٹس جائے کہ اس نے کسی ادارے کی سیاسی مداخلت کا ذکر کیوں کیا ، کیوںکہ علیحدگی پسند ایسے ہی موقعوں کی تلاش میں ہوں گے ،

ہم پنجابیوں پہ پہلے ہی ڈکٹیٹرز کے آگے لیٹنے کا الزام ہے اور کافی حد تک ٹھیک الزام ہے ۔ اب اگر ہم ان کے خلاف آمریت کی کسی بھی شکل پہ تنقید پہ ان کو پنجاب سے نوٹسز بھجوائیں گے تو یہ یقینا کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑے گا۔ اس طرح کے مقدمات کو شر پسند عناصر کے استعمال کرنے کے چانسز بڑھ جائیں گے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

سمجھنا چاہیے کہ چھوٹے صوبوں میں احساس کمتری، اور علیحدگی کی سوچ ایک نازک مسئلہ ہے ۔ یہ معاملہ احتیاط کا متقاضی ہے ۔ اسی سے ملکی سالمیت کو حقیقی خطرہ ہے ۔

Facebook Comments

محمد اشتیاق
Muhammad Ishtiaq is a passionate writer who has been associated with literature for many years. He writes for Mukaalma and other blogs/websites. He is a cricket addict and runs his own platform ( Club Info)where he writes about cricket news and updates, his website has the biggest database of Domestic Clubs, teams and players in Pakistan. His association with cricket is remarkable. By profession, he is a Software Engineer and has been working as Data Base Architect in a Private It company.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply