مسلمانوں کا ایک دور وہ تھا جب ان کے حکمران غیرت مند تھے۔ اپنی عزت ان کو ہر شئے سے عزیز تھی۔ عورت کو بھی اپنی عزت سمجھا جاتا تھا۔ اگر کوئی کسی قوم کی عورت کے ساتھ بُرا سلوک کرتا تو اسے پوری قوم کی بے عزتی سمجھا جاتا تھا۔ عورت کی عزت کی خاطر پوری پوری جنگیں چھڑ جاتی تھیں۔ محمد بن قاسم جیسے بھائی اپنی بہنوں کی خاطر عرب سے سندھ تک میلوں کا سفر طے کرتے تھے۔ اپنی بہنوں کی خاطر راجوں اور بادشاہوں کی حکومتوں کا تخت اُلٹ دیا کرتے تھے۔ پھر یہ ہوا کہ بدقسمتی سے مسلمان مادیت کے جال میں پھنستے چلے گئے۔ مال و دولت کے رسیا ہوگئے۔ عیاشی انکا وطیرہ بن گئی۔ جب مادیت کا غلبہ ہوا تو آہستہ آہستہ غیرت ختم ہوتی گئی۔ غیرت کا فقدان اس حد تک بڑھا کہ قوم کے حکمران ڈالروں کی خاطر قوم کی معصوم بیٹیوں کو غیر کے ہاتھوں فروخت کرنے لگے۔ اس حرکت پر ان کو ذرا بھی شرم نہیں آئی؟ انکے پسینے کیوں نہیں چھٹے؟ وہ اپنی تاریخ کیوں بھول گئے؟
چلو اگر ایک حکمران غیرت سے خالی تھا تو دوسرے کیوں اب تک قوم کی بیٹی کو غیروں کے چنگل سے نکالنے کیلئے کوئی مؤثر اقدام نہ کرسکے؟ یہ مال و دولت کوئی شئے نہیں ہوتی صاحب! غیرت مند لوگوں کیلئے عزت سب سے بڑی چیز ہوتی ہے۔ ان کیلئے بھوک بھی کوئی معنی نہیں رکھتی۔ تم تو بھوکے بھی نہیں مررہے۔ کیا جائے گا؟ تھوڑی سی عیاشی کم ہوگی نا بس۔ تھوڑا غیرت کا مظاہرہ کرو۔ اس قوم کو ان کی عافیہ لوٹاؤ۔ آگے بڑھو! قوم تمھارے ساتھ ہے۔ تمھارا اللہ تمھارے ساتھ ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں