• صفحہ اول
  • /
  • ادب نامہ
  • /
  • خامہ بگوش غالب۔۔۔۔ساٹھ نظموں پر مشتمل نیا تجربہ/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

خامہ بگوش غالب۔۔۔۔ساٹھ نظموں پر مشتمل نیا تجربہ/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ساٹھ نظموں پر مشتمل یہ نیا تجربہ غالب کے اشعار کو رو پرو اور دو بدو مکالماتی فارمیٹ میں سمجھنے کی ایک ایسی کوشش ہے جس سے بہتوں کا بھلا ہو گا۔ مرزا غالب اور یہ خاکسار پہلو بدل بدل کرالفاظ اور معانی کی ہاتھا پائی میں بلی ماران کے گلی کوچے میں بلیوں اچھل رہے ہیں۔ یہ کتاب جو پہلے مطبوعہ کتاب ـخامہ بدست غالب ‘‘ کا جڑواں sister volume ہو گا، ’’خامہ بگوش غالب‘‘ کا اسم ِ موصول اختیار کرے گا۔ (ستیہ پال آنند)

نہ لٹتا دن کو تو کب رات کو یوں بے خبر سوتا
رہا کھٹکا نہ چوری کا ، دعا دیتا ہوں رہزن کو

ستیہ پال آنند
وللہ ، کیا بے ساختگی، برجستگی ہے شعر میں صاحب

مرزا غالب
فقط بے آب، قشری ،نیم جاں ،بس ایک جملہ ہی؟
یہی ہے کیا تمہاری کلمہ جنبانی کی حد ، آنند؟
کہو کچھ اور بھی جس سے تمہارا ذوق ظاہر ہو

ستیہ پال آنند
ا گر کچھ راہ دکھلائیں ، تو میں بھی چل پڑوں اس پر!

مرزا غالب
ذرا اس شعر کی گہرائی میں جھانکو تو، ستیہ پال
چمکتے استعاروں کے گہر دیکھو گےچاروں سمت
ذرا دیکھو تو ’’دن‘‘ اور ’’رات‘‘، پھر ، ’’یوں بے خبر‘‘ سونا
کوئی تفصیل آتی ہے نظر ان استعاروں میں؟

ستیہ پال آنند
یقیناً ۔۔ دیکھ سکتا ہوں، کہ ’’دن ‘‘ عہد ِ جوانی ہے
کہ جس میں ’’لُٹ‘‘ گیا سب کچھ ، دل و جاں ،چین اور آرام
اب اس کے بعد، یعنی ’’رات‘‘ کے دوران کی تفصیل؟
فقط یوں بے خبر سونا، یہی ِ ہے ما بقیٰ پیری کا پس ماندہ
اگر گھر بار خالی ہے تو لُٹ جانے کا کیا خطرہ!
بھلا یہ ضعف ہے، معصومیت ہے یا قناعت ہے
بہت ہی اہم نکتہ تھا مگر اس ضمن میں ، قبلہ
کہیں کچھ بھی نہیں اس شعر میں میرے سمجھنے کو
اگر ’’سب کچھ ‘‘ یہی اک داستاں در داستاں ہے تو
اس کی خواندگی میرے لیے تو غیر ممکن ہے

مرزا غالب
کوئی مفروضہ متکلم کے بھولے پن کے بارے میں؟
جو اتلاف و زیاں کو بھی فقط ہدیہ سمجھتا ہے ؟

Advertisements
julia rana solicitors london

ستیہ پال آنند
معانی سے تو مستثنیٰ نہیں ہوتا کہیں کچھ بھی
اگر معشوق رہزن ہے تو یہ اتلاف ’حاصل‘ ہے
کہ شب کو چین سے سونا بھی عوض ِ زر سے بہتر ہے
’’دعا دیتا ہوں رہزن کو‘‘ اشاراتی جھمیلہ ہے
کہ جس میں کج روی اور اسوہ ٗ حسنہ برابر ہیں
فقط اتنا ہی کہہ کر اب یہ قصہ ختم کرتا ہوں
عجب اپنی طرح کا اک نرالا شعر ہے یہ بھی
اسے میں خود نہیں کہہ سکتا تھا ، میرے مہرباں غالبؔ!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply