اب نہیں تو کب؟۔۔۔سجاد اعوان

وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب آپکو امریکہ کا کامیاب دورہ اور خاص کر واشنگٹن میں ارینا کا کامیاب ترین سیاسی عوامی جلسہ بہت بہت مبارک ہو، آپ بھی خوش ہیں اور آپ کے وزیر مشیر اور درباری بھی خوش ہیں ،ساری تحریک انصاف اس کامیاب اور بھر پور جلسے پر ڈھول تھاپ رہے ہیں۔۔
سوشل میڈیا ، پرنٹ میڈیا اور ہر ٹی وی چینل پر اسی پر تبصرے اور اس کی ویڈیو شئیر ہو رہی ہیں ۔
حاضرین کی تعداد کوئی چالیس اور کوئی تیس ہزار کہتا ہے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ تعداد بہت اچھی تھی ، کسی دیار غیر میں اس قدر پاکستانی اکھٹے ہونا ایک بہت بڑی بات ہے۔اگر آپ اس طرح کا جلسہ عرب امارات کے شارجہ کرکٹ گراونڈ میں رکھیں تو وہاں پر آپکو لاکھوں کا اجتماع ملے گا ، اگر برطانیہ کے کسی کھلے میدان میں رکھیں تو وہاں بھی پاکستانی عوام بھر پور شرکت کرے گی، غرض کسی بھی دیار غیر میں اپنا پروگرام کریں گے عوام آپکا استقبال کرے گی اپنے کام کاج چھوڑ کر آپ کو سُنے گی ، آپکے بیرونی جلسے پاکستان کی نسبت زیادہ کامیاب ہوں گے۔۔۔۔مگر کیوں ؟
آپ کو یہ عوامی پذیرائی کیوں ملی ؟
اس قدر لوگ اپنے کام کاج چھوڑ کر ارینا میں کیوں جمع ہوئے ؟

مجھے پتہ ہے میرے ان سوالوں کا جواب آپکے پاس نہیں !
اس کا جواب میرے پاس ہے ،بحیثیت لکھاری نہیں بلکہ بحیثیت “بیرون ملک مقیم پاکستانی “ جو پندرہ سال سے دن رات ایک کر کے مزدوری کر رہا ہے ۔۔میرے ہی کئی بھائی کئی دہائیوں سے بیرونی ممالک میں مقیم ہیں ، جو اپنے ملک کی خاطر اپنے خاندان کی خاطر دن رات نہیں دیکھ رہے ،وزیراعظم صاحب بیرون ملک مقیم پاکستانی چاہے وہ دنیا کے کسی بھی ملک میں ہی کیوں نہ ہو ، اس کا دل دن رات پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے ، ایک مزدور سے لیکر کاروباری آدمی تک ، اقامہ والے سے لیکر گرین کارڈ والے تک سب کی سوچ ایک ہی ہے ، کہ اللہ کرے پاکستان کے کاروباری ، سیاسی ، سماجی حالات بہت اچھے ہو جائیں ، میرے ملک کا امن و امان بہتر ہو جائے ، ملک پاکستان سے  ” مُلّاں گردی “اور “دہشت گردی “ختم ہو جائے ، تو ہم بھی پاکستان آ جائیں ، آپ کے ارینا والے جلسے میں محض افراد نہیں تھے ، وہ لاکھوں سوچیں اور ہزاروں امیدیں تھیں اور کرووڑں دعائیں تھی کہ خدارا ہم کو اس دیارِ  غیر سے چھٹکارا دلواؤ، ہم پاکستانی ہیں اور یہاں پر آہستہ آہستہ ہماری پہچان ختم ہو رہی ہے ، ہم اپنے کلچر کو بھول رہے ہیں ، ہمارے عزیز و اقارب ہمارے   بغیر  تڑپ تڑپ کر مر رہے ہیں ، یہاں پر ہماری نسل نو ء کو پاکستانی کہانیاں سنانے والے “مائی بابے “نہیں ہیں ، ہماری نسل کا تشخص ختم ہوتا جا رہا ہے ،پاکستانی مزدور سے لیکر بزنس مین تک کسی کی کوئی قدر نہیں ہے ، جب جی چاہتا ہے دو ٹکے کا “بدو عربی”یا روایتی” گورا” پاکستانی کی تضحیک کر جاتا ہے ، انسانی حقوق کی آڑ میں میرے روایتی مذہبی حقوق پر روز ڈاکہ پڑتا ہے ، مجھے کئی بار جینا اور کئی بار مرنا پڑتا ہے۔

“منشیات فروش “سے لیکر” دہشت گرد “کے طعنے مجھے ہر گلی بازار سے گزرتے ہوئے سننے پڑتے ہیں ، میر ے ملک کے سیاستدانوں اور افسر شاہی کی لوٹ مار کے قصے مجھے دن میں کئی بار شرمندہ کرتے ہیں ، سوئزرلینڈ کے بنکوں کی بلند و بالا عمارتیں ، امریکہ کا ورلڈ ٹریڈ سنٹر ، دوبئی کا برج خلیفہ اور فرانس کا ایفل ٹاور جیسی ہر عمارت مجھے پاکستانیوں کا مقبرہ لگتی  ہے، کیونکہ ان جیسی جگہوں پر میرے پیارے پاکستان کے اثاثے چوری کر کے لگائے گئے ہیں ، یہ چوریاں میرے ملک کے سیاستدانوں اور افسروں نے کر کے میرے ملک کو غربت و افلاس میں دھکیل دیا ہے ، میری نسل نو تعلیمی پسماندگی کا شکار ہے ،علم کی شمع کا تیل بھی یہ چور لے اُڑے ہیں اور بیرونی ملکوں کی بلند و بالا عمارتوں میں قیمتی گھر خرید کر  محفل “موج و مستی “سجا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

عمران خان صاحب اپنے کامیاب بیرون ملک جلسے پر خوش ہونے کی بجائے اس میں شرکت کرنے والوں کی زندگی کی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کریں،ان کی پریشانیوں کا مداوا کرنے کا پروگرام بنائیں ،ہر بیرون ملک مقیم پاکستانی چاہتا ہے کہ میرے ملک کو بہتر سے بہترین کرو اس سے کرپشن ، جہالت اور لوٹ مار ختم ہو ،اس کا نظام ِ تعلیم اور معاشی زندگی بہتر ہو ، اس میں امن و امان ہو تاکہ ہم لوگ دیار ِ غیر کو خدا خافظ کر کے ، اپنے ملک پاکستان واپس آئیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی پریشانیاں اور تکالیف بہت ہی زیادہ ہیں ان کا تذکرہ آئندہ کروں گا ،عمران خان آپ ہو یا کوئی اور جو بھی اس ملک کی بہتری کے لیے  کچھ کرے گا ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اس کا بھر پور ساتھ دیا ہے اور دیتے رہیں گے، انشاللہ ، کیونکہ عمران خان صاحب و تحریک انصاف یہ آپکا ہی منشور و نعرہ ہے ،( اب نہیں تو کب ! ہم نہیں تو کون )
اللہ نے آپکو موقع دیا ہے تو آپ پاکستان کے اندرونی و بیرونی مسائل حل کریں ،یقین جانیے  پاکستان کی قدر پاکستان کے اندر رہ کر نہیں محسوس ہوتی، اس کا احساس تب ہوتا ہے جب بندہ “دیار غیر” میں در بدر کی ٹھوکریں کھاتا ہے ،سب پاکستانیوں آؤ اس ملک کی شان بڑھائیں   ، ہم سب کو اس مملکتِ  خداداد کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کرنا ہوگا ،پاکستان تجھے سلام !

Facebook Comments

سجاد اعوان
Thinker,planner,ideologist, political & Social activist, public speaker, writer & true Pakistani.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 7 تبصرے برائے تحریر ”اب نہیں تو کب؟۔۔۔سجاد اعوان

  1. خان صاحب لوگوں کے جذبات کو سمجھو۔
    یاد کر توں نے کہا تھا۔۔۔۔،،۔۔۔۔۔۔۔
    اب نہیں تو کب ؟ ۔۔۔ہم نہیں تو کون؟

    اعوان صاحب آپ نے کمال کیا ہے۔

    1. بہت شکریہ ملک شفقت علی اعوان صاحب
      آپ نے بھی قابل شفقت سمجھا ، بس اسی طرح شفقت کرتے رہا کریں ۔

  2. Dear Malik Saab,
    You have raised a very important issue of overseas Pakistanis, specially they way we get treated all over the world. I wish it may bring some change for all of overseas Pakistanis. But honestly the behavior of our own governments and Pakistani authorities is also disrespectful with the people even in side Pakistan. Till our government will not respect our own people we should not expect that other nations will start respecting us.
    Thanks for highlighting the issue of overseas Pakistanis.
    Regards
    Malik Irfan

  3. بہت خوب۔۔سجاد بھائی
    اچھی کاوش ہے حکومت جس حد تک ممکن ہے بیرون ملک پاکستانیوں کے حقوق کیلئے بھی کام کررہی ہے اور ان سے پاکستان میں سرمایا کاری بھی کروارہی ہے جو یقیناً ایک اچھا قدم ہے

    1. بہت شکریہ شاہ صاحب ، آپ سوشل میڈیا ٹرینڈ میکر ہیں ، براہ مہربانی ہم پردیس میں رہنے والوں کی آواز بھی بنیں ،

Leave a Reply to سجاد اعوان Cancel reply