قلم اور اُنگلی کی طاقت۔۔۔۔عزیز خان /اختصاریہ

کل عرفان صدیقی صاحب کی ایک تصویر دیکھی اُن کے جس ہاتھ میں ہتھکڑی ہے اُسی ہاتھ میں قلم پکڑا ہوا ہے۔
بہُت دکھ ہوا۔۔۔ جس نے بھی کیا اچھا نہیں ، ایک 78 سال کے اُستاد کے ساتھ یہ سلوک۔۔ آخر کیوں ؟
عرفان صاحب کا قصور شاید یہ ہے کہ وہ مریم نواز اور نواز شریف کی تقاریر لکھتے ہیں اور شاید (ووٹ کو عزت دو) کا نعرہ بھی عرفان صاحب نے ہی لکھ کے دیا ہو۔
اتنی تذلیل ایک اُستاد کی جس نے کی وہ عمران خان کی حکومت کے خیرخواہ نہیں ہیں۔۔۔۔سیاسی دشمنی تو نواز شریف اور زرداری سے ہے،اسی تصویر میں وہی ہتھکڑی ایک اور نامعلوم شخص کو بھی لگی ہوئی ہے اور اُس نے قلم نہیں اپنی اُنگلی کھڑی کی ہوئی ہے۔
ابھی ایک ٹی وی چینل پر خبر دیکھی کہ کل عرفان صدیقی کو 14 دن  کے ریمانڈ جوڈیشل  پر بھیجنے والے جج نے اتوار چھُٹی والے دن عرفان صدیقی کی ضمانت لے لی۔

اب میں یہ سوچ رہا ہوں کہ آزاد عدلیہ نے یہ ضمانت قلم کی طاقت سے لی ہے یا اُنگلی کی طاقت سے۔۔۔ آپ بھی سوچیں اور اگر سمجھ میں آجائے تو ایک نعرہ ضرور لگانا ہے!

Advertisements
julia rana solicitors

پاکستان زندہ باد۔۔۔!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply