تصّور آخر کیا بلا ہے ؟۔۔۔اجمل صدیقی

اگر دنیا پر نظر ڈالی جائے تو یہ عالم اشیاء اور مظاہر کا ایک ملغوبہ ہے۔ہر شے ایک particular اور unique ہے۔اگر ہم تھوڑی دیر کیلئے  Generalisation/classification
کے عمل کو چھوڑ دیں تو  جو طوفان ہمارے حواس پر برپا ہو ہم اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔۔۔۔
لامحدود اشیاء میں سے، ہر شے کو، ہر لمحے ازسر نو جاننا پڑے گا ۔
حواس کی مختلف النوع معلومات  ہمیں مختلف سمتوں میں دھکیلنے لگیں گی۔۔۔کان ۔۔۔سننے کی طرف ۔۔۔آنکھیں دیکھنے کی طرف۔۔۔وغیرہ
زندگی ناممکن ہو جائے گی ۔۔اگر تصور کی قوت نہ ہو

تصّور!
ایک ذہنی عمل ہے جو known ایک دفعہ جانی ہوئی چیز سے مشابہت اور تضاد کے اصول پر unknown تک پہنچ جاتا ہے ۔
جیسے جنگل میں آپ جا تے ہیں ایک تیر پر خون لگا ہوا  آپ کو ملتا ہے  ۔۔۔آپ تیر +خون + جنگل + کے تصور سے جو پہلے آپ  کو پتہ ہیں ،آپ جلد ایک نا معلومx پر قیاس شروع کر دیتے  ہیں ۔۔۔۔شکار ۔۔۔۔آپ  کا ذہن جواب دے گا ۔۔۔۔اسی طرح انسان معلوم سے معلوم کا سفر جاری رکھتا ہے۔ یہ سادہ سے پیچیدہ بھی ہوتا ہے۔ کائنات کو گرفت کیا جاسکے۔۔جیسےe=mc^2
یہ تصورات کے جال سے بنا تصّور ہے۔

اس کا فائدہ یہ  ہے کہ ہم اشیاء کی حسی غلامی سے نجات پا لیتے ہیں بلکہ اسے فتح کر لیتے ہیں جبکہ حیوان ہمیشہ حسی stimuli کے غلام ہوتے ہیں  ۔تصّور بنانے میں ہم ہر مظہر/شئے کے اساسی خواص کو ڈھونڈتے ہیں۔۔جو اس شئے میں ہر وقت موجود ہوتے ہیں۔جیسے” کتاب”میں ،ورق،جِلد،لکھنا پڑھنا،لفظ بطور تصّور موجود ہوتے ہیں ۔

تصور کسی شے کے  بنیادی خواص essential جمع کرنے سے اور جو غیر اساسی unessential خواص ہیں ان  کو دور کرکے ہم” تصور “پر گرفت کرتے ہیں۔
اب یہ تصور اپنے سے اعلی تصور کے حصول میں خود ایک particular بن جاتا ہے ۔۔جیسے عدد کا تصور ہے جنرل ہے لیکن الجبرے میں یہ خود ایک particular کا کام کرتے ہیں۔جیسے “بیوی ” ایک تصور ہے جو شادی کے تصور سے قائم ہے اور شادی کا  “انسانی تعلق ” کے تصور سے جڑا ہے ۔۔ انسان تعلق آگے بقا preservation کے تصور سے جڑا ہے اگر تصور کی reductionکی جائے وہ کسی axiom پر رک جائے گا۔
تصور،حال ماضی اور مستقبل  کی قید سے بھی نکل جاتا ہے۔تصو ر دو طرح سے مکمل ہوتا ہے
Definition۔۔۔۔
جب ہم اشیا کے بنیادی خواص پکڑ لیتے تو ان کی integration کرتے ہیں ۔
اس عمل  کو اس تصور کی definition کہتے ہیں۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تصور،لفظ میں مرموز codify ہوجاتا ہے تاکہ بوقت ضرورت decodify کیا جاسکے
یعنی لفظ تصور کا store بھی ہے اور signal بھی۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply