کالم کا بچہ/ساڈی گل ہور اے۔۔۔۔عزیز خان

سن 80 کی دہائی میں ایک لطیفہ مقبول تھا کہ دبئی کے ایک سینما گھر میں فلم شروع ہونے سے پہلے اشتہارات چل رہے تھے جن میں پی آئی اے کا اشتہار پردے پہ آیا تو گیلری میں بیٹھے پاکستانی تماشائیوں نے تالیوں اور سیٹیوں سے چھت سر پہ اٹھالی۔

اتفاقا ً فلم کے دوران وقفے میں ائیر انڈیا کا اشتہار بھی آگیا تو نچلے ہال میں بیٹھے بھارتی تماشائی بھی تالیاں پیٹنے، سیٹیاں بجانے لگے۔

ایک پاکستانی اپنی نشست سے اٹھا اور گیلری کی ریلنگ سے جھک کر دھاڑا:
اوئے بند کرو اے کنجر خانہ!

ایک لحظے کے لیے تو ہال میں سناٹا چھا گیا، پھر کسی  بھارتی نے ہمت کرکے کہا: تم نے بھی تو اپنی باری پر شور مچایا تھا۔

پاکستانی مسکرا کر بولا:
ساڈی گل ہور اے۔

ویسے تو یہ ایک لطیفہ ہے پر آج کل کے  موجودہ حالات کُچھ ایسے ہی ہیں ،بحیثیت  قوم ہمارا معاشرہ تنزلی کا شکار ہے جس سے پوچھو وہ کہتا ہے میں صحیح ہوں پوری دنیا غلط ہے۔اس کا مزا لینا ہو  تو ۔۔جھوٹ ، بدکلامی اور ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالنے کی پوری فلم دیکھنی ہو تو بغیر ٹکٹ آپ شام سات سے گیارہ بجے تک اپنے پسندیدہ چینلز پر دیکھ سکتے ہیں۔پی ٹی آئی والے اپنی حکومت کی خامیاں اور ناکامیاں ن لیگ پر ڈال رہے ہیں۔۔ن لیگ کے متوالے اور لیڈران اپنے دور کی کرپشن چھُپانے  میں سرگرداں ہیں ۔
اِن کی بھرپور کوشش ہے کہ  گرفتار لیڈران کو جیل میں پرہیزی کھانا اور باقی مراعات ملیں۔۔پی پی پی والے بھی اپنی جان بچانے کے حیلے بہانے سوچتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ پروڈکشن آرڈرز مل جائیں۔اور ہم لوگ بغض معاویہ میں دوسری پارٹی اور لوگوں کی اچھائی کو بھی بُری نگاہ سے دیکھتے ہوئے سوشل میڈیا میں ہر قسم کا تبصرہ فرماتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہماری تو یہ حالت ہوگئی ہے۔۔۔”تواڈا کُتا، کُتا۔۔ اساڈا کُتا ٹومی”

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply