میں کون ہوں؟۔۔۔۔عارف خٹک

میں دن بدن عقل و خرد سے بیگانہ ہوتا جارہا ہوں۔ میرے الفاظ آہستہ آہستہ بانجھ ہوتے جارہے ہیں۔ میری انگلیاں شَل ہوتی جارہی ہیں۔ میرا حافظہ دن بدن میرا ساتھ چھوڑتا جارہا ہے۔ میں لامکاں ہوتا جارہا ہوں۔ میں خود سے مقابلہ کرتا ہوں۔۔ مزاح لکھتا ہوں، فحش لکھتا ہوں تاکہ خود کو ختم ہونے سے بچاؤں۔ مگر خود سے خود کو شکست دے کر تھکا ہارا زمین پر ڈھے جاتا ہوں۔ کرچی کرچی وجود کو سھنبالتا ہوں اور اسی کوشش میں مزید بکھیر دیتا ہوں۔
میں انسانیت کی معرفت سے نکل رہا ہوں۔ شاید ارتقاء کا شکار ہورہا ہوں۔ میں آجکل اپنے وجود کی خود نفی کرنے لگا ہوں۔ میرے اندر کا غرور کرچی کرچی ہوتا جارہا ہے۔ شاید میں کامل ہوتا جارہا ہوں۔۔

میں رات کے اس پہر خود سے سوال کرنے پر مجبور ہورہا ہوں کہ میں کون ہوں۔ جواب آتا ہے میں، “میں” ہوں۔ مگر میں، “میں” سے دن بدن بیگانہ ہوتا جارہا ہوں۔ پھر کہیں دور صحراؤں میں ایک ننگ دھڑنگ وجود کے بکھرتے ریزوں پر نظر پڑ جاتی ہے۔ تو اندر سے اپنے نوحوں   اور ماتم کی آوازیں مجھے پاگل کردیتی ہیں۔ کہ یہ ننگ دھڑنگ وجود میرا ہے اور میں خود اپنا ماتم کیے جارہا ہوں۔ پھر میں خود کو دیکھتا ہوں۔۔ اُجلا لباس پہنے، کلائی میں قیمتی گھڑی اور ہاتھ میں لاکھوں کا فون دیکھ کر خود کو یقین دلا دیتا ہوں کہ میں، “میں” ہوں۔ میرا وجود ہے۔ مگر اگلے لمحے میرا اُجلا وجود خود سے انکار کردیتا ہے یہ میں نہیں ہوں۔ سامنے بکھرتے ریزے میرا وجود تھا، جو اَب نہ رہا۔ میں ایک بار پھر خود سے سوال کرتا ہوں کہ” میں کون ہوں”؟۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کُن فیکون کے کھیل شاید ایسے ہی ہوتے ہوں گے  کہ جس میں ہم ایک سراب کی  مانند ایک الگ دنیا میں خود کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ شاید میرا بھی اس ارتقاء سے بہت گہرا تعلق ہے۔ ورنہ میرے بس میں ہوتا تو میں شرک کا جرم کب کا کرچکا ہوتا اور خدا کے سامنے کھڑے  ہوکر ایک سوال ضرور پوچھتا کہ “میں کون ہوں”ا۔

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”میں کون ہوں؟۔۔۔۔عارف خٹک

  1. مجھے نہیں علم لالا کہ آپ نے یہ ایک تخیلاتی مضمون لکھا ہے۔۔۔یا یہ کوئی افسانوی رنگ ہے۔۔۔ اور ہوسکتا ہے کہ یہ حقیقت بھی ہو۔۔۔
    انسان ہمیشہ سے خود کو خوش کرنے کی کوشش میں لگا ہے۔۔۔۔ اور اس خوش کرنے کیلئے یہ کئی شغل اختیار کرسکتا ہے۔۔
    ابن العربی نے کہا تھا کہ مجھے آج تک کسی شخص نے لاجواب نہیں کیا۔۔۔سوائے اُس شخص کہ جس نے مجھ سے پوچھا کہ تو کون؟۔۔۔ تو انسان اپنا آپ کبھی نہیں پہچان سکتا شاید۔۔۔ کہ یہ پہچان بہت پیچیدہ ہے۔۔

Leave a Reply