• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پوسٹ فکشنائزڈ پیٹریاٹک سنڈروم, پوسٹ فکشنائزڈ لبرل ازم سنڈروم اور حقیقی دنیا۔۔۔ بلال شوکت آزاد

پوسٹ فکشنائزڈ پیٹریاٹک سنڈروم, پوسٹ فکشنائزڈ لبرل ازم سنڈروم اور حقیقی دنیا۔۔۔ بلال شوکت آزاد

کبھی سوچا ہے کہ اس دھرتی برصغیر المعروف پاک و ہند نے دوبارہ کبھی کسی سر سید احمد خان, علامہ محمد اقبال, محمد علی جناح, ابو الکلام آزاد, لیاقت علی خان اور دیگر تحریک آزادی ہند و پاک کی نامور تاریخی ہیروئیک شخصیات جیسی نابغہ روزگار اور قد آور شخصیات پیدا کیوں نہیں کیں ؟

کیوں ہم چاہ کر ان کی شخصیت کی ایک بھی خوبی خود میں پیدا نہیں کرسکے اور  نہ کرسکتے ہیں  فی الحال؟

کیونکہ ہمیں جو ان سب کی بابت منفی یا مثبت بتایا اور پڑھایا گیا ہے وہ حقیقی خاکے کے قریب کم اور تصوراتی و ماورائی خاکے کے قریب زیادہ ہے۔تاریخ مطلب ڈیٹس ہمیشہ درست بتائی اور لائی گئیں ہمارے سامنے لیکن تاریخ مطلب ہسٹری ہمیشہ من پسند اور تحریف شدہ بتائی اور لائی گئی ہمارے سامنے۔

یہ کرنے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟

ایک وجہ تو بہت عام اور زبان زد ِ عام   ہے کہ جی ہمارا نصاب اور نظام ِ تعلیم لارڈ میکالے کا ترتیب دیا ہوا ہے تاکہ ہمارے سکولز, کالجز اور یونیورسٹیز سے صرف کلرک بابو ہی نکلیں۔اور دوسری وجہ جو میں نے خود دس سال ان تاریک و سیلن  زدہ گلیوں میں گھوم پھر کر دریافت اور اخذ کی ہے, وہ ہے “پوسٹ فکشنائزڈ پیٹریاٹک سنڈروم” کا پھیلاؤ تاکہ جو کوئی لارڈ میکالوی مطالعہ پاکستان یا مغالطہ پاکستان پڑھ کر ذہن میں راسخ نظریات اور پختہ نیشنل یا نیشن سٹیٹ لَوِنگ سائکیالوجی کا بیج بوکر تناور درخت بنالے اسے قلم, تلوار اور عِلم کا عَلم تھما کر اس لشکر کا حصہ بنادیا جائے جس لشکر میں صرف حکم ماننے کا رواج رائج ہو ناکہ سوال کرنے اور جواب جاننے کا حوصلہ اور رواج رائج ہو۔

خیر بات لمبی ہوجائے گی اور شاید میں کُھل کر سمجھا نہ سکوں ،پر اگر سر سید احمد خان, علامہ محمد اقبال, محمد علی جناح, ابو الکلام آزاد, لیاقت علی خان اور دیگر تحریکِ  آزادی ہند و پاک کی نامور تاریخی ہیروئیک شخصیات جیسی نابغہ روزگار اور قد آور شخصیات پیدا کرنی ہیں یا ان جیسا بننا ہے تو ان کی حقیقی زندگی اور جدو جہد کا مطالعہ خود پر لازم کرلیں تاکہ ترازو کے پلڑے برابر ہوں اور آپ تصورات اور تخیلات کے بل پر لکھی ماورائی و افسانوی تاریخ اور نامکمل مواد پڑھ کر اپنے ذہن کو پراگندہ اور بھیڑ چال کا عادی نہ بنالیں, سادہ لفظوں میں کہوں تو یہ متحرف اور افسانوی مغالطہِ  پاکستان آپ کو “پوسٹ فکشنائزڈ پیٹریاٹک سنڈروم” کا مریض بناکر نئے زمانے کے چیلنجز اور حقیقی دفاع وطن سے دور کررہا ہے اور آپ کو ایک ایسا ایٹم کا ذرہ بنا رہا ہے جو ایک دائرے میں ہی گھومتا رہتا ہے یعنی آپ کی زندگی اور آپ کے علمی و عقلی ارتقاء کو محدود کررہا ہے۔

بہرحال “پوسٹ فکشنائزڈ پیٹریاٹک سنڈروم” کی وجہ ہمارا نصاب تعلیم اور نظام تعلیم ہے اور اب اسکی ضد میں جو نصابِ  تعلیم اور نظامِ  تعلیم نجی اداروں میں رائج ہے تحقیق اور تفتیش کا عنصر اس میں بھی موجود نہیں لہذا وہاں سے نکلنے والے طلباء “پوسٹ فکشنائزڈ لبرل ازم سنڈروم” کے شدید شکار ہیں۔

اس طرح اب ہمارے ملک میں حقیقی طور پر دو انتہاؤں مطلب فنڈا مینٹلز اور لبرلز کا اصل مسئلہ کچھ بھی نہیں سوائے اس چیز کے کہ ان انتہاؤں کے حامل افراد نفسیاتی طور پر کمزور اور بیمار لوگ ہیں جنہیں دراصل یہ مذکورہ سنڈرومز لاحق ہیں جس میں انسان کی کیفیت شدید خجالت اور شدت پسندی کی طرف مائل ہوتی ہے۔

لہذا سچ جان کر جیو اور سچ بتا کر جینے دو۔۔۔

محبِ  وطن, راسخ العقیدہ اور روشن خیال و جدت پسند ہونے کا مطلب یہ ہرگز ہرگز نہیں ہے کہ آپ لوگوں پر سوال کرنے اور تحقیق کرنے پر پابندی عائد کردیں اور نہ  ہی آپ کے پاس ایسی اتھارٹی ہے کہ آپ لوگوں کی حب الوطنی, عقیدتوں اور عقائد پر قدغن یا اعتراض لگا کر انہیں منفی خطاب جاری کرسکتے ہیں یا ایسی سند عطاء کرسکتے ہیں جو آپ خود کے لیے  کبھی پسند نہ کرسکیں۔

ہمیں اب شدت کے ساتھ ان سنڈرومز سے چھٹکارے کا بندوبست کرنا ہوگا اور حقیقی علم اور تاریخ سے شناسائی کے لیے  نوجوانوں کو تحقیق اور تفتیش کی راہ پر چلانا ہوگا تاکہ ایک صحت مند اور طاقتور ذہنیت کا حامل معاشرہ تشکیل پا سکے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان و اسلام اور ان کے نام لیواؤں کو “پوسٹ فکشنائزڈ پیٹریاٹک سنڈروم” اور “پوسٹ فکشنائزڈ لبرل ازم سنڈروم” سے فوراً بچانا اور حقیقی دنیا میں لانا ہوگا جہاں تصورات اور تخیلات پر مبنی تحریف شدہ تاریخ پڑھنا اور پڑھانا رائج نہ ہو۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply