سہما ہُوا انصاف ۔۔۔۔۔عزیز خان

میں میاں نواز شریف کو رہا کروانے کیلئے آخر حد تک جاؤں گی ۔۔یہ فرمایا تھا مریم صفدر نے اور اُنہوں نے وہ کر دکھایا۔
ہتھکنڈوں کی ماہر مریم بی بی نواز شریف کو تو شاید عارضی طور پر رہا کروا لے مگر عدلیہ کو بدنام کر دیا گیا ہے۔

جج ارشد ملک کو   اپنے عہد ے  سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا اور جج ارشد ملک کے کیے گئے فیصلے مشکوک ہو گئے، شاید اب نواز شریف کا ٹرائل دوبارہ ہو ۔

عدلیہ کے سینے میں خنجر گھونپنے والے یہ پہلے جج نہیں بلکہ قیوم ملک اور ان جیسے کئی جج جن کو ایڈوکیٹ سے ایڈیشنل جج اور جج ہائیکورٹ بنوانے کیلئے کی گئی حکمرانوں کی سفارشیں بھی عدلیہ کے دامن کو داغدار کرتی رہی ہیں۔کیونکہ اتنی لمبی پریکٹس کے بعد ایڈوکیٹ صاحبان کا ہر طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے اس لیے جج بننے کے بعد اُن سے تعلق ختم کرنا مُشکل ہوتا ہے۔

پانامہ سکینڈل میں JIT بننے کے بعد اور سپر یم کورٹ کے فیصلے  کے بعد نواز فیملی کو یہ بات اُن کے وکلا ء نے بتا دی تھی کہ ان کا بچنا بہُت مشکل ہے اور جج بشیر میمن کی دی گی سزا جو کہ نیب کے مطابق پوری نہ دی گئی  تھی، نے نواز شریف فیملی کے تابوت میں کیل ٹھونک دی۔

جب بقیہ دو کیسز شروع ہوئے تو نیب کو پورا یقین تھا کہ اب نواز شریف سزا سے نہیں بچ سکیں گے ،جج بشیر میمن کے عدالت میں دیے گے ریمارکس بھی نواز شریف کو پریشان کر رہے تھے۔نواز شریف کے وکلا اور مشُیروں نے پورا پلان تیار کیا اور جج بشیر میمن سے عدالت میں بد تمیزی شروع کر دی اور آخر کار نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کر دیا اور سپریم کورٹ میں جج بشیر میمن کے خلاف عدم اعتماد کی درخواست دائر کر دی۔اور پھر یہاں سے یہ کہانی شروع ہوتی ہے۔۔۔۔

احتساب کورٹ اسلام آباد میں دو جج صاحبان ڈیوٹی کر رہے تھے بشیر میمن اور ارشد ملک جن کی تعیناتی ناصر جنجوعہ نے کروائی تھی۔۔بشیر میمن صاحب کی عدالت کا نواز شریف کے وکلا نے بائیکاٹ کر دیا تو انہیں قوی امید تھی کہ کیس ارشد ملک صاحب کے پاس ہی جائے گا۔کیونکہ ارشد ملک صاحب کا بہت زیادہ تعلق ناصر بٹ سے تھا چنانچہ یہ ٹاسک ناصر بٹ کو دیا گیا کہ وہ ہر صورت میں جج کو خریدنے کی کوشش کرے۔

ناصر بٹ نے جج صاحب سے مُلاقاتیں شروع کر دیں اور آہستہ آہستہ جج صاحب کو قائل کرنے کی کوشش   شروع کردی اور پلان کے مطابق ساتھ ساتھ مُلاقاتوں کی ویڈیو بھی بناتا رہا تاکہ اگر جج صاحب ان کے خلاف فیصلہ کریں تو ان ویڈیوز کو استعمال کیا جاسکے۔

بہُت بڑی سازش تھی یہ مگر جج صاحب جن کی شہُرت یہ ہے کہ شریف آدمی ہیں ،ناصر بٹ کے اپنے ساتھ پُرانے تعلُقات کو دیکھتے ہوئے کوئی شک نہ کیا۔۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ  ذکر ہے کہ جس خلائی مخلوق کا ذکر ن لیگ کر رہی ہے کہ اُنہوں نے اور حکومت نے غلط فیصلے کروائے تو وہ سب کیا اتنے بے وقوف ہیں کہ اتنی ایجنسیاں ہوتے ہوئے جج صاحب سے ناصر  بٹ کی مُلاقات کسی کو پتہ نہیں  چل سکیں۔

ناصر بٹ انتہائی عیاری اور چلاکی سے جج صاحب کو اس بات پر اپنے دیرینہ تعلقات ،بلیک میلنگ یا (کسی اور وجہ) سے تقریباً قائل کر چکُا تھا کہ ایک مقدمہ میں سزا کر دیں اور دوسرے میں بری کر دیں جس سے جج صاحب پہ کوئی شک بھی نہیں کرے گا اور نواز شریف صاحب بھی خوش ہو جائیں گے۔

آخر کار فیصلہ ن لیگ کی مرضی کے مطابق ہوا ،نیب چیختی رہی کہ سزا کم ہوئی ہے لیکن کیونکہ فیصلہ ہو چکا تھا سب خاموش ہو گئے۔
نواز شریف جیل چلے گے میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت ہوئی، پھر جیل چلے گئے، لیکن جب دوبارہ ضمانت کی درخواست خارج ہوئی تو سابقہ روایات کو مد نظر رکھتے ہوے مریم بی بی نے آخری حملہ کرنے کا سوچ لیا۔۔۔۔

شہباز شریف اس پریس کانفرنس کے خلاف تھے وہ اداروں سے محاظ آرائی نہیں چاہتے تھے، پر مریم بی بی اپنی ہٹ دھرمی پر قائم تھیں  ،وہ کسی کی نہیں مان رہی تھیں۔اور پھر پریس کانفرنس ہو گئی  ن لیگ نے ایک بار پھر عدلیہ کو بدنام کر دیا ایک بار پھر عوام کا عدلیہ سے اعتماد ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔

سپریم کورٹ پر حملہ ججوں سے اپنی مرضی کے فیصلے پولیس سے اپنی مرضی کے پولیس مقابلے 35 سال سے ہم دیکھتے آئے ہیں، ان کی ہمیشہ یہی پالیسی رہی ہے کوئی آرام سے کام نہ کرے اُسے رگڑ دو۔۔جج صاحب کا بیان حلفی بھی آگیا ہے جس میں اُنہوں نے بتایا ہے کہ اُنہیں مُلتان کی ایک غیر اخلاقی ویڈیو دکھا کر بلیک میل کیا گیا، لالچ دیا گیا ،  نواز شریف اور حسین نواز سے مُلاقاتیں بھی کروائی گئیں ۔
اگر یہ تمام باتیں مان بھی لی جائیں ۔۔ تو جج صاحب کو اپنے سینئرز کو بتانا چاہیے تھا۔۔

16 جولائی کو چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ویڈیو کیس میں فریقین کو طلب کر لیا ہے۔۔ امید ہے عدلیہ اپنی کھوئی ہوئی عزت بحال کرے گی۔ن لیگ کا تو ہمیشہ سے یہی شیوہ رہا ہے ،نواز شریف باہر آگئے تو حق کی فتح اور رہا نہ ہوئے تو عدلیہ اور ادارے غلط  ۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

اللہ ہمارے مُلک کو اپنی امان میں رکھے اور ان ظالموں اور کرپٹ سیاستدانوں سے بچائے ،آمین!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply