پاکستان اور کرکٹ۔۔۔۔ماریہ لطیف

دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کرکٹ شائقین کی بڑی تعداد موجود ہے . حالیہ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی جہاں شائقین کرکٹ کی طبیعت پہ گراں گزری وہیں دنیائے کرکٹ میں بہت سے سوالات سنائی  دینے لگے. کیا پاکستان کرکٹ ٹیم کا مستقبل ختم ہو چکاہے؟ کیا آنے والے وقتوں میں وسیم اکرم، وقار یونس،سعید انور جیسے کھلاڑیوں سے پاکستان محروم ہونے والا ہے؟ حالیہ صورتحال اور ورلڈ کپکے حوالے سے پاکستان کے پہلے اور دنیا کے پانچویں بڑے شہر میں گزشتہ سالوں میں منعقد ہونے والی کراچی پریمئیر لیگ ایک مثبت قدم ثابت ہوئی. چیئر مین معیز بن زاہد کا یہ قدم شائقین کے لیے خوش آئند ثابت ہوگا. نومبر ۲۰۱۹ میں کراچی پریمئر لیگ کرکٹ کی دنیا میں ایک نئی  امید ثابت ہوگی۔

Advertisements
julia rana solicitors

نیا ناظم آباد گراؤنڈ میں منعقد ہونے والی اس سیریز نے بہت کم وقت میں عوام کی توجہ حاصل کرلی جہاں ایک طرف نئے ٹیلنٹ کو سامنے آنے کا موقع ملا وہیں روشنیوں کے شہر کی رونق بحال ہوئی، کراچی پریمئر لیگ سے نیشنل ٹیم میں سیلیکٹ ہونے والے محمد حسنین نے ثابت کردیا پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے ایشیا کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرکے حسنین نے ثابت کردیا جو دھاک ماضی میں ہمارے فاسٹ بالر بٹھا چکے ہیں وہ ابھی قائم ہے PSL 4 میں ان کی بالنگ سے متاثر رمیز راجہ تعریف کیے بنا نہ رہ سکے نومبر ۲۰۱۹ ایسے تمام کھلاڑیوں کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں قابلیت کے بل پہ آگے جانا بہت سے خوابوں کو پورا کرسکتا ہے معز بن زاہد کا قدم عام کی توجہ کے ساتھ ساتھ ملک کے بہتر مستقبل کا ضامن بن گیا پاکستان کی عوام عالمی کپ سے دلبرداشتہ نہ ہو معز بن زاہد سے عالمی ورلڈ کپ سے متعلق گفتگو کے دوران انہوں نے امید ظاہر کی کہ عالمی کپ ۲۰۲۳ سے پہلے پاکستان سپر لیگ شاداب خان ، فخرزمان ، بابر اعظم اور حسن علی جیسے کھلاڑیوں سے ایک بار پھر میدان سجائے گی جس طرح ہمارے کھلاڑی ICC چیمپئن ٹرافی گھر لائے اسی طرح علامی کپ ایک بار پھر پاکستان کی شان بنے گاکراچی پرئمیر لیگ اس سلسے میں ایک اہم کڑی ثابت ہو رہی ہے نئے ٹیلنٹ کو سامنے آنے کا موقع مل رہا ہے معز بن زاہد کے مطابق ان کی کوشش ہے کہ عالمی کھلاڑی نئے ٹیلنٹ کو پرکھیں اور میدان میں اتاریں سرفراز جیسے ماہر کپتان کی موجودگی میں وہ وقت دور نہیں جب ایک بار پھر پاکستان عالمی کپ گھر لائے گی۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply