آپ سب نے زندگی میں کبھی نا کبھی تو کوئی اپنا کھویا ہوگا . زندگی اس کے بغیر کیسی لگتی ہے ؟ ہر رمضان ، ہر عید ، سردی ، گرمی یا بارش . جانے والے ہر موقع پر یاد آتے ہیں اور آنکھیں نم ہو جاتی ہیں .
جب شادی ہوئی تو سسر حیات تھے . خاموش طبیعت انسان تھے . پہلے صرف ضرورت کی بات کیا کرتے تھے .پھر آہستہ آہستہ بات چیت کرنے لگے . ہنسی مذاق کرنے لگے .ان سے دوستی ہو گئی . آفس سے آتے تو میں پانی کا گلاس لئے ان کے سر پر کھڑی ہو جاتی . کہتے بیٹھ تو لینے دو ، ہمیں اتنی عزت کی عادت نہیں . رمضان میں جب آفس سے واپس آتے تو روزہ لگ رہا ہوتا. کہتے تھے سو رہا ہوں ، دو منٹ رہ جائے افطاری میں تو اٹھانا ۔اٹھتے تو کہتے چکر آرہے ہیں ، مجھے دیکھ کر کہتے میری دو ، دو بہوئیں ۔
پھر اگست 2013 ء کی ایک شام ،میں لاہور تھی اور میرے شوہر نے فون کیا اور بتایا کہ میرے سسر کو ہارٹ اٹیک ہوا ہے . ڈاکٹرز نے آپریٹ کیا ہے وہ بہتر ہیں ، فکر نا کرنا .جب واپس لوٹی تو محسوس کیا کہ وہ ابھی بھی بیماری کی زد میں ہیں . اٹھ نہیں پا رہے ، جسم میں شدیددرد محسوس کرتے ۔ آخر کسی نے کہا کہ ان کا مکمل چیک کرواؤں ، تمام ٹیسٹ ہوئے کچھ ثابت نہ ہو پایا .
پھر Body Scanning ہوئی . اور پتہ چلا کہ وہ کینسر کے مریض ہیں . کینسر ان کے 80% جسم میں پھیل چکا ہے. 2 نومبر 2013 ء کو یہ حقیقت ہم سب گھر والوں پر آشکار ہوئی . پھر ان کی حالت روز بروز خراب ہوتی گئی 12 جون کو صبح 5 بجے ان کی طبیعت نا ساز ہو گئی . سب اکھٹے ہوئے ، آخری بار میں نے ہی انھیں دو گھونٹ پانی پلایا . ایک ، دو چمچ چائے بھی پلائی . میرا ہاتھ ان کےسینے پر تھا . انھیں کلمہ پڑھانے کی کوشش کرتی رہی . میرے سسر اس دنیا سے 12 جون 2014 ء کو کوچ کر گئے . لیکن ہم ان کے جانے کے بعد ان کی یاد میں روز مرتے ہیں . ان کی پسند کا کچھ پکے تو وہ یاد آتے ہیں . ان کی پسند کا کچھ نہ پکے تو وہ یاد آتے ہیں . عید پر نماز پڑھنے جانے کے لئے تیار ہوتے اپنے شوہر کی آنکھوں میں نمی دیکھتی ہوں . ساس ان کے پرانے پرانے قصّے سناتی ہیں . آج انھیں گئے 2 سال سے زیادہ ہو گئے لیکن ہم انھیں ہر گذرتے لمحے کہ ساتھ یاد کرتے ہیں .
7 دسمبر بروز بدھ 48 انسانوں کی زندگی کے چراغ گل ہو گئے .پی آئی اے کا جہاز Pk 661 حادثے کا شکار ہوا ،اور کوئی اپنے پیاروں کو کلمہ نہ پڑھا سکا . گلے نہ لگا سکا . آخری بار دیدار بھی نہ کر سکا . سب نے تکلیف کا اظہار کیا . افسوس کیا ، دلاسہ دیا . پرنٹ میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر سبھی نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا دو ، چار دن سٹیٹس لگے اور شائد کچھ دن اور یہ شور مچا رہے. لیکن ہم سب اپنی زندگیوں میں آگے بڑھ جائیں گے . لیکن وہ 48 خاندان کبھی اپنی زندگیوں میں آگے نہ بڑھ پائیں گے . روز اپنوں کو یاد کر کے مریں گے . آپ کے گھرانے میں کوئی ایک بھی نہ رہے تو گھر پہلے جیسا نہیں رہتا .
مرحومین کو دوزخ اور جنت میں بھیجنے کے بجائے ، بہتان لگانے کے بجائے ، کافر اور مسلمان ثابت کرنے کی کوشش سے بہت بہتر ہوگا کہ آپ اور میں حکومت وقت پر اور ذمہ داران پر یہ زور دیں کہ ایسے تمام حادثات کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہوں . تاکہ آئندہ ایسے حادثات سے بچا جا سکے .۔کسی اپنے کو کھونے کا خیال بھی آپ کو اور مجھے تڑپا دیتا ہے تو سوچیے جنہوں نے اپنوں کو ایک جھٹکے میں کھویا انھیں کیا محسوس ہوا ہوگا ؟
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں