• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پاکستان کے پہلے آئین کی تاریخ/آئی آئی چندریگر۔۔۔۔۔داؤد ظفر ندیم/قسط11

پاکستان کے پہلے آئین کی تاریخ/آئی آئی چندریگر۔۔۔۔۔داؤد ظفر ندیم/قسط11

سکندر مرزا پتلی تماشے کے شوقین تھے ،وہ ایسا نظام چاہتے تھے جس میں ان کو نئے نئے وزرائے اعظم کی نامزدگیوں کی آزادی  حاصل ہو، مگر نئے آئین کی تشکیل کے بعد وہ اپنے آپ کو بہت غیر آرام دہ محسوس کر رہے تھے، جیسے سہروردی نے ان سے مطالبہ کیا تھا کہ ان سے استعفیٰ لینے کی بجائے ان کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کی اجازت دی جائے ۔اس سے ان کی سیاسی طاقت کو بہت شدید دھچکا پہنچا، اس لیے  ان کو ایسے فرد کی ضرورت محسوس ہوئی جس کو آئینی اور قانونی پیچیدگیوں کا  علم ہو۔۔ آئی آئی چندریگر کی وزیر اعظم کے طور پر نامزدگی اسی اضطراب کا نتیجہ تھی۔

آج کی نسل وزرائے اعظم کی فہرست میں آئی آئی چندریگر کا نام دیکھ کر حیرت زدہ رہ جاتی ہے کہ ان کا نام اس فہرست میں کس لحاظ سے ہے ،اگر تجزیہ کیا جائے تو یہ آئی آئی چندریگر کی آئینی اور قانونی    صلاحیتیں تھیں جن کی بِنا پر سکندر مرزا نے ان سے استفادہ کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان کے پہلے آئین کی تشکیل میں آئی آئی چندریگر کا بنیادی کردار تھا، مولوی تمیز الدین کیس میں آئی آئی چندریگر وکیل تھے ،پہلے آئین کے وقت وہ وزیر قانون تھے اور بنگالی کو قومی زبان بنانے کا بل بھی انھوں نے پیش کیا۔ اس کے علاوہ وہ پاکستانی سیاست میں نسبتاً  غیر متنازع   سمجھے جاتے تھے۔ اس لیے قرین قیاس یہی ہے کہ سکندر مرزا ،ان سے ایسی آئینی تبدیلیوں کی توقع رکھتے تھے جس سے بادشاہ گر کے طور پر ان کی پوزیشن مستحکم ہو۔ وہ مختلف وزارتوں کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختون خوا کے گورنر رہ چکے تھے۔ آئی آئی چندریگر صرف دو مہینے کے لیے  پاکستان کے وزیر اعظم رہے ،دو مہینوں میں ہی سکندر مرزا کو اندازہ ہوگیا کہ آئی آئی چندریگر ان کے لیے  کوئی کام نہیں کر سکیں گے وہ آئینی اور اصولی حوالوں سے کام کرنے والے شخص ہیں اس لیے  اکتوبر میں وزیر اعظم کا حلف لینے والے کو دسمبر میں استعفیٰ  دینے پر مجبور کر دیا گیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آئی آئی چندریگر صرف پچپن دن وزیر اعظم رہے!

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
برداشت اور محبت میرا تعارف ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply