ہر فرد اپنے کسی بھی مقصد میں کامیابی چاہتا ہے ۔ جس کے لیے وہ بہت تگ و دو بھی کرتا ہے مگر اکثر اوقات اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔ اس دنیا میں ہر کام کو سرانجام دینے کے کچھ بنیادی اصول ہوتے ہیں ،طریقہ کار ہوتے ہیں ۔ صرف شدید محنت ہی لازمی نہیں ہوتی بلکہ محنت کا ٹھیک رخ پر ہونا بھی معنی رکھتا ہے۔ عام سی بات ہے کہ اچھی چائے بھی بنانی ہو تو اس کے لیے لوازمات پورے کرنے پڑتے ہیں ۔ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنے کا کوئی طریقہ کار نہ ہو ۔
تو جناب ذیل میں ان چار لوازمات کو اختصار کے ساتھ بیان کیا جا رہا ہے ۔ جس کو ذہن میں رکھتے ہوئے عمل کرنے سے آپ حقیقی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ کوئی نئے اصول نہیں ہیں۔ آپ نے ایسے کئی اصول کتب و آرٹیکل میں پڑھے ہی ہوں گے مگر بات ہوتی ہے ان کو بار بار دہرانے کی تاکہ ہم ان کو بھول نہ جائیں اور ناکامی کی زحمت سے بچ سکیں ۔
1۔ شدید خواہش ( Desire )
تو جناب کسی بھی چیز کو پا لینے کی سادہ سی خواہش نہیں چلے گی کہ “اچھا اگر ایسا ہو گیا تو ٹھیک ورنہ کوئی بات نہیں”۔ بلکہ اپنے مقصد کو پانے کی آپ کے اندر تڑپ جاگنی چاہیے ۔ ایسی بھرپور چاہت ہو کہ آپ اسے حاصل کرنے کے لیے بیڈ سے اتر کر عملی میدان میں آ سکیں۔ ایسی شدید ترین خواہش ہی تو منزل کا سٹارٹنگ پوائنٹ ہو گی۔ صرف دماغ میں ہی پلنے والی عام سی خواہش نہ ہو کہ آپ کو اس کے پورا نہ ہونے سے بھی کوئی فرق نہ پڑے۔ ورنہ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ آپ کا حقیقی مقصد نہیں ہے۔ صرف ٹائم پاس ہے ۔
2. مستقل مزاجی ( Determination )
آپ نے شدید ضرب کے ساتھ بائیک کو کِک مار کر سٹارٹ کر لیا تو اب آپ نے اس کو منزل کی طرف چلاتے ہی جانا ہے یہ نہیں کہ جہاں کوئی رکاوٹ دیکھی تو واپس ہو لیے ۔ اگر ایک راستہ بند ہو تودوسرے راستے سے اپنی منزل کی طرف بڑھو ۔ چاہے وقتی طور پہ سستا لو ، رفتار کم کر لو مگر بڑھتے آگے ہی جانا ہے۔ جہاں لوگوں کی منفی باتوں کی پروا نہیں کرنی وہیں پر اپنے اندر کے منفی جذبات ، سوچوں اور کاہلی کو بھی قابو کرنا ہے۔
3۔ نظم و ضبط ( Discipline )
اگلا اہم کام اپنی ایک روٹین ترتیب دینا ہے ۔ ایسی کہ جس پر کسی موسم اور منفی سوچوں کا اثر نہ ہو ۔ آپ چاہے تھکے ہوئے ہوں، دل برداشتہ ہوں مطلب کہ کچھ بھی ہو آپ نے اپنی طے کردہ روٹین کے مطابق عمل کرنا ہی کرنا ہے ۔ چلو بہت زیادہ دل نہیں کر رہا تو بندہ کام کم کر لے مگر کرنا لازمی ہے ۔ وقفہ نہیں آنا چاہیے۔ اپنے جذبات و خیالات کو خود پر اتنا حاوی نہیں ہونے دینا کہ روٹین سیٹ ہی نہ ہو پائے ۔ دل چاہا تو کیا نہ چاہا تو نہ کیا والی بات ناکامی کی طرف جلد دھکیل دے گی۔
4۔ انتہائی جذبہ و خلوص( Devotion )
جب آپ کی ایک روٹین اچھے سے سیٹ ہو جائے تو اب آپ کو ذرا ڈسپلن سے بھی بڑھ کر عمل کرنا پڑے گا ۔ اب جان لڑانی پڑے گی۔ پورے جذبہ کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔ سمجھو کہ ہاف ٹائم کے بعد کا کھیل شروع ہے اب ۔ فلم میں انٹرول کے بعد والا حصہ شروع ہوا چاہتا ہے ۔ اپنے مقصد کے بہت زیادہ قریب آنے کا وقت آ گیا ہے ۔ اب پا لینے کی خوشی کو محسوس کرتے مزید طاقت و جذبے کے ساتھ سفر جاری رکھو ۔ بہتری لانے کو کچھ نیا سیکھنا ہے ، کسی کی مدد چاہیے تو لازمی لو کہ اب منزل کو صرف پانا نہیں۔ بلکہ ہر حال میں پانا ہے صاحب۔ اب واپسی کا نہیں سوچنا بلکہ کسی بھی بڑی رکاوٹ کی صورت میں بھی پوری طرح تجزیہ کرتے ، پلان میں چھوٹی موٹی تبدیلی کرتے پھر سے ٹریک پر آنا ہے۔
تو یہ تھے وہ چار بہترین لوازمات جو کسی بھی مقصد کو پانے کی لیے بنیادی درجہ رکھتے ہیں۔ سب سے اہم بات عمل کرنا ہے ۔ چاہے چھوٹے چھوٹے اقدامات کے ساتھ اور حاصل ہوئی تھوڑی تھوڑی کامیابیوں کے ساتھ ۔ تبھی تو آپ کے اندر کی قوتِ ارادی بڑھتی جاتی ہے جو کہ کسی بھی منزل کو پا لینے کے سفر کو بہت آسان بنا دیتی ہے ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں