عمران خان اور جلد باز قوم۔۔۔مائرہ علی

پچھلے دنوں فیصل آباد میں ایک اینکر نے جب ایک شخص سے پوچھا کہ “کیا آپ عمران خان سے مطمئن ہیں؟” تو اس کا جواب تھا “نہیں”۔۔اینکر نے پوچھا “کیوں؟” تو اس شخص نے برجستہ جواب دیا “ہم تو اپنے ماں باپ سے خوش نہیں ہیں یہ تو پھر عمران خان ہے”۔ یہ فقرہ ہماری مجموعی ذہنی حالت کی صحیح عکاسی کرتا ہے۔

18 اگست 2018 کو جب عمران خان نے پاکستان کے 22ویں وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھایا تو آدھی سے زیادہ قوم اسے ایک مسیحا کے طور پر لے رہی تھی اور ایسا کرنا بنتا بھی تھا کہ مدتوں بعد ہمارا جمہوری نظام دو جماعتی حکومتی سسٹم سے باہر آیا تھا اور کوئی نیا اور ایماندار چہرہ سامنے آیا تھا۔ لوگ سمجھنے لگے کہ چند دنوں میں ہی یہاں دودھ کی نہریں بہنے لگیں گی اور امن جس لونڈی کا نام ہے, ہمارے قدموں میں لوٹ پوٹ ہو رہی ہوگی۔پی ٹی آئی کے کچھ سیاسی نابالغ سپورٹران نے اس خیال کو ہوا دی کہ عمران خان دیکھتے دیکھتے ہی سب بدل کے رکھ دے گا۔

حدسے زیادہ توقعات بھی مایوسی کی طرف لے جاتی ہیں۔یہی ہمارے ساتھ ہوا۔ جب فوراً مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوئے تو ہماری عوام مایوس ہونا شروع ہو گئی اور اب یہ عالم ہے کہ حکومت پر لعن طعن پوری شدت سے جاری و ساری ہے۔ستر سالہ تاریخ کے سارے کیے دھرے کا ذمہ دار عمران خان کو ٹھہرایا جارہا ہے اور اس حکومت کو ظالم ترین حکومت کہا جارہا ہے۔

ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ عجیب عجلت پسند قوم واقع ہوئے ہیں ہم بھی۔ہم ایک لمحے میں کسی کو اپنا ہیرو اور مسیحا مان لیتے ہیں اور اگلے ہی لمحے توقعات پہ پورا نہ اترنے پر اسے آسمان سے زمین پر لا پھینکتے ہیں اور زیرو بنادیتے ہیں،ہم پر ہزاروں احسانات کرنے والے کو ہم مٹی میں ملانے میں ایک لمحہ لگاتے ہیں،ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ گزشتہ 70 سال سے اشرافیہ نے اس ملک کا جو حال کیا ہے وہ ٹھیک کرنا اتنا آسان نہیں کہ ایک منتر پڑھا جائے اور سب درست ہو جائے۔

70سال کا گند ختم کرنے کےلیے تو پانچ سال بھی کم ہیں مگر ہم ہیں کہ محض آٹھ ماہ بعد یہ کہنے لگے ہیں کہ عمران خان اپنے وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہا ہے۔جلتی پر تیل کا کام ہمارے ای اینکر اور نام نہاد دانشور کرتے ہیں۔ پچھلے دنوں ایک صحافی نے لکھا “خان کو دو سال کا وقت دیں”۔۔ او بھائی عمران خان کو پاکستانی عوام نے پانچ سال کا وقت دیا ہے اور یہ عرصہ اسے ملنا چاہیے، جو کرتوت ہمارے گزشتہ حکمرانوں نے 70سال میں کیے, ان کو درست کرنے کےلیے دس سال بھی کم ہیں مگر پانچ سال میں ملک کو صحیح ڈگر پر ضرور ڈالا جا سکتا ہے اور سمت ضرور درست کی جاسکتی ہے۔

اگر پی ٹی آئی کی اب تک کی کارکردگی کا ایمانداری سے جائزہ لیا جائے تو ان آٹھ ماہ میں حکومت کی ایمانداری اور خلوص پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جاسکتا۔خان گورنمنٹ نے ایک سمت متعین کردی ہے جس پر چلتے ہوئے آئندہ سال تک خاطر خواہ نتائج حاصل ہونے کی بھرپور امید ہے۔ کرتارپور راہداری کا قیام, آئی ایم کے پاس جائے بغیر معاشی اہداف کا حصول, خارجہ پالیسی, سیاحت سمیت بہت سے شعبہ جات میں حکومت کی کارکردگی اطمینان بخش ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لہذا خدارا عمران خان کو پانچ سال دیجیے۔ اگر وہ ڈلیور کرنے میں ناکام رہا تو آپ کسی اور کو چننے میں مکمل آزاد ہوں گے مگر تب تک ملک کے وسیع تر مفاد میں حکومت کا ساتھ دیجیے اور بے وجہ اور غیر ضروری تنقید برائے تنقید سے اجتناب برتیے، چٹ منگنی پٹ بیاہ کے مصداق فوری نتائج کے حصول کی خواہش بچپنے کے سوا کچھ نہیں ہے اور کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم ایک ایمانداد اور مخلص لیڈر کو اپنی عجلت پسندی کی نذر کردیں، خان سے توقعات ضرور رکھیں مگر ان پر پورا اترنے کےلیے اسے وقت بھی دیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”عمران خان اور جلد باز قوم۔۔۔مائرہ علی

  1. اس پر تبصرہ خوب ہو سکتا ہے۔ہمارا ایک مطالبہ ہے عمران خان سے کہ جس لیول پے ملک تھا ملک سے بھی گر رہا ہے۔ایک سال میں جتنا قرضہ لیا گیا ہے وہ ن لیگ کے پچھلے پانچ سال میں لیے گئے قرضہ کا ساٹھ فیصد ہے۔مہنگائی آسماں تک۔
    بہت سے حقائق ہیں اور بھی
    خسارہ جو کم ہوا ہے وہ بھی سین پتا ہے ہمیں
    سٹاک مارکیٹ تباہ ہے۔

Leave a Reply