• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • رانا ثنا اللہ ! جو بویا جاتا ہے, اسے کاٹنا ہی پڑتا ہے۔۔۔غیور شاہ ترمذی

رانا ثنا اللہ ! جو بویا جاتا ہے, اسے کاٹنا ہی پڑتا ہے۔۔۔غیور شاہ ترمذی

رانا ثناء اللہ نے اپنے دور اقتدار میں بہت ظلم کیے جن میں سب سے بھیانک اور گھناؤنا الزام ان پر یہ تھا کہ وہ بین الاقوامی دہشت گرد اور دنیا بھر میں کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کے ذریعہ اپنے سیاسی مخالفین کو دھمکاتے ہیں جبکہ جو ان کی بات نہ مانے اسے ٹھکانے بھی لگوا دیتے ہیں- یہ نہایت خطرناک الزام تھا اور جب بھی اخبار نویسوں نے لشکر جھنگوی کی سرپرست سیاسی تنظیم سپاہ صحابہ کے راہنماؤں سے ان کے ذاتی تعلقات پر سوال اٹھایا تو رانا ثناء اللہ اسے نہایت غیر منطقی انداز سے جسٹیفائی کرنے کی کوشش کرتے تھے اور اپنے مضحکہ خیز دلائل کی حقانیت پر اصرار کرتے تھے- رانا ثناء اللہ کی انہی حرکات کی وجہ سے اس راقم کی ان سے دو دفعہ شدید تلخ کلامی بھی ہوئی اور ہمارے درمیان معاملات سخت کشیدہ چلے آ رہے تھے- حتی کہ راقم کے دوست ناصر شیرازی کی جبراً  گمشدگی کے پیچھے بھی رانا ثناء اللہ کے مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ان کی شدت میں بہت اضافہ ہو گیا۔ ان الزامات کے علاوہ رانا ثناء اللہ کے خلاف نوید کمانڈو کی طرف سے جعلی پولیس مقابلے کروانے کے الزامات بھی لگائے گئے- سابق وفاقی وزیر عابد شیر علی کے والد چوہدری شیر علی نے بھی رانا ثناء اللہ پر شدید الزامات لگائے تھے-

آج مگر رانا ثناء اللہ کی براستہ موٹر وے فیصل آباد سے لاہور آتے ہوئے سکھیگی انٹرچینج پر انسداد منشیات ادارہ – اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے ہاتھوں گرفتاری پر یہ راقم بھی حیران و ششدر کھڑا ہے- اے این ایف ذرائع سے میڈیا میں خبر گرم ہے کہ رانا ثناء اللہ کی گاڑی سے کروڑوں روپے مالیت کی آئیس, کوکین, 15 کلو ریفائن ہیروئن اور دوسری  بیش قیمت منشیات کی برآمدگی کے دعوے کیے جا رہے ہیں- رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کے بعد سے 8 گھنٹوں بعد تک اے این ایف یہ معلومات میڈیا کو فراہم کرنے میں ناکام تھی کہ رانا ثناء اللہ کے پاس کون سی منشیات کس مقدار میں برآمد ہوئی ہیں- اے این ایف کے ذرائع کے مطابق رانا ثناء اللہ پر یہ بھی الزام ہے کہ ان کے منشیات فروشوں سے تعلقات ہیں اور پچھلے دنوں فیصل آباد سے ایک بدنام منشیات فروش کی گرفتاری کے بعد رانا ثناء اللہ اے این ایف کے ریڈار پر آئے تھے- واضح رہے کہ اے این ایف ایک ایسا سرکاری ادارہ ہے جس کے بڑوں کی اکثریت کا تعلق مسلح افواج کے افسران پر مشتمل ہے-

رانا ثناء اللہ کی گرفتاری سے نون لیگ کے حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے اور مریم نواز کی طرف سے اس عمل کو عمران خان  کا ذاتی انتقام قرار دیا گیا ہے- پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زارداری نے بھی اسے عمران خان  کے ذاتی انتقام کا شاخسانہ قرار دیا ہے- نون لیگ کا کہنا ہے کہ رانا ثناء اللہ کو خود عمران خان نے ایک جلسہ عام میں مونچھوں سے پکڑ کر جیل میں ڈالنے کا اعلان کیا تھا- دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی اسے حکومت کی انتقامی کاروائی قرار دیا ہے- پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ نے بہت غور طلب نقطہ بیان کیا ہے کہ رانا ثناء اللہ آج کل نون لیگ کے ممبران پارلیمنٹ کو تحریک انصاف میں شمولیت سے روکنے کی کوششوں میں مصروف تھے اس لیے ان کے خلاف یہ کاروائی سٹیج کی گئی-انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ رانا ثناء اللہ جیسا پرانا اور منجھا ہوا سیاستدان ایسی حماقت کیوں کرے گا کہ وہ ہمہ وقت حکومت کے ریڈار پر بھی ہو اور منشیات کی بھی ترسیل اپنی گاڑی میں کر رہا ہو- یہ بات ویسے بھی عقل میں نہیں آتی کہ اس لیول کا سیاستدان فیصل آباد سے لاہور تک منشیات کی اسمگلنگ کرتا ہو جبکہ اس طرح کی منشیات اسمگلنگ قبائلی علاقوں سے اندرون ملک کی جاتی ہے اور وہ مسلسل ہو بھی رہی ہے-

رانا ثناء اللہ کو اس طرح کے جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کرنے کی بجائے وزیر اعظم عمران خان  اپنا وعدہ پورا کریں اور انہیں ماڈل ٹاؤن سانحہ میں گرفتار کریں جس کے متعلق ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی تحقیقاتی رپورٹ میں سارا مواد بھی موجود ہے- رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنا ہے تو کچھ مہینوں پہلے ان کے گھر کی چھت پر چھپے ہوئے دہشت گردوں کے ساتھ مبینہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہونے والے مقابلہ کیس میں کیجیے کہ کیوں ان کے گھر ہائی پروفائل دہشت گرد موجود تھے-

رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنا ہے تو انہیں لشکر جھنگوی کے سابق امیر ملک محمد اسحق کی سرپرستی کے لیے کیجیے جو ملک اسحق کی جیل یاترا کے دوران سرکاری خزانہ سے اس کے گھر کی ماہانہ بنیادوں پر مالی امداد کے ذمہ دار تھے-

Advertisements
julia rana solicitors london

رانا ثناء اللہ پر اصلی جرائم کی بجائے اس طرح کے جھوٹے اور جعلی الزامات لگانے کا مقصد کہیں یہ تو نہیں کہ رانا ثناء اللہ کے اصلی اور خونخوار جرائم کی پردہ پوشی کی جائے- اس منشیات کی برآمدگی کیس میں تو رانا ثناء اللہ جلد یا بدیر بچ نکلیں گے کیونکہ اس طرح کے سیاسی مخاصمانہ کیسوں کا یہی نتیجہ نکلا کرتا ہے- لیکن مجھے نوشتہ دیوار صاف لکھا نظر آ رہا ہے کہ کچھ مہینوں کی بات ہے جب حکومتی چہرے بدلے جا چکے ہوں گے اور نون لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کی بجائے ملزم تحریک انصاف کے وہ راہنما ہوں گے جو آج اپوزیشن کو گالیاں دے رہے ہیں-

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”رانا ثنا اللہ ! جو بویا جاتا ہے, اسے کاٹنا ہی پڑتا ہے۔۔۔غیور شاہ ترمذی

  1. یہ حقیقت ہے رانا ثنا فیصل آباد میں بھتہ خور ، بدمعاش اور کالعدم تنظیموں کی پشت پناہی کرنے والا بندہ ہے اس کے گھر کے سامنے کوئی ٹھیلے والا بھی نہیں گزرتا ?
    منشیات فروشی تو ایسے لوگوں کا ذیلی دھندہ ہوتا ہے

Leave a Reply to انجم رضا Cancel reply