شاباش پاکستانیوں۔۔۔۔ بلال شوکت آزاد

ان تصاویر میں جو نظر آرہا ہے۔۔۔۔

یہ بھی کل کے میچ میں کل ہی ہوا تھا, لیکن مجال ہے جو گنے چنے لوگوں کے علاوہ کسی نے ان تصاویر, لمحات اور محبتوں کو اہمیت دیکر اپنی مصروف زندگی میں وقت دیا ہو۔

میں قطعی قطعی قطعی یہ نہیں کہتا کہ جو لوگ کل کی منفی اور نفرت انگیز خبروں پر شدید ردعمل دے رہے ہیں  وہ غلط کررہے ہیں، پر میں یہ ضرور کہوں گا کہ جب کچھ مثبت بھی موجود ہو، ایک چیز, واقعہ, شخص اور ملک کے متعلق کسی خبر یا تصویر میں تو مثبت کو بھی اپنے قلم کی نوک پر لائیں اور اس پر بھی وقت لگائیں۔

آپ لوگ ہائبرڈ وار لڑرہے, آپ لوگ ففتھ جنریشن وار لڑ رہے ہیں تو آپ کو نزاکتوں اور تکنیکس کا بھی معلوم ہونا چاہیے۔بھارتی پیڈ نام نہاد افغانی شدت پسندوں کی چند ثانیوں پر مشتمل بدمعاشی وہ کرکے چلتے بنے لیکن پھر آپ نے کیا کیا؟

ان تصاویر اور ویڈیوز کو وائرل کرنے میں کردار ادا کیا۔

ان تصاویر اور ویڈیوز پر شدید منفی اور نفرت انگیز تبصرے اور تجزیے لکھے۔اور اس سے بظاہر کیا ہوا؟

آپ کے دل کی بھڑاس نکلی یا صاف کہوں تو وہ چھپی ہوئی نفرت, غصہ اور شدت نکلی جو اندر چھپی ہوئی تھی اور باوجود سابقہ افغانی بدمعاشیوں کے نہیں نکلی تھی پر کل لاوہ پھٹا (جو بھارتی اور افغانی چاہتے تھے)۔

سوشل میڈیا پر ابتک جو نظریاتی تصادم تھا وہ کل کے واقعہ اور اس پر ردعمل نے ذاتی و نسلی تصادم بنادیا (جو بھارتی اور افغانی چاہتے تھے)۔اور درحقییت کیا ہوا اور ہورہا ہے؟

دنیا کو خبر آپ دے رہے اور بار بار دے رہے  ہیں کہ  ہمیں انہوں  نے جوتے مارے جن کو ہم کھلاتے ہیں (یہ بات گر شرمندگی اور خجالت کا باعث تھی تو اس کو اتنا پھیلایا کیوں؟)۔

دنیا کو آپ یہ باور کروارہےہیں  کہ پی ٹی ایم کا بیانیہ درست ہے کہ پاکستانی انہیں تیسرے درجے کا شہری مانتے ہیں یعنی چند مشتعل افراد کی “حرکت” کے جواب میں پوری قوم ہم سے نفرت کا اظہار ببانگ دہل کررہی ہے  اور یہ کہ یہی حقیقت ہے جس کا ہم (افغان) رونا رو رہےہیں  کہ ہمیں پاکستان میں رکھنے کے باوجود عزت اور حقیقی شہری حقوق حاصل نہیں (جبکہ درحقیقت سب الٹ ہے)۔

بھارت نے یا عالمی گماشتوں نے آپ کو اشرف غنی کے دورہ پاکستان, پاک افغان تعلقات میں جاری سردمہری کی برف پگھلنے اور ان مراعات جو کہ پاکستان نے افغانستان اور افغانیوں کو دیں کو سوشل میڈیا پر مثبت طور پر کیش کروانے سے روک کر سراسر منفی پروپیگنڈے کے فروغ پر لگادیا اور آپ کی ففتھ جنریشن وار کی فرسٹ دفاعی لائن اکھاڑ پچھاڑ کر رکھ دی۔

بھارت اور شر پسند افغان قوم پرست اب سارا سال آپ کے  ردعمل میں ملی نفرت کو جھوٹ اور سچ کے سہارے کیش کروائیں گے اور آپ سوائے دانت پیسنے کے کچھ نہیں کرسکیں گے۔

اب میں ذرا ایک بات کرنا چاہتا ہوں۔

بیشک کل جن پاکستانی شائقین کرکٹ کو انگلینڈ میں چند قوم پرست افغان شریر افراد کی نفرت اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا لیکن جس بات نے مجھے پرسکون کیا اور خوش کیا وہ تھا ان پاکستانیوں کابہادری, تحمل, برداشت, عدم تشدد اور عدم نفرت کا رویہ۔

کسی نے ان تصاویر اور ویڈیوز کو اتنی گہرائی اور دوسرے رخ سے نہیں دیکھا کہ اس میں ہمارے پاس قوم پرست افغان شریر افراد کی نفرت اور تشدد کے علاوہ دنیا کو دکھانے کے لیے اور بہت کچھ بھی موجود تھا جیسے کہ مجھے ابتک نظر آنے والی اکثر (مطلب سو میں سے اسی فیصد) تصاویر یا ویڈیو میں پاکستانیوں کا وہ ردعمل اور شدت نظر نہیں آئی جس کا ٹھپہ ہم پر دہائیوں سے انفرادی اور اجتماعی طور پر لگانےکی کوشش جاری ہے بھارت اور افغانستان کی جانب سے۔

میں کل کے واقعات میں ان سب پاکستانیوں کو سبز سلام پیش کرتا ہوں جو باوجود وجہ اور سکت رکھنے کے پرامن رہے اور قوم کوشرمندہ کرنے والی کسی بھی بھارتی وافغانی سازش کا شکار اور وجہ نہیں بنے۔

شاباش چیتوں, شاباش پاکستانیوں۔۔۔

سوشل میڈیا نے ہمیں بہت جذباتی, جلد باز اور کافی حد تک خودغرض بنا دیا ہے اور فرق صاف ظاہر ہوگیا کہ جو پاکستانی پٹ رہے تھے اور براہ راست گالیوں کو سن اور برداشت کررہے تھے ان کی پاکستانیت نے گوارا نہیں کیا کہ ان کا ایک شدید ردعمل دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا موجب بنے لہذا حتی المقدور ردعمل دینے سے گریز کیا جبکہ جنہیں اپنے ان چیتے پاکستانیوں کی امن محبت اور قومی بلوغت کو کیش کروانا تھا ،سوشل میڈیا پر وہ شدید جذباتیت کا شکار ہوکر نفرت اور شدت کا کاروبار گرم کرنے لگ گئے جو دراصل بھارتی اور افغانی چاہتے تھے ان واقعات کے تناظر میں۔

بہرحال ایک موٹی سی بات بطور نصیحت کہنا چاہوں گا کہ ہر خبر خواہ کتنی ہی بدمزہ اور آپ کے خلاف ہی کیوں نہ ہو پر فوری اور جذباتی ردعمل دینے سے گریز کریں اور اگر ردعمل دینا ہی ہے تو اس خبر کو بار بار پڑھیں, سنیں اور دیکھیں اور پھر ان پہلوؤں پر بات کریں جو آپ کے حق میں ہوں اور مثبت ہوں۔

البتہ ہم نے ہائبرڈ وار اور ففتھ جنریشن وار میں بھارت اور افغانستان کے دانت کھٹے کرنے کا نادر موقع لگ بھگ گنوا دیا۔

چلیں پھر سہی۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بہرحال لیڈز انگلینڈ میں پاکستانیت کی اعلی مثال قائم کرنے والے سبھی پاکستانی بھائی اور ان افغان بھائیوں کو شاباش اور شکریہ جنہوں نے نفرت کی دلدل میں محبت کے کنول کھلا کر بتادیا کہ ابھی اس دنیا میں محبت کے قدر دان بھی موجود ہیں۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply