افغان سفیر عاطف مشعل صاحب متوجہ ہوں۔۔۔۔عارف خٹک

کبھی کبھار ایسا محسوس ہوتاہے،کہ جہاں پاکستانی اور افغانی ایک دوسرے کی ضد بن جاتے ہیں۔اور سوشل میڈیا یا کھیل کے میدان میں بچوں جیسی حرکتیں کرنے لگتے ہیں۔وہاں افغان حکومت بھی ان سے کُچھ کم نہیں۔کابل میں افغان حکومتی  اہلکاروں کی کچھ بچگانہ حرکتیں میں خود بھی دیکھ چُکا ہوں۔ مگر ہم بات کریں گے،کہ افغان حکومت نے پاکستانی کاروباری حضرات اور عام لوگوں پر جیسے بھڑاس نکالی ہے۔اس کی  منطق کیا ہے۔ ان اقدامات سے افغان حکومت کو کیا حاصل ہوگا؟

میرے پچھلے مضمون میں یہ واضح کر دیاگیا ہے کہ افغانستان میں موجود ہمارے سفارتخانے کی مجرمانہ سرگرمیوں کے باعث پاکستان کا رہا سہا امیج بھی تباہ ہورہاہے۔ عام اور مجبور لوگوں سے ویزے کی مد میں ناجائز طور پر بڑی بڑی رقوم اینٹھی جارہی ہیں۔افغان حکومت کو چاہیے تھا،کہ سفارتی محاذ پر وزارتِ خارجہ کےساتھ مل کر اس ایشو کو اُٹھاتے۔یا پھر پاکستانی سفیر کو بُلا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا دیتے۔مگر یہاں حکومتِ افغانستان نے پاکستانی عوام پر درج ذیل ویزہ فیس عائد کردی۔ حالانکہ افغانستان اور پاکستان آمدورفت دونوں ممالک کے عوام کےلیے بالکل مُفت ہے۔
سنگل انٹری ویزا فیس 120 ڈالر،
ملٹی پل انٹر ویزا 180 ڈالر،
چھ ماہ یا اس سے زائد ویزا فیس 440 ڈالر !
میں نے پاکستان میں تعینات افغان سفیر کو متعدد بار اپروچ کرنے کی کوشش کی،مگر بات نہیں ہوسکی۔ میں اس فورم پر افغان سفیر اور حکومتِ افغانستان سے فقط یہ پوچھنا چاہ رہا ہوں  کہ اوسطاً ایک ہفتے میں 40 پاکستانی افغان ویزہ حاصل کررہے ہیں اور ان میں بھی زیادہ تر کاروباری افراد ہوتے ہیں۔مگر روزانہ چھ یا سات ہزار افغانی جو پاکستان اپنے علاج معالجے یا رشتہ داروں سے ملنے آرہے ہیں۔ کیا اس تناظر میں آپ کا یہ فیصلہ درست ہے؟
یقیناً نہیں۔ ۔
دونوں ممالک کی حکومتوں کی حرکتیں روز بروز بچگانہ ہوتی جارہی ہیں۔ پاکستانی حکومت کم از کم افغانستان کا نام سفارتی حوالے سے احترام سے لیتی ہے۔مگر حالیہ آپ کا ہی ایک صدارتی امیدوار جس کا انتخابی نعرہ ہی پاکستان کو گالی دینا اور نفرت پھیلانا ہے۔ کیا ہم مستقبل میں اس سوچ کی پیش بندی کرسکتے ہیں؟کہ دونوں ہمسایہ مسلمان ممالک ایک دوسرے کے اچھے پڑوسی بن سکیں گے۔افغان حکومت کی حالیہ ویزا اقدامات دیکھ کر میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں۔ کہ افغان حکومت بھی مستقبل کی پیش بینی سے محروم ہے۔
جس طرح عام افغانیوں کےلیے کل میں نے اپنے ہی سفارت خانے کے خلاف آواز اُٹھائی تھی  کہ ویزا کی مد میں رشوت لےکر وہ ایک جُرم کا ارتکاب کررہے ہیں۔اور جس پر کابل میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے باقاعدہ میرے خلاف نوٹیفیکشن تک جاری کردیا۔ اس طرح آج میں آپ سے مخاطب ہوکر کہہ رہا ہوں،کہ آپ کی حکومت بہت غلط کررہی ہے۔ آپ کا یہ اقدام محض پاکستانی عوام کے خلاف ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ذرا سوچیے۔

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply