سلیکٹڈ کے نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔حسن کرتار

محترم سلیکٹڈ خدا کی سلیکٹڈ مخلوق کے ایک اور کامیاب ترین وزیراعظم صاحب /صاحبان!

آداب کے بعد عرض ہے کہ حکم تھا کہ تیس جون سے پہلے پہلے اپنے اثاثے ظاہر کیے  جائیں ورنہ پوری مملکت کی خیر نہیں۔
سوچا دو دن رہ گئے ہیں اب اثاثے ظاہر کر ہی دوں کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ جو رکھتے ہیں ہزار حسرتیں ِ تعمیر و تخریب ان سے خواہ مخواہ ہاتھ دھو بیٹھیں!

یوں تو کبھی اس دلفریب راہ کے راہی تھے جس پر آپ سمیت یہ پوری قوم بے مثال ہمت و جوانمردی سے رواں دواں ہے یعنی وہ راہ جس پر چلنے سے آپ کے خدا نے سخت ممانعت فرمائی  ہے یا پتہ نہیں شاید صرف یہی راہ دکھائی ہے۔ نہیں سمجھے؟ یعنی یہی کسی بھی طریقے سے ایسے یا ویسے فقط مال و دولت بٹورنا اور بٹورتے ہی رہنا۔۔۔

پر ابھی بیچ راہ میں ہی تھے کہ عجیب و غریب خیالات نے تنگ کرنا شروع کر دیا۔۔۔ سوچا کرتے تھے زیادہ پیسہ کما کر کیا کریں گے؟ زرداری بھٹو ملک شریف سا ان جرنیلوں سا یا پھر زیادہ سے زیادہ آپ سا یا آپ کے دوستوں سے کوئی عوامی اداکار بن جائیں گے یا پھر یہ بھی سوچ آتی یہ سب کما کر کیا ہوگا؟ زیادہ سے زیادہ اچھی شراب پی لوں گا، گیارہ بارہ شادیاں کر لوں گا، نت نئی  ماڈلز گھیر لوں گا۔ کوئی  بنگلے شنگلے بن جائیں گے۔ کوئی  بیرونِ ملک جائیدادیں کھڑی ہو جائیں گی۔ اس سے زیادہ کیا اکھاڑ لوں گا؟ ۔۔۔

پھر آپ جانتے ہی ہیں کہ یہ قوم کتنی بھوکی ننگی ہے۔ جس کے پاس ذرا سا پیسہ آ جائے مانگ مانگ کر اس کا جینا حرام کر دیتی ہے۔۔۔ تو سوچا کیوں خواہ مخواہ وہ سرمایہ کماؤں جو سارا دو دو ٹکے کے لوگوں پر لٹانا پڑے۔

بیچ میں کبھی کبھی احمقانہ سے خیال آتے اور یہ احمق انہیں مضامین میں ڈھال کر خوش ہو لیتا تھا کہ شاید کائنات میں ایک اور بڑے لکھاری کا اضافہ ہو رہا ہے۔۔
یہ خیال آپ جیسے لوگوں کی سی حرکات کرنے سے زیادہ دلچسپ محسوس ہوئے سو لکھتا گیا ،لکھتا گیا، لکھتا گیا۔ اتنا لکھا کہ آج خود کو بھی معلوم نہیں کہ کتنا لکھ چکا ہوں۔۔۔

قصہ مختصر جناب کا یہی کل اثاثہ ہے۔ جب چاہیں اپنے کسی ایماندار افسر کو بھیج کر وصول کرسکتے ہیں۔۔۔ باقی فیس بک پہ جو لکھتا ہوں وہ تو یقینا ً آپ باقاعدگی سے پڑھتے ہی ہونگے کہ کسی سے سنا ہے کہ آپ کو بھی اپنی عوام کی طرح سٹاکنگ کا بہت شوق ہے اور اکثر سمے خواہ مخواہ ہی سکرولنگ کرتے رہتے ہیں۔۔۔ دعا دیجیے  کہ نئے دور نے پڑھنا مفت کر دیا ہے۔ ورنہ آپ جیسے لوگوں نے جنہیں میرٹ پر لائک کا بٹن دبانے تک سے موت پڑتی ہے کب کوئی  کتاب خرید کر پڑھنا تھا۔۔۔

باقی آپ کے حاظر ناظر غیب باطن خدا کی قسم فی الحال پیسے شیسے میرے پاس نہیں ہیں۔ اکاؤنٹس بھی سارے عرصہ دراز سے بند پڑے ہیں اور بٹوہ بھی جنت، مسجد کی طرح بالکل خالی پڑا ہے۔۔۔
نہیں یقین آتا تو خود آ کر تلاشی لے لیں۔۔۔ جو نکلا آپ کا!

فقط آپ کی ریاست کا ایک ہر دلخار لکھاری!
غلط صحیح بخاری
دو دن قبل تیس جون 2019 ازلاماباڈ

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ:یہ تحریر حسن صاحب کی فیس بک وال سے شکریہ کے ساتھ کاپی کی گئی ہے!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply