گهنگهرو۔۔۔۔۔ناصر خان ناصر

(لکهتے ہوئے ٹوٹتے گهنگهروں کی صدا کانوں میں بجتی رہی، اگر آپ بهی سن پائیں تو۔۔۔۔۔)
مجهے رقص سیکھنا تھا۔۔
اور وہ خود سراپا رقص تهی، اک ایسی اپسرا۔۔جسے دیوتاؤں نےکسی تپسوی کی تپسیا بهنگ کرنے کے لیے  سورگ سے دهرتی پہ بهیجا تها۔۔۔
جب اس نے مجهے اپنا شیشک سوئیکار کر لیا تو دهرتی میرے قدموں تلے خود بخود ناچنے لگی۔۔
دل بلا ناغہ نہج البلاغہ پڑهتے اسی در کی تکریم میں سر جهکاتا تها.۔۔
“دهرتی پہ یوں قدم رکهو جیسے کونپل پہ شبنم اترتی ہو۔۔جیسے تتلی خوشبو بدن پهول کا رس چراتی ہو۔۔
دهیرج سے یوں آگے بڑهو۔۔۔جیسے پون کا سایہ”
وہ بولتی تهی تو لگتا تها جیسے کانوں کے صفحۂ قرطاس پر ارتعکاس کردہ۔  ادهورا افسانہ مکمل کیا جاتا ہو۔۔
“جس دن شعلے سے شعلہ، لگن کی لو لیکر بهڑک اٹهے گا، اسی دن جوالہ دہک کر آتش فشاں بنے گا”
اسکے سارے حوالے مکمل تهے۔۔اور تمام اعضا شاعری کرتے تهے،کبهی وہ خاموش ہو کر ایک لفظ نہ کہتی مگر اس کا انگ انگ بول اٹهتا۔۔آنکهیں۔۔لاکھ  لاکھ  بهاؤ  بتاتی ہوئی ، کسی اجنبی، مگر ماں بولی کی طرح، خود بخود۔۔۔۔سمجھ  آتی ہوئی  زبان بن جاتیں۔۔
تب میں اسکے ہواؤں میں اڑتے قدموں سے قدم ملا کر سائے کی طرح اس کا پیچھا کرنے کی ناکام کوشش کرتا۔
بھلا  سائے کسی کی پکڑ میں آتے ہیں؟
بہاروں کا پیچھا  خزاں کے علاوہ کون کر سکا ہے؟
وہ ایک ایسا لمحہ تهی، جو کسی کی پکڑ میں نہیں آ سکتا۔۔
“تن کےتنگ سرا سے میں تنک نہ پایو چین
سانس نقارہ کوچ کا باجت ہے دن رین”

مگر مجھ پہ اپنا آپ خود پہ ثابت کرنے کی لگن چڑهی ہوئی   تھی ۔۔کچھ  ایسی ویسی۔۔ بالکل وہی، جس نے سکندر سے نوجوانی کے عالم میں آدها عالم فتح کروا ڈالا تها۔۔۔
مگر اسکا تو عالم ہی کچھ اور تها۔۔
وہ سارے عالم سے بلند۔۔غیر معمولی عورت۔ایک عالم جس کے قدموں  میں جهکا تها۔۔۔۔
اسکے پاس فن کی دولت تهی، رقص کا بے بہا انمول ، انمٹ خزانہ۔۔میں ایک بھکاری  کی طرح کشکول اٹهائے اس کی سلطنت میں داخل ہوا تها۔۔میرا کشکول جو بھکشا  چاہتا تها۔وہ اس سے سنبھلے  نہ   سنبھلتی  تهی۔۔۔
پهر وہی ہوا جو ازل سے ابد تک ہوتا آیا ہے۔۔
“کنیا کا کنہیا وہی جانو جسے وہ مسکان ارپن کرے۔۔۔جے دیو۔۔جے دیو، مات پتا بهراتا تم ہو، سجن سنگاتی بهگت مکت، داتا اور ان داتا تم ہو”

ماں کا میرے قدموں میں بچها دامن۔۔۔رو رو کر سوجی ہوئی  آنکھیں ۔۔
باپ کی کڑکتی آواز!
“بهلا مرد بهی کہیں ناچتے ہیں؟”
‘کیا تم کھسرے ہو؟’
وه گهنگهرو جو ٹوٹ کے رویا۔۔وہ میں تها!
وہ جو مجسم کتهک تهی۔۔۔مادام آزوری!

Advertisements
julia rana solicitors

۔۔دوہا
۔۔بهجن
۔۔۔دیوی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply