خوف کا مفصل تجزیہ۔۔۔۔۔۔۔ترجمہ :اجمل صدیقی

خوف( fear ) کا سب سے مفصل تجزیہ علامہ اقبال نے اسرار خودی میں کیا ہے

خوف ام الخبائث ہے۔

مرگ را سامان ز قطع آرزوست
زندگانی محکم از لاتقنطوا ست

(نا امیدی موت کاسامان ہے
امید سے زندگی کو استحکام ہے)

تا امید از آرزوی پیہم است
نا امیدی زندگانی را سم است

(آ رزو سے دستبرداری
زندگی کیلئے زہر ہے )

ٹرانسلیشن آف کیٹس۔۔۔۔ اجمل صدیقی

نا امیدی ہمچو گور افشاردت
گرچہ الوندی ز پا می آردت

(بے آمیدی زندہ قبر میں لیٹنے جیسا ہے
پہاڑ بھی ٹھو کر کی مثل ہوجاتا ہے)

ناتوانی بندہ ی احسان او
نامرادی بستہ ی دامان او

نا مید ،کمزوریوں کے حوالے ہوجاتا ہے
ناکامی اس کا مقدر بن جاتی ہے

زندگی را یأس خواب آور بود
این دلیل سستی عنصر بود

وہ جو پردیس رہتے ہیں۔۔۔سانول عباسی

(ناامیدی بھی اک نشہ ہے
یہ کمزور ارادے کی زائدہ ہے)

چشم جانرا سرمہ اش اعمی کند
روز روشن را شب یلدا کند

Advertisements
julia rana solicitors

نا آمیدی کاسرمہ آنکھ کو اندھا کردیتا ہے
یہ روشن دن کو اندھیری رات بنا دیتا ہے

 

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply