شیکسپئرز سونٹ ۔۔۔۔اجمل صدیقی

Shakespeare’s Sonnet

میرے محبوب کا حسن اور وقت

Devouring Time, blunt thou the lion’s paws,
اے خونریز وقت!
پنجہ شیر
کو کند کردینے والے ظالم!
And make the earth devour her own sweet brood;
دھرتی کی اولاد اس میں دفن کردینے والے سفاک!

Pluck the keen teeth from the fierce tiger’s jaws,
دندان پلنگ کی تیزی کو مسمار کردینے والا ستم گر!

And burn the long-lived phoenix in her blood;
ققنس کو اپنی چتا میں جلا دینے والے جلاد!
Make glad and sorry seasons as thou fleets,
اپنی پرواز سے موسم کا رنگ اڑانے والے
And do what ‘er thou wilt, swift-footed Time,
اے تند رو !اپنی سی کر
اس بے انت دنیا سے اور اسکی رعنائیوں سے
To the wide world and all her fading sweets;
لیکن خبردار! یہ جرم قبیح مت کر ئیو

But I forbid thee one most heinous crime:
میرے محبوب کے صبیح چہرے پر اپنی بے رحم ساعتوں کی نوک سے جھر یاں نہ ڈال دینا

نہ اپنی قلم عتیق سے عمررفتہ کےذائچے کھنچنا
O, carve not with thy hours my love’s fair brow,
Nor draw no lines there with thine antique pen;
اسے اپنی آغوش ازل میں
کمال حسن کی تمثال دلبرانہ بنا کے رکھنا
ابھی بہت آئیں گے عشاق کے قافلے

Him in thy course untainted do allow
For beauty’s pattern to succeeding men.
کچھ بھی کر لو
اے قدیم بو ڑھے!
میرا محبوب میرے فن سے حسن لازوال بن کے رہے گا
اسکا شباب ان مٹ رہے گا تری ہر تعدی کے بعد بھی

Advertisements
julia rana solicitors

Yet, do thy worst, old Time: despite thy wrong,
My love shall in my verse ever live young.

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply