زندگی کا ریڈیو سٹیشن ۔۔۔ نوشی ملک

آدمی جو کہتا ہے آدمی جو سنتا ہے زندگی بھر وہ صدائیں پیچھا کرتی ہیں ۔

ہم جو کہتے ہیں اور جو سنتے ہیں وہ سب آوازیں ہیں اور وہ سب وائبریشن کی پیداوار ہے۔اس کی فریکوینسی ہے۔اسکی انرجی ہے۔ہم روزمرہ جو بھی کہتے سنتے ہیں وہ سب مختلف فریکوئنسی کی آوازیں ہیں،الفاظ ہیں ،باتیں ہیں۔

cymatics study میں ہم پڑھتے ہیں کہ آواز کی فریکوئنسی ہے اور اسکا اثر آس پاس موجود مادہ پر ہوتا ہے سائمیٹک سٹڈی میں ہی مختلف تجربات کرتے ہوئے ڈاکٹر مسارو ایموٹو نے پانی پر مختلف تجربات کیئے ۔جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔ پانی پر کی گئی تحقیق نے حیرت کے کئی باب کھولے۔کیوں کہ روز بولے جانے والی یہ آوازیں ،الفاظ اور باتیں سب سے زیادہ پانی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔پانی پر کی جانے والی تحقیق نے ہمیشہ کی طرح انسان کو حیرت میں ڈالا اور بہت دلچسپ اور حیرت انگیز نتائج سامنے آئےکہ پانی آوازوں کو سمجھتا ہے۔وہ ہر زبان جانتا ہے ہر معنی سمجھتا ہے۔پانی کی میمری ہے۔یہ محبت کی زبان سمجھتا ہے اور محبت اور تحسین کے القابات پر باقاعدہ طور پر اپنی شکل تبدیل کرتا ہے۔ محبت اور شکر کے الفاظ پر اس کے مالیکیولز انتہائی خوبصورت شکل بناتے ہے اور نفرت ، حسد اور کسی بھی قسم کے منفی الفاظ اور جذبات پر اس کے مالیکیولز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں ۔

چونکہ انسانی جسم تقریبا” % 70 پانی پر مشتمل ہے اس لیئے بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کو کس فریکوئنسی پر ٹیون ان کرتے ہیں۔ اگر ہم مثبت سوچ اور مثبت گفتگو کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں گے تو جسم کا زیادہ حصہ پانی ہونے کی وجہ سے ہم بہت اچھا محسوس کریں گے۔اور اپنی زندگی کو مثبت واقعات و حالات کی طرف لے جائیں گے۔

سوچ اور آواز کی فریکوئنسی بالکل ریڈیو ویوز کی طرح کام کرتی ہیں ۔اگر ہمارا ریڈیو۔5۔97 پر ٹیونڈ ہوگا تو وہ5۔97 کی فریکوئنسی ویو ہی ایٹریکٹ کرے گا۔لہذا اگر ہم اپنی سوچ کو پوزیٹو سوچ پر ٹیون کریں گے تو نتیجے میں ہم پوزیٹو چیزوں کو اپنی زندگی میں ایٹریکٹ کرتے جائیں گے۔ہماری زندگی وہی ہوتی ہے جیسی ہماری سوچ ہوتی ہے۔ہماری گفتگو ویسی ہوتی ہے جیسی ہماری سوچ ہوتی ہے۔اگر مسلسل نیگیٹو خیالات حاوی ہو رہے ہوں تو اس کے لیئے ہم مختلف فریکوئنسی میوزک کا استعمال کر سکتے ہیں۔میوزک ایک ہتھیار یا پھر ہیلنگ کمپوننٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔جیسے بہتر لرننگ کے لیئے خاص فریکوئنسی میوزک کا استعمال کیا جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہم مختلف میوزک آلات کی طرح خاص فریکوئنسی میوزک کے استعمال سے اپنے دماغ کو ری ٹیون کر سکتے ہیں۔جیسے 396HZ کی آواز کو دکھ اور ڈیپریشن کو کم کرنے اور لطف میں بدلنے کے لیئے استعمال کر سکتے ہیں۔636HZ کی آوازوں کو قوت برداشت بڑھانے کے لیئے استعمال کر سکتے ہیں ۔انھیں ریزوننس پیٹرنز کہتے ہیں ۔انسان کی زندگی میں 432HZاور 528HZکی آوازیں انتہائی اہم ہیں۔انھیں معجزاتی ٹونز بھی کہتے ہیں۔ زندگی کو سمجھنے کے لیئے ہمیں انرجی، فریکوئنسی اور وائبریشن کو سمجھنا ہوگا۔ ہماری سوچ کی فریکوئنسی جہاں سیٹ ہو جاتی ہے وہی ہمارا اسٹیشن ہوتا ہے۔جیسے ریڈیو پر فوک میوزک،پوپ میوزک ،اردو ،انگلش اور خبروں کے الگ الگ اسٹیشن سیٹ ہوتے ہیں۔ہم نے اپنی زندگی میں ایسے ہی ،مجھے کوئی پیار نہیں کرتا،میری جاب اچھی نہیں ہے،میں خوش نہیں ہوں،میری قسمت ہی خراب ہے،میری بیڈ لک ہے جیسے اسٹیشن سیٹ کر رکھے ہوتے ہیں ۔کیا ہی اچھا ہو کہ ہم ان کی ٹیون چینج کر لیں اور انھیں ، مجھے سب پیار کرتے ہیں، میں اپنی جاب سے بہت خوش ہوں،میں اپنی زندگی سے بہت خوش ہوں وغیرہ جیسے اسٹیشنوں پر سیٹ کر لیں۔ ہمیں اپنے آس پاس ایسے بہت لوگ نظر آتے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی کو ایک ہی اسٹیشن پر فکس کر رکھا ہوتا ہے۔ان سے جب ملیں ان کی شکایت وہی ہوتی ہے۔ لیکن کاش ہم یہ جان سکیں کہ ہماری زندگی پر وہی اسٹیشن ٹیون ان ہوگیا ہے جسے ہم نے خود کیا ہے۔کوئی اور اس کا ذمہ دار نہیں ہے۔اور ہم اپنی مرضی کا اسٹیشن سن سکتے ہیں اگر ہم واقعی ایسا چاہتے ہیں۔ہماری زندگی وہی ہے جو ہم نے سوچا ہے کہا ہے اور سنا ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”زندگی کا ریڈیو سٹیشن ۔۔۔ نوشی ملک

  1. ماشاءاللہ۔۔ کیا زبردست اسٹیشن بتائے۔ حقیقت یہی ہے کہ ہمیں اچھے اچھے اسٹیشن سیٹ کرنے چاہئیں۔ مثبت سوچ کو حاوی کرنا چاہیے۔ منفی سوچ سے احتراز برتنا چاہیے۔ خوشیاں قدموں میں لوٹ پوٹ ہوں گی۔ وگرنہ ریڈیو کی شوں شاں دماغ کے ساتھ عقل پر بھی پردے ڈال دے گی۔ اور رونا مقدار ہوگا۔
    بہت خوب طور سے اچھی سمت رہنمائئ کی۔ وہ بھی علم کی کسوٹی پر۔۔۔ خدا ترقیاں بخشے۔ یوں ہی لکھتی رہیں۔ آپ بہت اچھا لکھتی ہیں۔

Leave a Reply