تماشا گر۔۔۔۔سرفراز قمر

مجھے یاد پڑتا ہے کہ پی پی پی کے سابقہ وزیر ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری ہوئی۔کھربوں روپے کی کرپشن کے ساتھ ملک دشمنی غداری کے الزام لگے۔مجھے جیسے ناسمجھ اس دور میں بڑا خوش ہوئے کہ اداروں نے اتنا بڑا مگر مچھ پکڑا۔۔چلو اب ملک کا بھلا ہو جائے گا۔اربوں کھربوں اس مگرمچھ سے نکلوائے جائیں گے۔مگر وقت نے ثابت کیا کہ وہ سب صرف اور صرف زرداری پر پریشر ڈالنے کا ایک ذریعہ تھا۔جب مقاصد حاصل ہوئے تو مبینہ غدار و کرپٹ ڈاکٹر عاصم کی نہ صرف ضمانت ہو گئی بلکہ وہ ملک سے باہر بھی چلا گیا۔یہاں یاد رہے اس سارے پتلی تماشا میں ڈاکٹر عاصم نہ پہلی مثال تھا اور نہ آخری۔۔۔۔۔

اب بات آتی ہے زرداری کی۔۔وہی زرداری جس کو آلا کار بنا کر بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت گرائی گئی اور پھر سینٹ میں زرداری اور عمران کو ملا کر ن لیگ کے چیئرمین کا تیا پانچہ کیا گیا۔مشن مکمل ہوا نئے الیکشن ہوئے۔زرداری کے خلاف خفیہ اکاؤنٹس اور ٹرانزیکشنز کا نیا پینڈورا باکس کھل گیا۔زرادری پر کس چیز کا پریشر ڈالا جا رہا ہے۔اس سے کیا منوایا جا رہا ہے اور وہ مان بھی نہیں رہا یہ سب اتنا بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔زرداری آج سے بہت پہلے گرفتار ہو سکتا تھا۔مگر نہیں ہوا۔اب ہوا تو کیوں کیا گیا؟

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ سب بھی کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے۔اپوزیشن ویسے بھی عید کے بعد احتجاج کی کال دے چکی ہے۔اپوزیشن کی جانب سے اے پی سی کا اعلان حکومت کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کا باعث بن سکتا ہے۔ایسے میں زرادری کو گرفتار کیا گیا ہے تو اس سے یہی سمجھ آتا ہے کہ اب اگر اپوزیشن بجٹ مہنگائی اور دیگر حکومتی ناکامیوں پر احتجاج کرتی بھی ہے یا سڑکوں پر آتی ہے۔خاص کر قاضی عیسی والے معاملے پر کوئی سخت اسٹینڈ لیتی ہے تو اس کی شدت کو زرداری کی گرفتاری کے ذریعے کم کیا جا سکے۔جھوٹا پراپیگنڈا اس حکومت کا سب سے مضبوط ہتھیار ہے۔اس ضمن میں وینا ملک تک کو سوشل میڈیا پر ڈال دیا جاتا ہے۔مقصد صرف اور صرف توجہ ہٹانا ہے۔اب زرداری کی کرپشن والا راگ الاپا جائے گا۔بلاول کوئی سخت اسٹینڈ لے گا تو اسے ابا بچاؤ مہم جیسے القابات سے نواز کر پریشر کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔اس سارے کھیل میں کون کامیاب ہوتا ہے کون ناکام یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔مگر ایک چیز کلئیر ہے کہ اس سارے معاملے میں رگڑا عام عوام کو لگنے والا ہے۔عمران نیازی کو لانے والے ہر صورت اسے کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں اس لیے ہمہ قسمی ہتھکنڈے کھل کر استعمال کر رہے ہیں۔ان منفی ہتھکنڈوں کے کوئی مثبت نتائج سامنے آتے تب بھی عوام چپ کر جاتی۔رونا یہی ہے کہ یہ نا اہل جعلی کٹھ پتلی حکومت کچھ بھی ڈیلیور کرنے سے قاصر ہے۔خیر بچانے والے دیکھتے ہیں کب تک اس حکومت کو بچا پاتے ہیں۔۔۔۔

Facebook Comments

سرفراز قمر
زندگی تو ہی بتا کتنا سفر باقی ہے.............

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply