خُو ش گمانیوں پرنہیں ،حقیقت پر۔۔۔۔۔ جاویدخان

ہم ایک عظیم الشا ن نظام شمسی کے بیچ،چھوٹے سے کُرّے پر رہ رہے ہیں۔جسے سیارہ زمین کہتے ہیں۔ہمارا نظام شمسی ایک بڑی گلیکسی کا حصہ ہے۔اس گلیکسی میں اَن گنت سیارے،نظام اور ان کی دھول ہے۔آسمان صرف ہمارے سر کے اُوپر نہیں بلکہ،ہمارے کُرّے جو فُٹ بال سے کچھ مشابہ ہے کے ہر طرف پھیلا ہوا ہے۔یہ سارے کا سارا آسمان بے شمار گلیکسیز،سیاروں اَور ستاروں سے اَٹا پڑا ہے۔کچھ لوگوں کو وہم ہے کہ ہم،ہمارا نظام شمسی اَور اس کا سارا خاندان کسی بلیک ہول میں ہی چکر کاٹے جارہے ہیں۔خیر اوہام کی اپنی دنیا ہے۔اس کائنات میں سیکڑوں کالے سیاہ غار(بلیک ہول) ہیں۔ابھی تک دریافت شدہ گلیکیز کی تعداد دو سو ارب سے زیادہ ہے۔ان میں چھوٹی بڑی سبھی ہیں۔ہم ابھی تک اپنے نظام شمسی کو پوری طرح نہیں جانچ سکے۔یہاں تک کہ  ہم اپنے اس گولے کو،جس پر ہم بستے ہیں،پوری طرح نہیں چھان پائے۔یہ گولا اپنے نظام شمسی کا بہترین سیارہ ہے اور بہترین مخلوق اس پر آباد ہے۔اس بہترین مخلوق پر خالق کا کلام بائبل،گیتائیں،رامائنیں،انجیل مقدس،صحیفے اور قرآن اُتراہے۔ہمارا سیارہ زمین جو انسان کے ساتھ ساتھ دیگر مخلوقات کابھی گھر ہے،تیزی سے اپنے نظام میں گھوم رہا ہے۔ایک طوفانی رفتا ر سے،اپنے مکینوں کو ساتھ لے کر۔اگر یہ کشش ثقل جو اس کو کھونٹے سے باندھے ہوئے ہے،باغی ہو کر آوارہ پھرنے لگ جائے تو اس کے مکین،جو کائنات کی ذہین ترین مخلوق ہیں اس کو قابو نہیں کر سکیں گے۔اگر یہ بے قابو ہو کر اپنے سورج سے دُور چلا جائے جو اس کی زندگی بھی ہے تو اسے واپس لاکر اپنی جگہ پر کھڑا کرنے کے لیے ناساکے پاس کوئی کلیہ نہیں اور اگر غلطی سے ہی سہی یہ حد اعتدال پارکر کےاپنے سورج کے  نزدیک چلا جائے گا تو یہ اپنے مکینوں سمیت جل جائے گا۔ابھی تو یہ متوازن کائنات کا باوقار اور معتدل مزاج سیارہ ہے۔قرآن کے مطابق یہ سارے نظام،ان کی معتدل حرکت (گردش)اپنے رب کی مقرر کردہ ہے (یسین)تو یہ اتنی عمدہ خلاقی،ایک عظیم خالق کی طرف اشارہ ہے۔اعتدال بڑی چیز ہے۔یہ بقاکے لیے ضروری ہے۔ انسانی جسم میں دوران خون اگر اعتدال و توازن بھول جائے تو زندگی حادثے سے دو چار ہو جاتی ہے۔اعتدال،عدل،انصاف،توازن اور میزان ہر زندگی ہر نظام کے لیے لازم ہیں۔وہ نظام شمسی ہوں،دوران خون ہو،ملک ہوں یا اُن کا فکری نظام ہو۔ متوازن مزاج سیارہ زمین پراس وقت اربوں انسان ڈیرہ جمائے ہوئے ہیں۔ اربوں انسان اس زمین پر رہ چکے ہیں اور وہ اب نہیں ہیں۔اُن میں سے اکثرکی زندگیاں عدم توازن کا شکار ہوئیں اوربہتوں کے توازن نے ہی اپنی معیاد پوری کرلی۔انسان نے اس گولے پر بے شمار تہذیبیں آباد کیں۔انصاف کاجھنڈا سماج کے ہر اَعلی ٰدماغ نے بلند رکھا۔کیا دُور اربوں نوری سال کے فاصلے پر پھیلی کہکشاوں کے کسی گولے پر بھی کوئی ذہین مخلوق آباد ہے۔؟اور اگر ہے تو کیا اُس ذہین ترین مخلوق کو بھی اپنے گو لے پر سماجی انصاف قائم کرنے میں دقتیں پیش آرہی ہیں۔؟کیا ہر وقت خطرات سے گھیرے ان کے گولے پر بھی ناانصافی،زنابالجبراور خون ریزی ہوتی ہے۔ کیا ان کی ذہین ترین مخلوق بھی ہماری طرح ایک دوسرے کی دشمن ہے۔؟کیا وہاں کے ذہین ترین سائنس دان اپنی ہی نسل کُشی پر لگے ہوئے ہیں۔؟اور کیا وہاں کے طاقت ور ممالک بھی کمزروں کااستحصال کرتے ہیں۔؟ کوئی ہبل ٹیلی سکوپ ابھی اس دریافت سے قاصرہے۔یہ درست ہے کہ پاکستان شب قدر کو وجود میں آیا۔یہ بھی درست ہے کہ یہ را ت ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور قرآن پاک بھی اسی قدر والی رات کو نازل ہوا۔مگر اس معتدل مزاج کائنات کے اس چھوٹے سے گولے کی دیگر بہت سی جگہوں کی طرح ہمارے اس مقدس حصے پر بھی خود سوزیاں،ناانصافی قتل وغارت،معاشی عدم مساوات اور باہمی نفرت کا راج ختم نہ ہوسکا۔قرآن کے نفاذ سے مراد عدل،انصاف،توازن اور اعتدال ہے۔چاہے قدر والی رات کو پیداہونے والے بچے ہوں یا ملک،اگر ان کا نظام اعتدال کی راہ چھوڑدے گا تو زندگی خطرے کی زد میں آ جائے گی۔سماج خوش گمانیوں پر نہیں حقیقت کی بنیاد پربنتے اور زندہ رہتے ہیں۔

Facebook Comments

محمد جاوید خان
جاوید خان راولاکوٹ آزادکشمیر سے تعلق رکھتے ہیں. شعبہ تدریس سے منسلک ہیں. سفرنامے لکھتے ہیں اور مکالمہ خاندان کا اہم رکن ہیں.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply