• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • نواز لیگ پہ کیا مصیبت آنے والی ہے؟ ۔۔۔۔ قادر غوری

نواز لیگ پہ کیا مصیبت آنے والی ہے؟ ۔۔۔۔ قادر غوری

ہیلو جناب قادر غوری عرض کررہا ہوں,
وسلام غوری صاحب کیا حال ہے,
جناب بہت بہتر آپ سنائیں آج کل کیا ہورہا ہے لائف میں؟
یار بس اپنے حلقے میں ہی مصروف ہوں آپ سنائیں
جناب آج کل تو پانامہ ہی پانامہ کا شور ہے آپ کیا کہتے ہیں ؟
ہاہاہا میں کیا بولوں گا جو کھایا ہے اسکا حساب دو دینا ہوگا.
آج ٹاک شو رکھ رہا ہوں آپ کو مدعو کرنا چاہتا تھا آپ کیا کہتے ہیں؟
نہیں یار مجھے معاف کریں, ہمیں پارٹی گھاس نہیں ڈالتی بھائی, میاں صاحب ملاقات کا وقت نہیں دیتے, سارا پیسا لاھور پر لگ رہا ہے ہمارے حلقے کے لیے نہ فنڈ ہیں اور نہ اسکیمیں
آپ ہی بتائیں پھر بندہ کس دل سے انکو سپورٹ کرے وہ بھی ٹی وی پر بیٹھ کر….

یہ باتیں ن لیگ کا ہر ایم این اے سے تقریباً روز ہی کہتا ہے.
بات ٹھیک انکی بھی ہے میاں صاحب احسان لے کر بھول جاتے ہیں چاہے وہ احسان سندھ,بلوچستانی قوم پرستوں کے ہوں, یا پنجاب کے پی کے میں اپنے پُرانے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ہوں…میاں صاحب نے نہ جانے کیسے ایک ظفراقبال جھگڑا کو گونر کے پی کے بنادیا, سنا ہے ان کو گونر بنانے کے لیے بھی فوج نے دباؤ ڈالا تھا,  ظفر صاحب کو میں زاتی طور پر جانتا ہوں وہ پارٹی سے شریف برادران سے بھی زیادہ محبت کرنے والے انسان ہیں,کوئی دن ایسا نہیں ہوتا کہ وہ پارٹی کے کسی کام سے سفر میں نہ ہوں,بیمار ہوئے تو کسی نے نہیں پوچھا یہاں تک کہ ملک سے باہر علاج کے لیے بھی پیپلزپارٹی نے اقدامات کیے, سید ظفر علی شاہ کا حال بھی سب جانتے ہیں, مخدوم جاوید ہاشمی نے بھی مسلسل پارٹی اور پارٹی قیادت کا ساتھ دیا, جس وقت پارٹی قیادت فرار تھی جاوید ہاشمی آمریت کے خلاف لڑرہے تھے, ایک واقعہ یاد آیا ہم انٹرویو کے لیے ایم این اے یاسٹل جاوید ہاشمی کے فلیٹ پر گئے , سیٹ تیار کیا پیچھے شریف برادران کی تصویر لگا دی تاکہ ماسٹر فریم میں نظر آتی رہے, ہاشمی صاحب تشریف لائے جیسے ہی ان کی نظر تصویر پر پڑی غصّے میں لال ہوگئے ملازم کو کو ٹھیک ٹھاک سنا دی بولے ہٹاؤ یہ تصویر یہاں سے , جاوید صاحب اُس وقت ن لیگ کے ٹکیٹ پر ایم این اے تھے, شاید بار بار نظر انداز کیے جانے پر ایسا رویہ اختیار کیا ہوگا, خیر راجا ظفرالحق کو کیا دیا میاں صاحب نے یہ بھی سب جانتے ہیں.
یہ تین چار لوگ تو وہ ہیں جن کو پورا پاکستان جانتا ہے, باقی سیکڑوں نام ایسے ہیں جنھونے پارٹی کے لیے اپنی پوری زندگی دے دی پر حاصل ہوا کچھ بھی نہیں, ایم این ایز کا گِلا شکوہ اپنی جگہ ایم پی ایز بھی شہزادے ھمزا سے ملاقات کو ترستے ہیں, قیادت کو بُرا بھلا کہتے ہیں, کیونکہ پنجاب بھر کے ڈی سی اوز کو یہ حکم منجانب قیادت یے کہ جس کا نام شہزادہ ھمزہ دیں بس اُس کا کام کرو باقیوں کا نہیں,

ایسا نہیں کہ نواز شریف صاحب ہمیشہ چند رشتیداروں اور لاھوریوں کو ہی اپنے قریب رکھتے ہیں, کبھی کبھی جب بہت زیادہ پھنس جائیں یا پھر پارٹی قیادت پر کوئی بُرا وقت آنے والا ہو تو 3 سال سے ترسے ہوئے اپنی پارٹی کے باقی افراد کو بھی دیدار کروادیتے ہیں.

جیسے آج پاکستان مسلم لیگ نواز کا جنرل اجلاس ہوا…لیکن جس جس میمبر کے ساتھ زیادتی ہوئی یا اُسے مسلسل نظر انداز کیا گیا ہوا, یا جس کی پوری زندگی کی پارٹی خدمات کے بدلے دو بول پیار کے بھی نہ ملے ہوں آپ سوچ سکتے ہیں پھر کیا وہ فادار ورکر پھر دوبارہ انکے کے لیے باہر نکلے گا اور نہ ہی ٹی وی پر بیٹھ کر انکے کارناموں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کریں گا, فلحال تو میاں صاحب کے ساتھ چند رشتیداروں اور چند منی میکرز موجود ہیں جن کی تعداد بھی کُل ملا کر دس بھی مشکل ہے اور کوئی نہیں,سوال یہ ہے کہ یہ اچانک نواز شریف کو پارٹی کے لوگ آج کیسے یاد آگئے؟

کوئی بڑی مصبت آگئی جو عمران اور قادری سے بھی بڑی ہے,پتا لگانا پڑے گا کس نے میاں صاحب کو پریشان کیا ہوا ہے, جو وزیر ہفتوں آفس نہیں جاتے تھے اب روز جارہے ہیں, ریکارڈ درست کیا جارہا ہے, معاملات سیدھے کیے جارہے ہیں پارٹی رہنماؤں کو منایا جارہا ہے. کچھ تو ہونے والا ہے یا ہورہا جس ی پردہ داری ہے, ساری ملٹری اور سیاسی قیادت سر جوڑ کر بیٹھی ہے, یہ 30 اکتوبر نہیں بلکہ 30 نومبر کی تیاریاں ہیں.

Advertisements
julia rana solicitors

کیسا ملک ہے ہماری کیسی جمہوریت ہے ایک آرمی چیف اپنی قانونی مدت پوری کرنے کے بعد رخصت ہونے کو ہے پھر دوسرا آجانا ہے, لیکن سب پریشان ہیں, یار انجوائے کرو کس بات کا ڈر ہے.

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply