دو بوتلوں کی کہانی۔۔۔لالہ صحرائی

استاد نے شاگرد سے کہا اندر سے بوتل اٹھا کے لاؤ، شاگرد کو اپنے بھینگے پن کی وجہ سے اندر دو بوتلیں نظر آئیں، استاد نے کہا، ارے وہ ایک ہی ہے تم اٹھا کے لے لاؤ بس، شاگرد پھر خالی ہاتھ واپس آیا اور جھنجھلایا ہوا بھی تھا کیونکہ وہ اپنے الیوژن کی وجہ سے دو ہی دیکھ رہا تھا۔ استاد نے کہا اچھا بیٹا تو جیت گیا میں ہار گیا، اب ایسا کرو ان دو میں سے ایک توڑ دو جو باقی بچے وہ لے آنا، شاگرد نے جب ایک بوتل توڑ دی تو دوسری خودبخود غائب ہوگئی۔

بیٹنگ ابھی کریں گے اور دو گیندیں ایک ہی شارٹ میں کھیلیں گے لیکن پہلے دو چھوٹی چھوٹی سی کہانیاں پیش خدمت ہیں

آجکل یہ کہانی بہت گردش کر رہی ہے کہ یہودی عورت جب امید سے ہوتی ہے تو اسے ایک شیڈیول دیا جاتا ہے جس میں اسے لوجیکل سوالات حل کرائے جاتے ہیں، لوجیکل کہانیاں، میتھ اور فکشن پڑھائی جاتی ہے، اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بچے پر ان اسباق کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہودیوں کا بچہ اعلٰی لوجیکل صلاحیتوں کے ساتھ پیدا ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہودیوں نے دنیا کو آگے لگا رکھا ہے۔

دوسری کہانی یوں ہے کہ بی بی صاحبہ جب امید سے تھیں تو تلاوت کیا کرتی تھیں، اس لئے جب حضرت جی پیدا ہوئے تو صرف سحری و افطاری کے وقت دودھ پیتے تھے باقی سارا دن بھوکے رہتے، حضرت نے ابتدائی عمر میں ھی قرآن پاک، حدیث و فقہ، اور کی تعلیم مکمل کرلی۔

جب آپ بزرگ کی بات سنتے ہیں تو مزاق اڑاتے ہیں اور جب یہودی کی بات سنتے ہیں تو کہتے ہیں واہ جی واہ کمال ہوگیا اسے کہتے ہیں جینئیس فینومینا آف جینیٹکس۔

Advertisements
julia rana solicitors london

 اب بیٹنگ کرنے کی ضرورت باقی نہیں رھی، آپ ایک بوتل توڑ دیں تو دوسری خودبخود ٹوٹ جائے گی، ایک بچاؤ گے تو دوسری خودبخود سلامت رھے گی اور سینے پر مونگ بھی دلتی رھے گی، توڑیئے کونسی بوتل توڑتے ھیں؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply