عمران خان مت کرو۔۔۔محمد حسنین اشرف

پاکستان کے ہر سیاست دان کے پاس چاہے وہ پارلیمنٹ میں موجود ہے یا نہی، ایک خفیہ فارمولا ہے۔ یہ خفیہ فارمولا پاکستان کی تقدیر بدل دینے کو کافی و شافی ہے۔ لیکن ہر سیاست دان اس خفیہ فارمولے کی حفاظت ایک ایٹم بم کی طرح کرتا ہے۔ اور وہ چاہتا ہے کہ یہ بم وہ تب ہی پھوڑے جب وہ سبز کرسی بر براجمان ہو اور اسکی گاڑی پر پاکستان کی سبز جھنڈی لہرا رہی ہو۔

دنیا بھر میں سانسی علوم پر تجربے ہو رہے ہیں ہمارے ہاں سیاست پر۔دنیا بھر میں ووٹ ہمیشہ پالیسی پر دئیے جاتے ہیں۔ اور ہمارے ہاں شکلوں اور مفادات پر دئیے جاتے ہیں۔

ساری زندگی کرکٹ کھیلنے کے بعد اب ایک شخص کو یہ فکر کھائے چلی جا رہی ہے کہ وہ پاکستان کی آخری امید ہے اور اسکے بعد ماؤں نے عقل مند بچے جننے بند کردئیے۔ وہ اپنے آپکو ہر روز سبز کرسی پر براجمان، وہ خفیہ فارمولا قوم کے حوالے کرتا دیکھتا ہے جس سے وہ ملک و قوم کی تقدیر بدل دے گا اور پھر اس ملک کے نوٹوں پر اسکی تصویر چھپا کرے گی۔

جناب عمران خان صاحب، اب اسلام آباد بند کروانے چلے ہیں۔ بھئی کروائیے ضرور بہ ضرور بند کروائیے لیکن مناسب وقت دیکھ لیں۔ اس وقت سب سے اہم مسئلہ کشمیر کا مسئلہ ہے جسکا حل ہونا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ کشمیری عوام اپنے حق کے لئے ڈٹ گئی ہے اور ہم ابھی تک اپنی چال بازیوں سے باز نہی آ رہے۔ خان صاحب کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ حکومت اس وقت بہت نازک مراحل سے گذر رہی ہے۔ اور اس سے بہتر وقت حکومت پر دباؤ ڈالنے کا ہاتھ نہی آنے والا۔

مجھے اس کھیل سے قطعاََ دلچسپی نہی۔ نہ تو نواز شریف صاحب سے کوئی دل لگی ہے۔ لیکن خان صاحب کی اس حرکت کا نقصان کشمیر کو ہوگا انکی عوام کو ہوگا۔ میڈیا سب سے بڑ ا میڈیم ہوتا ہے جس سے آپکی آواز انٹرنیشنل لیول پر جاتی ہے۔ عمران صاحب اب اسلام آباد بند کروانے چلے ہیں۔ میڈیا انکو سارا دن کور کرے گا اور کشمیر کی آواز دب جائے گی۔ اور پھر سارا دن، وہی دو دن کی مہلت، ایک دن کی مہلت، اس سے ملئیے اس سے ملئیے۔ اسکی سنئیے اسکو سنائیے میں گذر جائیگا۔

ظاہر سی بات ہے وہی پارلیمنٹ جو کشمیر پر بحثیں کر رہی ہے۔ جہاں ابھی پچھلے دنوں اعتزاز احسن صاحب نے اپنی غیر معمولی ذہانت کا ثبوت دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم کلبوشن یادو کا ذکر بھول گئے۔ چلئے وہ تو اپوزیشن ہے ن لیگیوں کو ہی احساس ہونا چاہیے تھا۔ اور اس پر جو پارلیمنٹ میں حشر ہوا سبکو معلوم ہے۔ وہی پارلیمنٹ پھر موجودہ صوتحال سے نپٹنا شروع ہوجائے گی۔ اور کشمیر کا مسئلہ پھر وہیں کا وہیں اور بچے پھر یتم ہوجائینگے، گود پھر اجڑ جائیگی۔

ہمارے وزیر اعظم تو پہلے ہی نجانے گوند گتیرہ کھائے ہوئے ہیں۔ اور خان صاحب کی چلاکیاں انکی توجہ نئی طرف مبذول کروا دے گی جس سے سارے معاملے پر ہی پانی پھر جائے گا۔ ابھی آج ایک بارہ سالہ بچہ پاکستان کے جھنڈے میں دفنایا گیا ہے۔ وہ مظالم صرف اسی آس پر برداشت کر رہے ہیں کہ پاکستان انکی حمایت میں کھڑا ہے ہماری حکومت انکے ساتھ کھڑی ہے۔ اب جب یہ نیا ڈرامہ ہونے جا رہا ہے تو یہ سارا معاملہ ایک دم دب کر ختم ہوجائے گا۔

خدارا، خان صاحب، خدارا مت کیجئے یہ شہداء آپکا جینا حرام کردینگے۔ یہ ظلم نہ کریں۔ یاد رکھئے ہمیں مر کر اس کے حضور کھڑے ہونا ہے جس نے ہم سے ہرچیز کے متعلق سوال کرنا ہے اور وہاں کوئی چالاکی نہی ہوگی۔ براہ کرم اس وقت ایک آواز بن کر ابھرئیے۔ اس وقت ضرورت ہے کہ ہم پرامن رہیں، حکومت پھر گرا لیجئے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

آپ نے فرمایا کہ کشمیر مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہی ہوگا۔ یہ سمجھوتہ نہی تو اور کیا ہے؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply