• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • گھونگھٹ دار بنام ’’نِکّے دے ابا‘‘ ۔۔۔سہیل وڑائچ

گھونگھٹ دار بنام ’’نِکّے دے ابا‘‘ ۔۔۔سہیل وڑائچ

بروز عید سعید المعروف چھوٹی عید

ملکِ تضادستان

نِکّے دے ابّا!!

السلام علیکم! آدابِ عاجزانہ۔ خط اس لئے لکھنا پڑ رہا ہے کہ آپ کچھ عرصہ سے بندی سے ناراض ہیں، نہ ملتے ہیں اور نہ بات کرتے ہیں۔ سب اہلِ خانہ پریشان ہیں، اسی پریشانی کے عالم میں بندی یہ خط اخبار کے ذریعے بھیج رہی ہے وگرنہ یہ مکمل طور پر نجی خط ہے، اسے خفیہ سمجھ لیں۔ اس میں کوئی قومی مسئلہ ہے نہ کوئی سیاسی قصہ۔ سیاسی اور غیر متعلقہ افراد اس خط کو پڑھنے سے باز رہیں۔ میں پردہ دار، گھونگھٹ دار اور شرم و حیا رکھنے والی خاتون ہوں، اپنے خاوند کا نام لینا ہماری ریت روایت نہیں ہے اس لئے میں ’’انہیں‘‘ شروع سے ہی ’’نِکّے دے ابا‘‘ کہہ کر بلاتی ہوں۔ اب تھوڑی سی ناراضی ہے مگر اب بھی ان کا احترام، خوف اور دبدبہ اسی طرح قائم ہے۔ ان کا نام آتے ہی بندی سہم سی جاتی ہے، جسم میں جھرجھری سی چھڑ جاتی ہے اور آنکھیں شرم سے جھک جاتی ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے بندی نے مہنگائی کا ذکر کیا تو آپ ناراض ہو گئے تھے اور مجھے جھڑک کر کہا تھا اپنے خرچ کم کرو تمہارے خرچے بہت زیادہ ہیں، اس دن سے آپ کی یہ باندی، یہ پیاری اور راج دلاری رعایا خانم رو رو کر اپنا برا حال کر چکی ہے۔ مرچ، ٹماٹر، دالیں اور سبزیاں سب کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں مگر آپ اپنی وفادار رعایا خانم کی آنکھ کے آنسو پونچھنے تک کو تیار نہیں ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ کو اپنی رعایا خانم پر پورا اعتبار نہیں ہے، آپ کو اب بھی شک ہے کہ اس باندی کے سیاست جانوں سے رابطے ہیں حالانکہ طلاق کے بعد سے میں نے ان سیاست جانوں کی طرف نظر تک اٹھا کر نہیں دیکھا۔ میں نے سوچ لیا ہے کہ نِکّے کے ابا ہی کے کہنے پر چلنا ہے مگر آپ بھی مہنگائی خان کی چیرہ دستیوں سے ’’رعایا خانم‘‘ کو محفوظ رکھنے کے لئے کوئی قدم ضرور اٹھائیں۔

اس بندی کو علم ہے کہ آپ مجھ ناچیز ’’رعایا خانم‘‘ کو بھولی بھالی سمجھتے ہیں، ٹھیک ہے شروع میں مجھے بہت دھوکے دیئے گئے اور میرے سیاست جان بار بار مجھے چھوڑ کر جاتے رہے لیکن اب مجھے پتہ چل چکا ہے کہ اگر سدا سہاگن رہنا ہے تو نِکے کے ابا کے ساتھ ہی یاری لگانا ہے اور اسے نبھانا ہے۔ کئی سیاست جان مجھے لبھانے، غصہ دلانے اور تحریک چلانے کے لئے آنکھیں مارتے رہتے ہیں مگر یہ بندی ’’رعایا خانم‘‘ آپ کی ہو چکی اب یہ بندی اُن کی باتوں میں آنے والی نہیں۔ آپ کو تو علم ہے کہ آپ کی یہ باندی ’’رعایا خانم‘‘ ڈپٹی نذیر احمد کے ناول مراۃ العروس (ترجمہ:دلہن کا آئینہ) سے بہت متاثر ہے اور اس باندی کی کوشش ہے کہ سگھڑ اور پڑھی لکھی خاتون کی طرح گھر بار کو اچھے انداز میں چلائوں مگر نگوڑی مہنگائی ایسا ہونے نہیں دے رہی۔ اوپر سے آپ بھی رعایا خانم کی طرف سے منہ موڑ چکے ہیں اور صرف اور صرف اپنے کرشمہ ساز کھلاڑی پر مہربان ہیں۔ اپنی پیاری راج دلاری رعایا خانم کا حرف شکایت تک سننے کے روا دار نہیں۔ پہلے یوٹیلیٹی اسٹور پر سستا سودا مل جاتا تھا اس دفعہ رمضان میں وہ بھی نہیں ملا باقی آپ بادشاہ ہیں، جو بھی کریں گے بندی کے لئے قابل قبول ہو گا۔

نِکے دے ابا!!

اس بندی کو کل ایک پرانے سیاست جان نے پیغام بھیجا کہ اپنے نِکے دے ابا کو بتا دو کہ کرشمہ ساز کھلاڑی کی ٹیم فنانشل ٹاسک فورس میں بری طرح پٹ کر آئی ہے، اس کی ٹیم کی تیاری بھی مکمل نہیں تھی، وہاں کے نوجوان پروفیشنلز نے ملزموں کے نام لے لے کر پوچھا کہ وہ ملزم کہاں ہے کونسی جیل میں ہے۔ کھلاڑی کی ٹیم کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ میں نے اس پیغام کے جواب میں اسے کہلا بھیجا ہے کہ جھوٹا پروپیگنڈہ بند کر دو، رعایا خانم اب نِکے دے ابا کی ہو چکی، تمہارے ہاتھ آنے والی نہیں اور نہ ہی رعایا خانم ان سیاست جانوں کے بہکاوے میں آکر کوئی تحریک چلائے گی۔ آپ کا اطلاعاتی نیٹ ورک بڑا مضبوط ہے مگر باندی کو بھی روحانی دنیا کی خبریں ملتی رہتی ہیں، فواد جہلمی کچھ بے چین ہو کر بولنے لگا تھا مگر اسے 20رکنی کور کمیٹی کا رکن بنا کر فی الحال اس کا منہ بند کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کل ہی اس کمیٹی میں عقل کے فروغ اور کراچی سے بادنسیم کے حوالے سے بحث ہوئی اور عدالتی ریفرنس پر کئی اعتراضات کئے گئے۔ سپریم کورٹ بار اور بار کونسلز کے ردعمل پر بھی بات ہوئی مگر یہ طے نہ ہوسکا کہ کرشمہ ساز خود آکر اس ریفرنس کے بارے میں رائے عامہ ہموار کرے گا یا باد نسیم ہی پر چھوڑ دیا جائے گا کہ وہ اس معاملہ کو ہینڈل کرے۔ باندی کا مقصد صرف یہ تھا کہ آپ ان حوالوں سے کرشمہ ساز سے بات کرلیں رعایا خانم تو جیسے تیسے گزارا کرلے گی مگر فنانشل ٹاسک فورس اور عدالتی ریفرنس حالات کو خراب کرسکتے ہیں۔ آپ سمجھائیں گے تو وہ سمجھ جائے گا، بہتر ہوگا کہ بجٹ کے بعد پنجاب اور پختونخوا کے بادشاہ بھی بدلوا دیں اس سے بہتوں کا بھلا ہوگا۔

نکے دے ابا!!!

آخر میں آپ سے گزارش ہے کہ آپ ’’رعایا خانم‘‘ کو دل سے معاف کردیں۔ آئندہ بھول کر بھی آپ سے مہنگائی اور کرشمہ ساز دونوں کی برائی نہیں کروں گی۔ مجھے صرف پیڑ کھانے سے غرض ہے پیڑ گننے سے ہرگز نہیں۔

والسلام

آپ کی گھونگھٹ دار باندی

رعایا خانم۔

Advertisements
julia rana solicitors

بشکریہ جنگ

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply