ساب ۔۔ زندہ باد۔۔۔مبین امجد

منظر:1

ساب جلدی آئیے ۔۔۔۔ گجب ہوگیا۔۔۔ گجب

کیا ہوا گامے کیوں اتنا شور مچا رہے ہو۔۔؟

ساب وہ سائٹ پہ مزدوروں نے ہڑتال کر دی ہے۔۔۔

افف ایک تو ان مزدوروں نے ناک میں دم کیا ہوا ہے (خود کلامی)

ہڑتال ۔۔۔۔ کس نے کی ہے ہڑتال اور کیوں؟

ساب وہ روشن دین نے سب کو ورغلایا ہے، کہتا ہے ہم اس وقت تک کام نہیں کریں گے جب تک ہمیں پچھلے سال کے بقایا جات نہیں ادا کیے جاتے۔

کیوں روشن دین کو کیا تکلیف ہوئی ہے اب۔۔۔؟

مزدوروں پہ ظلم نا منظور۔ ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے۔ ہمیں ہمارا حق دو۔ ہم بھیک نہیں مانگ رہے۔۔۔۔۔۔۔!

اوہ گامے ان کو چپ کرواؤ۔۔۔۔ میں ابھی بات کرتا ہوں ان سے۔۔۔

چپ ہوجائیے، چپ ہوجائیے۔ ابھی ساب آکر آپ سے بات کرتے ہیں۔

(لیں جی ساب آگئے)۔

روشن دین۔۔۔۔ اوہ روشن دین کیا تکلیف ہے تمہیں۔۔۔؟

ساب میں اپنی لڑکی کے ہاتھ پیلے کرنے ہیں مجھے پیسوں کی ضرورت ہے۔

ہاں مل جائیں گے مل جائیں گے پیسے۔۔۔ اب مزدوروں کو ورغلانا بند کرو اور کام پہ دھیان دو۔

ساب میری بیوی پچھلے سال سے بیمار ہے مجھے بھی اپنے بقایا جات چاہیے۔

ہاں نثار تمہیں بھی مل جائیں گے۔

ساب مجھے بھی پیسے چاہیے۔۔۔ میں اپنی زمینیں واگزار کروانی ہیں۔

ہاں تمہیں بھی مل جائیں گی۔

ساب مجھے بھی، ساب مجھے بھی، ساب مجھے بھی۔۔۔۔۔

ہاں ہاں سب کو مل جائیں گے جب کہیں سے آئیں گے ابھی کمپنی کا بجٹ بہت اپ سیٹ ہے۔

منظر:2

ٹن ٹن ٹنا ٹن۔۔۔۔۔

او لگتا پاپا آگئے۔۔۔

اسلام علیکم پاپا۔۔۔۔۔

جی وعلیکم السلام میری بٹیا رانی کیسی ہے۔۔۔؟

پاپا مجھے اپنے دوستوں کی ساتھ لندن جانا ہے گھومنے پھرنے۔۔۔۔۔

ہاں بیٹا چلی جاؤ، کتنا خرچہ ہوگا۔۔۔

بس پاپا 5 لاکھ۔۔۔۔۔ اوکے بیٹا کل مجھ سے چیک لی لینا۔۔۔۔۔

اوہ پاپا آپ ہمیشہ آپی کو زیادہ پریفر کرتے ہیں۔۔۔۔ میں کب سے آپ کو کہہ رہا ہوں مجھے سپورٹس کار چاہیے۔۔۔۔۔مگر آپ لیکر ہی نہیں دے رہے۔۔۔۔

ہاں بیٹا اس ماہ کے آخر تک میرے بیٹے کی کار آجائے گی۔۔۔ اب خوش؟

جی پاپا بہت خوش۔۔۔۔

منظر:3

سکینہ او سکینہ۔۔۔۔ کچھ کھانے کو دیدے۔

آج تو گھر میں آٹا نہیں تھا میں نے کیا پکاتی۔۔۔۔؟

اچھا۔۔۔۔

اچھا ایک خوشخبری ہے تیرے لیے آج ہی ساب نے وعدہ کیا ہے کہ جلد ہی وہ پچھلے سال کے بقایا جات ادا کر دے گا۔۔۔۔ بس یوں سمجھ اپنی شنو کے ہاتھ پیلے ہونے ہی والے ہیں۔۔۔

اچھا یہ تو بہت اچھی خبر سنائی تو نے۔۔۔۔

**************************

صغریٰ ساب نے وعدہ کیا ہے بقایا جات دینے کا۔۔۔ اب تیرا علاج ہو گا اور تو بہت جلد بھلی چنگی ہو جائے گی۔۔۔۔۔۔۔

اب کیا فائدہ مجھ پہ پیسے لگانے کا۔۔۔۔۔ ڈاکٹر کہتا میرا بچنا مشکل ہے۔۔۔

***********************

اماں میرا ساب کہتا وہ بہت جلد بقایا جات دیدے گا۔۔۔۔

پھر ہم اپنی زمین چھڑوالیں اور ابا بھی جیل سے آجائے گا۔۔۔ ہم پھر اپنے پنڈ جا کر رہیں گے۔۔۔۔۔

اچھا پتر جیسے رب سوہنے کو منظور

منظر:4

او گامے او گامے کہاں مر گیا تو۔۔۔۔۔۔۔

آیا ساب۔۔۔۔۔

جی ساب میں حاضر۔۔۔۔۔

اچھا یہ بتا ان تمام مزدوروں کا ٹوٹل بقایا جات کتنا بنتا ہے۔۔۔۔؟

جی ساب 5 لاکھ۔۔۔۔

اچھا چل ٹھیک ہے جا تو۔۔۔۔۔

منظر:5

اوئے سب میری بات سنو۔۔۔۔۔ سب کیلیے خوشخبری ہے ساب نے آپ کا بقایا جات پوچھا ہے۔۔۔۔ اب جلد ہی سب کو بقایا جات مل جائے گا۔۔۔۔۔۔۔!

اور ہاں میرا وعدہ یاد ہے نا کہ سب نے مجھے اپنے بقایا جات میں سے 100،100 روپیہ دینا ہے۔۔۔۔۔

ہاں یار تو اتنی خوشی کی بات سنا رہا ہے۔۔۔۔۔ہم سب تجھے سو سو روپے دیں گے۔۔۔۔!

منظر:6

ہیلو جناب عباس صاحب میں عابد بول رہا ہوں۔۔۔۔۔

جی سیٹھ صاحب کہیے کیسے یاد فرمایا۔۔۔۔۔۔؟

یار وہ میں نے پوچھنا تھا کہ اگر میری فیکٹری کو آگ لگ جاتی ہے تو مجھے انسورنش کی مد میں کتنے پیسے ملیں گے۔۔۔۔۔؟

ہاں ویلیو تو اس کی ابھی تک 60 لاکھ ہے۔ اور اگر تم تعاون کرو تو 2 کروڑ بھی شو ہو سکتی ہے۔۔۔۔

ہمم میں تعاون کروں تو مجھے کیا ملے گا؟

جتنا تم بولو۔۔۔۔

اوکے پھر 2 لاکھ۔۔۔۔۔

ارے عباس صاحب ہم یاروں کے یار ہیں۔۔۔۔۔ آپ نے دو لاکھ بولا ہم آپ کو 3 لاکھ دیں گے۔۔۔۔

بس اب یہ کام جل از جلد ہو جانا چاہیے۔۔!

سیٹھ صاحب کل ہی ہو جائے گا۔۔۔ آپ بے فکر رہیں۔۔۔۔!

منظر:7

او گامے بات سن ۔۔۔۔

جی ساب۔۔۔

یار ایک راز کی بات ہے ۔۔۔ ایسا کرو وہ جو فیکٹری بن رہی ہے نا اس کو آگ لگوادو۔۔۔۔۔۔

کیوں ساب کیا ہوا۔۔۔۔؟

کچھ نئیں ۔۔۔ تم سے جتنا کہا اتنا کرو بس اور ہاں اس معاملے کی کسی کو کانوں کان بھنک نا پڑے۔

جی ساب سمجھ گیا۔۔۔۔۔۔!

منظر:8

گامے سب کو کھانے والی جگہ پہ جمع کرو۔۔۔۔۔

ہاں تو میرے بھائیو اور بزرگو!

جیسا کہ آپ سب کو پتہ ہے ہماری فیکٹری کو آگ لگ گئی ہے۔۔۔۔ میرا تو سب کچھ تباہ ہو گیا ہے۔۔۔ اس لیے میں آپ کے بقایا جات ادا نہیں کر سکتا۔۔

ہاں مگر چونکہ میں جانتا ہوں کہ عید بھی سر پہ ہے اس لیے سب کو ایک ایک ہزار روپیہ ملے گا۔۔۔۔

تاکہ سب عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں۔۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

(گاما نعرہ لگاتا ہے) ساب جی سب کہتے ہیں زندہ باد۔۔۔۔۔۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply