• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • انڈین آرمی کا مکروہ چہرہ اور گھنائونے کرتوت ۔۔۔۔۔مزمل احمد فیروزی

انڈین آرمی کا مکروہ چہرہ اور گھنائونے کرتوت ۔۔۔۔۔مزمل احمد فیروزی

 ہندوستان ٹائمز کی ایک خبر نظر سے گزری جس میں انڈین آرمی کی جانب سے لگائے جانے والے بورڈ کا تذکرہ تھا جس میںانوشکا شرما، پرینکا چوپڑا، سیلینا جیٹلی اورگل پانگ انڈین اداکاروں کی تصاویر تھی جو آرمی فیملی سے تھیں اور اس پر لکھا ہوا تھا کہ اگر آپ بھی ایسی ہی خوبصور ت اور کامیاب بیٹیوں کے والدین بننا چاہتے ہیں تو آئیں آرمی جوائن کریں مجھے حیرانگی اس بات پرنہیں تھی کہ اس بورڈ میں اداکاروں کی تصاویر آویزاں تھی بلکہ اس بات پر تھی کہ جو آرمی خواتین کے بارے میں انتہائی بے رحم ، سفاک اور صنفی امتیاز برتنے والی ہو وہ ہی آرمی خواتین کا سہارا لے رہی ہیں ۔

انڈین آرمی کی سفاکیت حیوانیت اور بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں انڈین آرمی کے کرتوتوں کو کوئی بھی باشعور اور انسان دوست حلقہ جھٹلا نہیں سکتا خود بھارت میں بسنے والے اعتدال پسند دانشوروں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ انڈین آرمی کے افسر ان خواتین کے معاملے میں کتنے حساس اورمخلص ہیں اس کا اندازہ انڈین آرمی کی جانب سے کئے جانے والے اس سفاکانہ واقعے سے لگا سکتے ہیںکہ کئی برس پہلے انڈین آرمی کے خلاف منی پور کے دارالحکومت امپھال میں واقع آسام رائفلز کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے سینکڑوں خواتین نے بطور احتجاج بالکل برہنہ ہوکر جلوس نکالا۔ اْنہوں نے اپنے ہاتھوں میں جو پلے کارڈ اْٹھا رکھے تھے، اْن پر تحریر تھا کہ ’’ بھارتی فوج کے درندہ صفت افسرو! اگر تمہیں انسانیت کا ذرا سا بھی لحاظ نہیں تو آئو اور ہمارے برہنہ جسموں سے بھی اپنی حیوانیت کی پیاس بجھائو …سینکڑوں برہنہ خواتین زور زور سے … Rape us Indian Army Officers …Rape us,Indian Officers take FLESH … کے نعرے لگاتے ہوئے آہ و زاری کررہی تھیں اور بھارتی فوج کے ظلم کے خلاف دیوانہ وار چلا رہی تھیں۔یہ احتجاج منی پور کے قصبے بامون لیکھائی سے32سالہ خاتون منورماکو انڈین آرمی کے ہاتھوں اجتماعی آبرو ریزی کے بعد کیا گیا تھا اور اِس گھنائونے عمل کے دوران اِس کی موت واقع ہوجانے کے بعد اْس کی لاش کو گولیوں سے چھلنی کردیاگیا۔ پوسٹ مارٹم کے دوران اْس کے مردہ جسم سے16گولیاں نکالی گئیں۔ اِس وحشیانہ حرکت کے نتیجے میں منی پور کے طول وعرض میں ایک آگ سی بھڑک اْٹھی تھی اوربھارت کے صف اول کے صحافیوں، بشمول پرفل بدوائی، کلدیپ نیئر اور وجے گوئل نے اِس مظاہرے کو بھارت کی تاریخ میں ہی نہیں، دْنیا بھر کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا واحد المیہ قرار دیا تھا۔

جب انڈین آرمی کے ننگے جرائم کے خلاف مظلوم خواتین مکمل برہنہ حالت میں بے کسی اور مظلومیت کی عجیب سی تصویر بنی آہ زاری کررہی تھیں۔ اِس سانحہ کی سنگینی کا یہ عالم تھا کہ بھارتی فوج کی ایسٹرن کمان کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل جے آر مکرجی نے نہ صرف عوام سے معافی مانگی، بلکہ تسلیم کیا کہ گزشتہ چار برسوں میں ہندوستانی فوج کے 66افسر اور جوان صرف منی پور سے ایسے گھنائونے جرائم کا ارتکاب کرچکے ہیں۔انڈین آرمی کے افسروں کے اعلیٰ کردار کا اندازہ اِس امر سے بھی ہوتا ہے کہ اودھ پورجموں کشمیر(مقبوضہ) میں تعینات انڈین آرمی کیASC 5071 بٹالین کی نوجوان خاتون آفیسر لیفٹیننٹ سشمیتا چکر ورتی نے اپنی آبرو ریزی کے بعد خودکشی کرلی اوراْس کا جسمانی استحصال اْس کے سینئر آرمی آفیسرز نے ہی کیا ،اور حد تو یہ ہے کہ اس گھنائونے جرم کا مرتکب ہونے کے بعد بجائے شرمندگی محسوس کرنے کے ہندوستانی افواج کے نائب سربراہ وائس چیف آف انڈین آرمی لیفٹیننٹ جنرل ایس پیتھمبرہن نے اعلانیہ کہا کہ بھارتی خواتین کو اگر اپنی عزت اتنی ہی عزیز ہے تو اْنہیں انڈین آرمی میں شمولیت سے گریز کرنا چاہیے۔

ابھی حال ہی میں ایک 16سالہ بچی کے ساتھ عصمت دری کی گئی جس کے بعد سے کشمیر میں دوبارہ بربریت اپنے عروج پر ہے اخبارات کے مطابق تقریبا(10,700) دس ہزار سات سو سے زائد اور صرف ستمبر میں 284کشمیری خواتین کو انڈین ٓرمی نے اپنی حیوانیت کا نشانہ بنایا ہے ۔ انڈین ٓرمی تو درکنار انڈین شہری بھی ٓآرمی سے پیچھے نہیں ہے۔ ایک بھارتی سروے کے مطابق انڈیا میں ہر روز 92خواتین کو اپنی عزت سے ہاتھ دھونا پڑتے ہیں۔  یہ ایک سروے ہے جبکہ تعداد ان سے کہیں زیادہ ہے ان حالات میں انڈین آرمی کا راگ آلاپنے والوں کو اور اْن کے بعض پاکستانی ہم نوائوں کو پاکستان کے بارے میں منہ کھولنے سے پہلے اپنے گربیان میں جھانک لینا چاہیے اور عالمی رائے عامہ کو بھی بھارتی بالا دست طبقات کو پیغام دینا چاہیے کہ اپنی پاک دامنی کی حکایت بیان کرتے ہوئے اپنے دامن پر موجود مکروہ دھبوں کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

 امید کی جاتی ہے کہ وطن عزیز کے کچھ حلقے بھی بھارتی اعتدال پسندی کے گْن گانے سے پہلے اِن تلخ زمینی حقائق کو مدنظر رکھیں گے کیونکہ انڈین آرمی کے کرتوت سے پوری دنیا واقف ہے جبھی د نیا کے کئی ملکوں نے اپنی خواتین شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ انتہائی نا گزیر صورت کے بغیر بھارت نہ جائیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply