آگ کا دریا۔۔۔خالد داؤد خان

محسن داوڑ نے تقریر کی کہ پاکستان اپنی فوجیں وزیرستان سے واپس بلا لے ورنہ ایک بھی فوجی زندہ نہیں بچے گا۔ یہ انہوں نے بغیر کسی لگی لپٹی کے واشگاف الفاظ میں بتا دیا۔ لگی لپٹی تو این ڈی ایس کے سابق چیف نے بھی نہیں رکھی کوئی، افغان انٹیلیجنس کے سابق چیف رحمت اللہ نبیل نے تو پی ٹی ایم کا پورا پلان آشکار کر دیا۔ تنظیم کے پیچھے کون ہے، وزیرستان کو ایک الگ ملک بنایا جا رہا ہے اور کس کے کہنے پر کون بنا نے کی طرف گامزن ہے، ساری باتیں ایک دم صاف ہو گئیں۔ اسکے بعد بھی اگر کسی کو ذرا بھی شک و شبہ ہے تو انکے لئے اللہ تعالیٰ نے قران پاک میں آیت نازل فرمائی ہے کہ یہ اندھے، بہرے اور گونگے ہیں۔۔ گونگے تو خیر کوئی نہیں، گز بھر لمبی زبانیں رکھتے ہیں لیکن اندھے ضرور ہیں۔ کہاں ہیں وہ غیرت مند پی ٹی ایم سپورٹرز جو قسمیں کھا کر بیٹھے تھے کہ اگر پی ٹی ایم کا تھوڑا سا تعلق بھی کسی دشمن کے ساتھ ثابت ہوا یا اگر انہوں نے علیحدگی کی بات کی تو ہم بغیر کسی حجت کے اپنی سپورٹ واپس لے لینگے۔ میرے پاس سکرین شاٹ ہیں سب کے۔ بہادری اسی میں ہے کہ اپنی انا پر پیر رکھ کر اس عذاب سے باہر نکل آئیں۔
افسوس ، وہی ہوا جس کا شروع دن سے ڈر تھا۔ جس مقصد کیلئے یہ پودا لگایا گیا تھا وہ گھڑی آن پہنچی ہے۔ اب انکی جانب سے کوئی چونکہ چنانچہ نہیں ہوگا۔ محسن کی تقریر آپ سن چکے ہونگے۔ فوج کو نکل جانے کا حکم ٹی ٹی پی والے بھی دیا کرتے تھے، یہ وہی پرانی شراب ہے۔ ہاں ، بس بوتل بدل دی گئی ہے لیکن بوتل بیچ چوراہے پھوٹ گئی۔ محسن کے الفاظ کا واضح مدعا جنگ ہے ، وہ مقامی لوگوں کواپنے ملک کی فوج کے خلاف بندوق اٹھانے پر اکسا رہا ہے۔ نتیجہ کیا ہونا ہے، ایک آدھ فوجی جان سے گیا تو پورا علاقہ نیست و نابود کر دیا جائیگا۔ محسن اور اسکے قریبی ساتھی یا تو فضل اللہ کی طرح آرام سے بارڈر پار کر جائینگے جہاں رحمت اللہ نبیل کا جانشین انکا والہانہ استقبال کریگا، یا پھر توبہ تائب ہو کر احسان اللہ احسان کی طرح سلطانی گواہ بن کر سرکاری تحویل میں اپنی بقیہ زندگی ساتھیوں کے پتے بتاتے گزار دیگا۔ اس سب کے بیچ خون ایک بار پھر پشتون کا بہے گا، وطن ایک دفعہ پھر پشتونوں کا برباد کر دیا جائیگا۔ ہم پہلے دن سے دہائیاں دے رہے ہیں کہ خدارا ہوش کے ناخن لیں، یہ چال ہے پشتونوں کو ایک اورجہنمی آگ میں دھکیلنے کی لیکن ایک واضح لائن نہ لیکر چونکوں اور البتوں نے آج اس نہج پر پہنچا دیا کہ خاکم بدہن ، وزیرستان میں اب خانہ جنگی یقینی ہے۔ یہ معاملہ اب قبائل سے نکل کر بندوبستی علاقوں تک آئیگا، ٹی ٹی پی کو شکست دینے کے بعد امن قائم ہوا تو ہم سمجھے اب فاٹا بھی سکھ کا سانس لےگا لیکن بات اسکے برعکس نکلی، رحمت اللہ نبیل جیسوں نے محسن جیسے ضمیر فروشوں کو استعمال کرکے یہ آگ پورے خیبر پختونخوا  میں پھیلانے کا انتظام کر دیا ہے، عنقریب ہے کہ میرے گاؤں کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی چیک پوسٹیں تعمیر کر دی جائیں۔ تعجب نہیں ہوگا اگر چیک پوسٹوں کی ذلالت اور گھر گھر سرچ آپریشن میرے صوبے کے بندوبستی علاقوں میں بھی زور و شور سے شروع ہو جائے۔ مقاصد ہی یہی تھے کہ جنگ بندی نہیں جنگ کو پروان چڑھانا ہے، رکے ہوئے دھماکے پھر سے شروع کروانے ہیں، ریاست کو اس نہج تک لے جانا ہے جہاں سے پورے پختونخوا  میں سخت گیر فوجی آپریشن شروع ہوں۔ یہ مسائل حل کرنے نہیں، بڑھانے آئے تھے، شورش بجھانے نہیں، بھڑکانے آئے تھے تاکہ پشتونوں کو ایک بار پھر ایندھن بنایا جائے۔
پختونستان کا خواب برسوں پہلے چکنا چور ہونے کے بعد پلان کو مختصر اور قابلِ عمل بنا یا گیا اور اب بات صرف وزیرستان یا قبائلی اضلاع کی ہوگی۔ کسی خوش فہمی میں مت رہیے۔ بہت جلد مطالبہ سامنے آئےگا کہ اقوام متحدہ ثالثی کرے ، جس کا علیحدگی کے علاوہ کوئی دوسرا مطلب نہیں ہوتا۔ پی ٹی ایم کے محب وطن سپورٹرز جو پاکستانیت کی قسمیں کھایا کرتے تھے، آج ان کا امتحان ہے۔ انکے ضمیر اور انا کے درمیان جنگ چل رہی ہے، ہم بھی کسی ایک فاتح کا انتظار کررہے ہیں۔۔ رہے نام اللہ کا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply