پاک تالاب کی گندی مچھلیاں۔۔۔خضر حیات خان

پچھلے چند روز سے سوشل میڈیا پر جو ہماری ‘مقدس ‘ ہستیوں اور خود پرستیوں کی دنیا میں جو گھمن گھیریاں چلی ہوئی ہیں-اس پر جتنے منہ اتنی باتیں _ ہر کوئی اپنی توفیق، ظرف اور علم کے زور پر کچھ نہ کچھ کہے جا رہا ہے _ کچھ کے دانتوں میں انگلیاں ہیں_کچھ ہا ہا اور کچھ اب بھی نہ نہ کرتے نظر آتے ہیں

چار گواہوں کی بات تو ہو ہی رہی تھی کہ اب ایک اعلی حضرت نے مزید آگے بڑھ کر یہ بھی کہ دیا کہ چونکہ عورت کی گواہی آدھی ہوتی ہے اس لیے ساڑھے تین گواہ لاؤ اور ساتھ ہی دھمکی بھی دے ڈالی کہ ورنہ توہین کے جرم کو بھگتنے کیلئے تیار ہو جاؤ 

ویسے تو خیر سے ہم من حث القوم کچھ معاملات میں سخت ‘denial ‘ کا شکار ہیں_کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کی جان نہیں لے سکتا۔ کوئی مسلمان اللہ کے گھر میں اللہ کے غصب سے بے پرواہ نہیں ہو سکتا، وغیرہ وغیرہ 

جس کسی کو بھی ہمارے ہاں مسجد اور مدرسے کے اندرونی معاملات تک رسائی رہی ہے _ وہ جانتا ہے کہ سب نہیں مگر کچھ ایسے حضرات بھی ہیں جنہیں اللہ کے غضب سے خوف نہیں آتا_ یا بقول ہمارے محترم قاری حنیف ڈار صاحب وہ اپنے لیے کچھ تاویلیں گھڑ لیتے ہیں کسی بہانے تسلی دے لیتے ہیں کہ وہ ایسا کر سکتے ہیں۔  

اک زمانے میں میں بھی نہیں مان سکتا تھا کہ کوئی ایسے کیسے کر سکتا ہے _ ایک روز دوستوں میں یہ بحث چل رہی تھی – ہمارا ایک دوست بہت بڑھ چڑھ کر اس کے حق میں تاویلیں دے رہا تھا _ جب ہم نے پوچھا کہ تم اتنے یقین سے کہہ سکتے ہو – تو ایک دم سنجیدہ اور اداس ہو گیا _ بولا کہ ثبوت میں خود آپ لوگوں کے سامنے بیٹھا ہوں _ اگر ایسا نہ ہوتا تو میں آج تم لوگوں کے ساتھ انجنیر ہونے کے بجاۓ کوئی بڑا عالم ہوتا _ہم ہکہ بکہ رہ گۓ _ پھر اس نے اپنی داستان سنائی کہ کس طرح ایک مولانا صاحب اس کے آئڈیل تھے اور وہ ان جیسا ہی بننا چاہتا تھا کہ پھر ایک رات کو انہوں نے مجھے حجرے میں ٹھہرا لیا اور میں بڑی مشکل سے جان بچا کر مسجد سے ایسا بھاگا کہ اج بھی جاتے ہووےڈر لگتا ہے۔  

کوئی اللہ کے گھر میں بھی اللہ کے خوف سے بے پرواہ کیسے ہو سکتا ہے اس کا جواب ہمیں بلھے شاہ سے ملتا ہے _ جب لوگ بلھے شاہ کو مسجد جانے کی مت دیتے تھے تو بلھا کہتا تھا کہ دل اگر صاف نہ ہو یھنی دل میں پلیتی ہو تو مسجد میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں_ اور کوئی نماز پڑھنے یا پڑھانے والا کسی گھناونے کرتوت کیسے کر سکتا ہے تو اس کا جواب تو قران میں ہے کہ اللہ ایسے نمازیوں کی نمازیں ان کے منہ پر مار دے گا _ اگر نماز ہی ایسے کرتوتوں سے بچا سکتیں تو اللہ قران میں ایسا کیوں کہتے ؟ 

شر سے کوئی جگہ محفوظ نہیں ہو سکتی _ ایک خراب مچھلی سارے تالاب کو خراب کر دیتی ہے مگر انسانوں کی صورت میں ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ انسان بجاۓ اس مچھلی کو چھپانے کے تالاب سے باہر نکال دیتے ہیں۔ سنا ہے خراب مچھلی عورت کی آدھی گواہی پر بھی نہیں پکائی جاتی۔ 

Advertisements
julia rana solicitors london

مکالمہ کا مضمون نگار سے اتفاق ضروری نہیں۔ 

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply