مولوی الیاس گھمن ، چند وضاحتیں—-وقاص خان

دو بنیادی نکتے سمجھیں اس کے بعد اصل بات کی طرف آتے ہیں۔

1۔ مولوی الیاس گھمن مولوی یعنی مذہب سے جڑی شخصیت ہیں تو ان کے خلاف چارج شیٹ پیش کرنے والی خاتون بھی نا صرف مذہبی پس منظر رکھتی ہیں بلکہ مولوی الیاس گھمن کی بنسبت ہزارہا درجہ زیادہ دیندار اور عزت دارگھرانے کی ایک فرد ہیں۔

2۔ اگر فیصلہ معروف حیثیت یا پچھلے خوشگوار تجربات کی روشنی میں کرنا ہے تو خاتون کی معروف حیثیت مولوی الیاس کی نسبت کافی بہتر ہے۔ ان کا اور ان کے گھرانے کا کردار صاف ستھرا اور قابل تقلید ہے۔

مجھے ذاتی طور پر حیاتی مماتی، مسجد مدرسہ کی بنیاد پر ہونے والی کشمکش اور چندہ یا مذہبی قد کاٹھ میں سے کسی بھی چیز کے ساتھ نہ واسطہ ہے اور نہ ہی ان معاملات کو اس قابل جانتا ہوں کہ ان کی وجہ سے کچھ لکھنے کا کشٹ اٹھاؤں۔ البتہ مولوی الیاس گھمن کا مسئلہ حضرت مفتی زین العابدین رحمہ اللہ اور ان کے خاندان کے ساتھ تعلق کی وجہ سے براہ راست مجھ سے بھی متعلق ہے اس لئے چند گزارشات پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں..

مولوی الیاس گھمن کے خلاف جو چارج شیٹ منظر عام پر آئی ہے اس کی بازگشت پہلے بھی علمی حلقوں میں سنائی دی تھی۔ میری معلومات کے مطابق مولانا سلیم اللہ خان صاحب کو جب یہ صورتحال بتائی گئی تو انہوں نے نا صرف مولوی الیاس گھمن کی مذمت کی تھی بلکہ ان سے قطع تعلق کا اعلان بھی کر دیا تھا۔ چونکہ اہل مدارس کا کوئی بھی اچھا اقدام میڈیا کی زینت نہیں بنا کرتا اس لیے یہ خبر بھی کسی کی دلچسپی کا سامان نہ بن سکی۔ اور بات آئی گئی ہو گئی۔

اب جب یہ خبر میڈیا کی زینت بنی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک پرانی خبر نئی پیکنگ میں کیوں منظر عام پر لائی گئی ہے؟؟ میرے پاس اس سوال کا جواب ہے اور نہ ہی اس پر بات کرنا میرا مقصود۔ البتہ اتنی وضاحت ضروری سمجھتا ہوں کہ خبر آج کل کی نہیں بلکہ مہینوں پرانی ہے. مولوی الیاس گھمن کے ساتھ مفتی صاحب رحمہ الله کی بیٹی کا رشتہ مسئلہ مصاہرت کی بنیاد پر ختم ہوئے بھی ایک عرصہ گزر چکا ہے۔ اس لیے انہیں فریق بنانے والے اور ان کی شخصیت و کردار پر نازیبا جملے کسنے والوں کو اس بات کا جواب ضرور دینا چاہیے کہ وہ ایک عزت دار خاتون کی بابت بکواس کس مقصد کی خاطر کر رہے ہیں؟؟؟

اگر سینے میں دل ہو اور سر پر مسلک پرستی کا جنون سوار نہ ہو تو بس ایک بار سوچیے گا کہ ہماری سوسائٹی اس لڑکی کا کیا حشر کرتی ہے جس کے بارے میں یہ کہا جائے کہ خود اس کا والد اسے ہوسناک نظروں سے دیکھتا رہا۔ ارے اللہ کے بندو۔! ذرا تصور تو کرو ایک ماں نے کس کرب کے ساتھ اپنی پھول جیسی بچی کے ساتھ ہونے والا ظلم زیر بار قلم لایا ہو گا۔؟؟ کتنی ہی راتیں اس نے آنکھوں میں کاٹی ہوں گی یہ فیصلہ کرنے میں کہ وہ اپنی بچی کی عزت بچانے کی خاطر خاموشی اختیار کرے یا اس درندگی کو سنجیدہ اور ذمہ دار علمائے کرام کے علم میں لا کر اپنی اور اپنی بچی کی زندگی اس درندے کے چنگل سے نکالے۔؟؟ نا معلوم کس مٹی سے بنے ہیں وہ لوگ جنہوں نے یہ حقائق پڑھے اور بجائے تحقیق و تفتیش کے مفتی صاحبؒ کی بیٹی کے بارے میں اوٹ پٹانگ گفتگو کرنے لگے ہیں۔۔

حیرت اور افسوس کا مقام ہے کہ خواتین کا معاملہ جو بہت نازک ہوتا ہے اس میں ہمارے نام نہاد مذہبی دوست بدترین رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے بزعم خود دین کی خدمت اور خدا کی خوشنودی کی کوشش کر رہے ہیں۔ تف ہے ان پست فکر لوگوں کی ذہنیت پر۔ اگر مولوی الیاس گھمن کے خلاف چارج شیٹ پیش کرنے والی کوئی عام خاتون ہوتیں تو بھی یہ رویہ مناسب نہیں تھا چہ جائیکہ وہ اس گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں جس کی للہیت اور خدا شناسی کی گواہ ایک دنیا ہے۔

بہرحال سو باتوں کی ایک بات یہ ہے کہ فریق ثانی کا دعوی سچائی پر مبنی ہے۔ مولوی الیاس گھمن کا کردار حد درجہ کریہہ اور شرمناک ہے۔ انہوں نے درندگی اور ہوس پرستی کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ فریق ثانی نے اپنے تئیں اس معاملے کے مناسب حل کی کوششیں کی تھیں۔ فریق ثانی نے ذمہ دار علمائے کرام کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی مقدور بھر کاوش کے بعد اس لیے خاموشی اختیار کر لی تھی کہ ہر عزت دار خاندان کو اپنی عزت سب سے زیادہ عزیز ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فریق ثانی نے کبھی بھی اس معاملے کو میڈیا یا کسی دوسرے ذریعے سے لوگوں کے درمیان لانے کی سعی نہیں کی۔ بلکہ درد دل کے ساتھ علمائے کرام کو خبر کر کے خاموش رہنے کو ترجیح دی تھی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جن لوگوں کا خیال ہے کہ فریق ثانی نے مولوی الیاس گھمن کی تذلیل کی خاطر یہ سب کیا ہے ان کی خدمت میں عرض ہے کہ مفتی صاحبؒ کا خاندان آئی بی سی پر شائع ہونے والی سٹوری کی مذمت کرتا ہے۔ ان کے بقول مفتی ریحان (جسے وہ لوگ نہیں جانتے) نے اپنی سٹوری میں مرچ مصالحہ لگا کر دلچسپی کا سامان پیش کیا ہے جو قابل مذمت ہے۔ مفتی صاحب کے خاندان نے یہ معاملہ فقط علماء کرام کے سامنے رکھا تھا. اس موقع پر جب یہ معاملہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہم اور آپ تک پہنچا ہے تو اس میں حضرت مفتی صاحبؒ کے خاندان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ جن لوگوں نے یہ کام کیا ہے ان کے اچھے برے کسی بھی قسم کے مقاصد سے مفتی صاحب کے خاندان یا ان کی بیٹی کا کوئی واسطہ ہرگز ہرگز نہیں ہے۔ اس لیے جس کسی نے مذکورہ معاملے پر گفتگو کرنی ہے وہ براہ راست ان کے ساتھ کرے جنہوں نے یہ معاملہ منظر عام پر لایا ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 4 تبصرے برائے تحریر ”مولوی الیاس گھمن ، چند وضاحتیں—-وقاص خان

  1. جی آپ جو سچ ہے وہ بیان کریں مفتی صاحب کا کردار کیسا ہے ہمیں اسلام کو بچانا ہےاسکی وجہ ک دین اسلام پر حرف آ رہا ہے شخصیت پرستی اسلام میں میں حرام ہے جواب کا طالب رہوں گا شکریہ

  2. جان و دلم فدائے جمال محمد است
    خاکم نثار کوچہ آل محمد است

    بھیج درود اس محسن پر تو دن میں سو سو بار
    پاک محمد مصطفٰی نبیوں کا سردار

    حضرت محمد عربی سید ولد آدم رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد
    علماءھم شر من تحت ادیم السماء

    ان کے علماء آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق ہوں گے.

Leave a Reply to Muhammad Farooq Cancel reply