ویسے تو عمران خان کے خلاف تیس ستمبر کی رات تک ہر جانب سے پھتر پھینکے والے پتھر اندازوں اور تیر پھینکنے والے تیر اندازوں کو جواب دینے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ تیس ستمبر کی رات کو انہیں جو جواب پاکستان کے لاکھوں عوام نے دیا ہے وہ جواب اتنا کرارا، تیکھا اور تیر بہدف ہے کہ اس کی کسک ان پتھر اندازوں اور تیراندازوں کو برسوں نہیں بھولے گا ، مگر دستور دنیا بھی اور عشق عمران کا تقاضا بھی کہ جب بھی اور جہاں بھی کوئی ایسا تیرانداز کسی کمین گاہ میں چھپا ہوا ملے تو اسے کم سے کم آئینہ ضرور دکھایا جائے تاکہ آئندہ کیلئے محتاط ہوجائے ۔۔۔ مجھے ہمیشہ حیرت ہوتی ہے جب کسی اعلیٰ تعلیم یافتہ انسان کو ایک جھوٹے ، نہیں نہیں جھوٹے نہیں مستند جھوٹے اور کرپٹ ۔۔۔نہیں نہیں۔۔۔ مستند ثابت شدہ اور کنفرم کرپٹ انسان کی حمایت میں کھڑا ہوکر اس کیلئے لباس سازی کرتے اور اس مستند جھوٹے اور کرپٹ انسان کی مخالفت میں اٹھنے والی دلیر بہادر اور نڈر آواز کو دبانے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھتا ہوں ، جس آواز کا جرم فقط اتنا ہے کہ اسے غلط کو غلط کہنے کا خبط ہے۔ سچ ہے حق پرست ہونے کیلئے تعلیم یافتہ ہونا نہیں بلکہ باضمیر ہونا ضروری ہے ۔
اب آتے ہیں محترمہ کے لگائے گئے الزامات کی طرف سب سے پہلے تو کپتان پر جگت بازی کی کوشش کرتی ہیں کہ نانی نے خصم کیا برا کیا، چھوڑ دیا بہت برا کیا۔ پھر ترجمہ بھی کرتی ہیں ( نانی نے بڑھاپے میں خصم کیا برا کیا ) میں دعوے سے کہتا ہوں کہ عمران کا بڑھاپا بھی اتنا باکمال ہے کہ بہت ساری جوان اور خوبصورت عورتیں اب بھی اس کے راستے میں دیدہ و دل فرش راہ کرنے کیلئے تیار ہوسکتی ہیں اور اب بھی بہت ساری نازنینوں کے دلوں کی دھرکنیں کپتان کے ایک اشارہ ابرو سے بے قابو ہوسکتی ہیں ۔ لاؤ مقابلے میں ان کے ان سے بیس سال بھی کم کسی جواں مرد کو جو کپتان جتنی ورزش کرتا ہوں جو پانچ پانچ کلو وزن کے کڑے جوتوں سے باندھ کر جوگنگ کرتا ہو ، باقی یہ کپتان کی ذاتی زندگی ہے جس کی طرف موصوفہ نے اشارہ کیا ہے اور ذاتی زندگی میں کسی کو بھی دخل دینے اور بولنے کا کوئی حق نہیں
آگے چل کر کہتی ہیں کہ سیاسی لیڈر اپنے بروقت فیصلوں سے پہچانے جاتے ہیں ۔۔۔ بجا فرمایا مگر کپتان تو لیڈری نہیں چمکا رہا ۔۔۔وہ تو تربیت بھی کررہا ہے ، وہ ایک مربی ہے جو قوم کو سکھا رہا ہے کہ جب ایک چالباز کسی معاملے کو لٹکاکر اس کا اثر زائل کرنے پر اتر آئے تو دل پر صبر کی سیل رکھ کر بیٹھنا نہیں چاہیئئے بلکہ لڑنا چاہیئے اور اسے بتانا چاہیئے کہ تم نے جو کیا ہے اسے کلیئر کرو۔ پانامہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں، دنیا کے کتنے حکمران اسی باعث اجڑے اور کتنے لوگوں کی سیاست دائو پر لگ گئی ۔۔۔ مگر کہاں ؟ وہاں جہاں لوگوں کی تربیت ہوچکی تھی جہاں، عیار چلاک اور مکار حکمران عوام کو مٹی پائو کی سیاست کا شکار نہیں بنا سکتے ۔۔۔عمران کا قصور یہ ہے کہ اس نے کہا ۔۔۔تم نے چوری کی ہے اب رسیدیں نکالو۔۔اور وہ عیار کہہ رہا تھا یہ قوم بڑی بھولی ہے ، میں آج کل آج کل کرتا جائوں گا اور قوم رفتہ رفتہ یہ بات بھول جائے گی ۔۔۔وہ اپنی چال میں سوفیصد کامیاب ہوجاتا مگر اسے اندازہ نہیں تھا کہ اس کے مقابلے میں جو کھڑا ہے وہ تو وہ بلا اور آسیب ہے جس سے خلاصی نہ دم درود سے ممکن ہے نہ گنڈے تعویز سے ۔۔۔ صرف رسیدوں سے ممکن ہے اور رسیدیں تم دے نہیں سکتے کیونکہ تم رسیدیں دوگے تو پھنس جائوگے اور پھنس گئے تو عزت سادات کے ساتھ تمہاری دولت کا جنازہ بھی نکل جائے گا۔۔۔اب مجھے بتائو ۔۔۔۔آج اگر قوم پانامہ کے حوالہ سے حکمران کے سینے پر مونگ دل رہی ہے تو یہ کس کی کامیابی ہے ۔۔۔۔ ؟ بے شک عمران کی ۔۔۔۔کپتان ہے جس نے قوم کو سکھا دیا ہے کہ مچھلی جس طرح سر کی طرف سے گلتی ہے اسی طرح معاشرہ اوپر کی جانب سے خراب ہوتا ہے ۔۔۔
امام شاہ ولی اللہ نے لکھا ہے کہ جب کسی ملک کے اشرافیہ میں کرپشن پھیل جاتی ہے اور مصرفانہ زندگی کی خوگر ہوجاتی ہے تو یہ بیماری آہستہ آہستہ نیچے تک سرایت کرنے لگتی ہے جس کی وجہ سے معاشرہ مکمل طور پر تباہ ہوجاتا ہے ۔۔۔۔عمران بیماری کو اس کی جڑ سے نکالنے کا عادی ہے اور تم کہتے ہو یہ ہم عوام کی ذمہ داری ہے کہ ہم چھوٹے لیول پر کرپشن ختم کریں ۔۔۔ ہم عوام جب دیکھیں گے کہ اوپر بیٹھے ہوئے کرپٹ بچ نہیں سکتے تو ہم بھی کرپشن کرنے سے پہلے سو بار سوچیں گے کہ اگر ایسا ہے تو پھر ہم تو کسی بھی صورت نہیں بچ سکتے ۔ عمران اکیلا تھا تو تمہارا الزام تھا سولو فلائٹ لے رہا ہے ۔۔۔حالانکہ اس کا موقف دوٹوک ہے کہ نورا کشتی ہورہی ہے اور نواز و زرداری میں جوہری طور پر کوئی فرق نہیں۔ فرق ہے تو بس اتنا جو ایک چور اور ایک ڈاکو میں ہوتا ہے ، ڈاکو دن دیہاڑے زور زبردستی چھینتا ہے اور چور رات کے اندھیرے میں بنا آہٹ کیئے چوری کرتا ہے ۔۔۔۔ مگر پھر بھی اس نے کوشش کی کہ ایک آگ لگی ہے کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح بجھائی جائے۔ سو اس نے گندے پانی سے بھی بالٹی بھر کر آگ پر ڈالنے کی کوشش کی جس پر تم لوگ سیخ پا ہور ہے ہو کہ یہ دیکھو کپتان بلاول، خورشید شاہ اور گیلانی سے مدد لے رہا ہے ۔۔۔مگر اللہ کا کرم دیکھیں خدا کو منظور ہی نہ تھا کہ کپتان آگ کیلئے گندے پانی کا محتاج ہو ۔۔۔سو وہ تہمت تمہارے چہروں پر قدرت نے آپ ہی پھنک دی ۔
آگے شاید موصوفہ کو خود بھی معلوم نہ ہو کہ وہ کہنا کیا چاہتی ہیں ۔ ۔احتساب ضروری ہے مگر کون کرے ۔۔۔ ارے حکومت کا کام کیا ہے ۔ احتساب حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اسی کو کرنا ہوگا۔ اور کیوں نہیں کررہی ؟ کیونکہ وہاں کرپٹ بیٹھے ہوئے ہیں ، اور ان کرپٹوں کی ڈیوٹی اسی لئے لگائی گئی ہے کہ وہ اپنے سے بڑے کرپٹوں کا احتساب نہ کریں ، عمران کی تو جنگ ہی اس ظالمانہ مذاق کے خلاف ہے ۔ آگے موصوفہ شاید پیپلز پارٹی کے مقابلے میں نواز شریف حکومت کی بہتری ثابت کرنا چاہتی ہیں کہ پہلے تو بم دھماکے تھے یہ تھا وہ تھا اور اب نہیں ہیں ۔۔۔ پشتو میں اس کیلئے بڑی اچھی مثال ہے مگر وہ یہاں مناسب نہیں لگانا۔۔۔۔ سب کو پتہ ہے کہ دھماکے نہ ہونے کی برکت کچھ نواز حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ آرمی کی وجہ سے ہے اور اسی وجہ سے جنرل راحیل شریف پاکستان کی مقبول ترین شخصیات میں شمار ہوتے ہیں وگرنہ حکومت کی حالت تو یہ ہے کہ پنجاب میں رینجرز کی تعینانی کی خبر سے ہی ان کا زہرہ آب ہونے لگتا ہے ۔ ویسے ہم کے پی والے تو نواز شریف کے دور کا وہ عذاب آج بھی نہیں بھولے جب ہمارے لئے پنجاب سے آٹے کی آمد کو لائن آف کنٹرول پارکرنے سے بھی زیادہ مشکل بنایا گیا تھا ۔اور یہ کیا نرالی منطق ہے کہ کرپشن کے خلاف احتجاج سے ملک افراتفری کا شکار ہوجائے گا؟ واہ بھائی واہ ، چور پوٹلی کندھے پر رکھے ہم پر ہنس رہا ہے اور اس سے پوٹلی واپس لینے کی کوشش کو افراتفری سے تعبیر کیا جارہا ہے ۔۔۔۔

پھر وہی پرانا راگ کہ عمران کے دائیں بائیں لوگوں نے عمران کو ضائع کردیا اوہ بھائی خدا کا خوف کرو ۔۔۔عمران کی مقبولیت کا گراف تمہاری خواہش کا متبع نہیں کہ تم نے کہہ دیا کہ گر گیا تو وہ گر گیا ۔۔۔ہے کوئی مائی کا لعل جو ایسے حالات میں نواز شریف کے گھر کے سامنے اتنا بڑا جلسہ کرسکے ؟ تو یہ مقبولیت نہیں تو اور کیا ہے ؟ عربی کا ایک قول ہے کہ جب غبار چھٹ جائے تو تو تمہیں پتہ چل جائے گا کہ تم جس جانور پر سوار ہو وہ گدھا ہے یا گھوڑا ۔آگے جو بات کی ہے کہ کونسلر بھی عمران کے مطالبے پر استعفی نہیں دے گا وزیر اعظم کو ہلانا تو دور کی بات ۔۔۔مجھے بہت ہنسی آئی یہ پڑھ کر ۔۔۔کیونکہ میرا اپنا تو خیال یہ ہے کہ میاں صاحب نے جس دل کو آپریشن کراکے بڑی مشکل سے سنبھالا ہے اس نے اس کے سینے میں ضرور ہلچل مچائی ہوگی اور یہ محترمہ کہہ رہیں ہیں اسے ہلانا بھی مشکل ۔۔۔۔۔ بہر حال کپتان کی یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ اس نے پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ عوام کو اچھی طرح سمجھا دیا ہے کہ جب تک اس ملک میں اعلیٰ سطح پر کرپشن ہے یہ ملک کبھی ٹھیک نہیں ہوگا ۔۔۔اور اب جبکہ عوام کو یہ بات سمجھ آگئی تو نواز شریف تو کیا دنیا کا کوئی بھی لیڈر اپنے عوام کا مقابلہ نہیں کرسکتا ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں