میں نے یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد دوستوں کے
ساتھ کاروبار کرنے کا مصمم ارادہ کیا۔
چھ ماہ کی انتھک محنت
اور کوشش کے باوجود بھی، کاروبار کے لیے درکار پیسہ اکٹھا نہیں کر پائے تھے۔
بنک بھی ہم کنگلوں
کو قرضہ دینے سے گریزاں تھا۔
پھر ایک دوست ہم سب کو ایک انتہائی بدبودار اور غلیظ جگہ پر لے کر گیا،
جہاں رہنا تو درکنار سانس لینا بھی محال تھا۔
غصہ پر قابو پاتے ہوئے
پوچھا یہ کہاں لے آئے ہو؟
کہتا یہ شخص بھیک مانگ کر امیر ہوا ہے۔
اب بھیک مانگ مانگ کر اتناامیر یوچکا ہے کہ
لوگوں کو قرضہ دیتا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں