نواز شریف بھارتی ایجنٹ ہیں۔۔۔؟ ۔۔۔۔ معاذ بن محمود

پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلقات کے تناظر میں بعض اوقات سیاسی قائدین کی جانب سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ نواز شریف بھارتی ایجنٹ ہیں۔  اس مفروضے پر دبے الفاظ میں کافی عرصے سے ایک بحث جاری ہے البتہ حالیہ دنوں میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے اڑی حملوں کے بعد کچھ شدت سی آگئی ہے. اس ضمن میں کچھ خیالات پیش خدمت ہیں.

کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ مودی سرکار اپنے بہت بڑے انوسٹر کو بچانے کے لیے یہ سب کر رہی ہے. بڑے انوسٹر یعنی نواز شریف کو بچانے کی ضرورت یوں کہ موصوف پانامہ لیکس میں پھنسے ہوے ہیں. ایسی سوچ رکھنے والوں کے لیے یہ تمام قصہ شروع ہوتا ہے اڑی حملوں سے. پھر یہ بھی ماننا پڑے گا کہ اڑی حملے بھارت نے خود کروائے “ایک بڑے انوسٹر” کو بچانے کے لیے. اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ “انوسٹر” کو کیوں بچائیں گے؟ تبھی جب انوسٹر کی انوسٹمنٹ ڈوبنے کا خوف ہو. اب دانشمند تو یہ بھی شور مچاتے ہیں کہ نواز شریف کی دولت باہر ہے. ان سے گزارش ہے کہ پہلے ایک جگہ کھڑے ہوجائیں. کیونکہ اگر نواز کی دولت باہر ہے تو اسے ڈوبنے کا کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے. اگر نواز نے اتنی ہی دولت بنا لی ہے تو پھر وہ حکومت میں ہو یا جدہ میں، اسے “انوسٹمنٹ” سے کوئی نہیں روک سکتا. انڈیا میں مائکروسوفٹ، گوگل، آئی بی ایم سمیت کئی آئی ٹی اور نان آئی ٹی کمپنیاں بہت کھلی اور جانی پہچانی انوسٹمنٹ میں لگی ہیں. میاں نواز شریف کی خفیہ اور کانسپیریسی تھیوری پہ مبنی انوسٹمنٹ کے لیے انڈیا اپنی بیس پہ حملہ کیونکر کرے گا؟

دوسری بات یہ ہے کہ اگر دانشوروں کے اس مفروضے کو مان لیا جائے تو میرے بھائی، دنیا کی نمبر ون ایجنسی کے ہاتھ کہاں ہیں آج کل؟ یعنی پاک ترین فوج کے ہوتے دشمن کا ایجنٹ آپ کے سامنے آیا، اور پارلیمنٹ پہ قابض ہو بیٹھا؟ دشمن مملکت کا ایجنٹ آپ کی بری، بحری و فضائی افواج کے سربراہان بھی لگا رہا ہے اور اگر وہ واقعتاً دشمن ملک کا ایجنٹ ہے تو یا تو وہ فوجی سربراہان بھی اپنے لوگ لایا ہو گا یا پھر نا اہل ترین لوگ؟ میاں کچھ عقل کے ناخن لو، بغض اور نفرت میں جو لوگ عمران خان کو یہودی ایجنٹ قرار دیتے ہیں ان سے کچھ کم تو نہیں آپ بھی.

تیسری اور اہم بات… شوکت خانم ورجن آئلینڈ میں انوسٹمنٹ کرتی ہے، عمران خان خود بھی آف شور کمپنی میں انوسٹمنٹ کرتا ہے. اس کے دستاویزی ثبوت سامنے آئے تب کہیں جا کے آپ حضرات نے مانا اور تاویلیں دینی شروع کیں. یہاں ایک بندہ کینیڈا سے چھٹیاں گزارنے آتا ہے، اور آپ کو ایک فہرست پکڑا جاتا ہے کہ یہ ہیں تین سو بھارتی جو رمضان شگر مل میں کام کر رہے ہیں. بھائی کوئی شرم، کوئی حیا، کوئی غیرت، کوئی عقل؟ ایسی کسی فہرست کی تصدیق کا کوئی طریقہ کار آپ ہی بتا دیں کہ جسے اختیار کیا گیا ہو؟ یا چونکہ یہ اس شخص کے خلاف ہے جس سے آپ کو نفرت ہے تو بس آمنت باالعمران کہہ کے آگے بڑھیں؟ وہ جو دس بلین ڈالر ہندوستان منتقل کرنے کی افواہ پھیلائی جا رہی ہے اس کا کوئی دستاویزی ثبوت؟ یا بس ایک اینکر نے کہہ دیا تو ثبوت کی ضرورت نہیں؟

Advertisements
julia rana solicitors

ہم پاکستانیوں کی اکثریت اناپرستی اور جذباتیت کی کھلی تصویر ہیں. ہمارا دل آجائے تو ہم آفریدی کو بغیر کسی پرفارمنس ٹیم میں جگہ دیتے رہیں. ہمیں اپنی انا کو تسکین پہنچانی ہو تو ہم بغیر کسی دلیل بلا جھجک دوسرے مسالک، قومیت یا سیاسی کارکنان کو تضحیک کا نشانہ بنانا شروع ہوجاتے ہیں. ہمیں یہ بات معلوم ہو کہ ملک میں پہلا مشہور کارڈیک سرجن ڈاکٹر رحمان ایک پٹھان تھا تب بھی لطیفے ہم نے پٹھانوں پہ ہی کسنے ہیں. ہمیں اچھی طرح معلوم ہو کہ مزارات پہ حملے ہمارے اپنے مسلک کے لوگ ہی کرتے ہیں تب بھی ہمیں تضحیک کے لیے شیعہ و بریلوی ہی ملتے ہیں. ہمارے یہاں چونکہ فیشن ہے نواز شریف سے نفرت کا تو اپنی انا کی تسکین کے لیے ہم اسے ہر جائز و ناجائز مقام پہ رگڑیں گے بیشک اس کا فائدہ دشمن ہی کیوں نہ اٹھائے یا بیشک اس سے ہم بین الاقوامی سطح پر خود کو ہی ذلیل کیوں نہ کریں. ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہندوستانی مسلم و غیر مسلم آج اپنے وطن کے لیے مودی جیسے شخص کی امامت پہ تیار ہیں. دوسری جانب ایک بار اپنے گریبان میں جھانکیے، ایک دوسرے کی سنیے اور سر دھنیے.

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply