• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • شرم کرو، کیا مسجد میں ایسے گندے سوال پوچھتے ہیں؟۔۔۔میاں جمشید

شرم کرو، کیا مسجد میں ایسے گندے سوال پوچھتے ہیں؟۔۔۔میاں جمشید

ر مضان میں آنے والا جمعہ تھا تو مسجد بھی نمازیوں سے بھری پڑی تھی ۔ دوسرا پھر جمعہ کے خطبہ کے لئے ایک خطیب صاحب کو خاص طور پر بلایا گیا تھا جو اپنی خطابت کے جوہر سے نمازیوں کو گناہوں سے بچنے کی تلقین کر رہے تھے ۔ آخری لمحات پر انہوں نے بات کرتے ہوے کہا ” او مسلمانوں سنوار لو اپنے آپ کو ، اپنے اندر کو ، اپنے باہر کو ۔ اپنے گناہوں پر شرمندگی محسوس کرتے توبہ کرو ۔ جمعہ کے دن سوره کہف کی تلاوت لازمی کرو ۔اس سے اگلے جمعہ کے درمیان ہونے والے تمام صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں” پھر مولانا صاحب نے ذرا وقفہ لیتے اور طنزیہ لہجہ میں فرمایا کہ مگر آج کل تو کسی کو  پتا ہی نہیں گناہوں کے فرق کا ۔ ابھی پوچھ لوں کسی سے تو بتا ہی نہیں پاے گا کہ صغیرہ گناہ کون سے ہیں اور کبیرہ گناہ کون سے ۔ بس لگے ہوئے سب اپنی دنیا میں ۔ او مسلمانوں کچھ حیا کرو ، دین کو سیکھو پھر اس پر عمل کرو ۔ جو نہیں پتا اس کو علماء کرام سے پوچھو ۔ تاکہ آخرت سنور سکے ۔

بس پھر اس کے بعد عربی میں خطبہ ہوا ، جمعہ نماز ہوئی ۔ لمبی سی دعا مانگی گئی ۔ پھر آدھے نمازی تو مسجد کو اللّه حافظ کہہ گئے اور باقی بقایا سنتوں و نوافل میں مصروف ہو گئے ۔ میں بھی بقیہ نماز ادا کر کے اٹھنے لگا تو دیکھا پیچھے ایک صاحب نماز ادا کر رہے تھے تو بہتپھر بیٹھ کر ان کی نماز ختم ہونے کا انتظار کرنے لگا ۔ اسی دوران مسجد میں نظر دوڑائی تو دیکھا کہ خاص بلائے گے مہمان مولانا صاحب کے ارد گرد کافی لوگ ان سے باتوں میں مصروف تھے ۔

تبھی ان سے دور ایک نوجوان نے کھڑے ہو کر آواز لگائی کہ مولانا صاحب آج کے خطبہ کے حوالہ سے ایک سوال ہے ۔ کیا میں پوچھ سکتا ہوں؟ مولانا صاحب نے اجازت دی تو وہ نوجوان بولا کہ ” پورن فلمیں دیکھنا صغیرہ گناہ ہے یا کبیرہ ؟” ۔ ۔ ۔ لو جی یہ کیا پوچھ لیا اس کمبخت نے ۔ ۔ میں دل میں ہی سوچ کر حیران ہوا ۔ ادھر وہ مولانا صاحب   بھی ایسے ظاہر کرنے   لگے جیسے سوال سمجھ نہ آیا ہو،  پوچھا کیا فرمایا آپ نے ، ذرا آگے آ کر ، ادھر آ کر پوچھ لیں ۔ تب اس نوجوان نے تھوڑا آگے بڑھتے ہوئے پھر کہا کہ میں نے پوچھا ہے مولانا صاحب کہ گندی فلمیں دیکھنا صغیرہ گناہ ہے یا کبیرہ ؟

لو جی پھر کیا ، مولانا صاحب تو ایک لمحہ کے لئے گنگ ہو گئے پھر فرمایا بھائی کچھ شرم کرو مسجد میں کھڑے ہو کر کیسے سوال کر رہے ہو ۔ پوچھنا ہی ہے تو باہر نکل کر اور اکیلے میں پوچھ لو ۔ ایسے سب کے سامنے پوچھنے والا سوال ہے  کیا یہ ۔ ۔ باقی لوگ بھی اسے ملامت کرنا شروع ہو گئے تو وہ نوجوان پھر بولا کہ مسجد صرف عبادت کے لئے ہی تو نہیں بلکہ دیگر  معاملات بھی ڈسکس کر سکتے  ہیں۔ آپ نے خطبہ میں خود   فرمایا کہ جس بات کا علم نہیں اس کو پوچھ لو ۔ ویسے بھی یہاں سب مرد حضرات ہی موجود ہیں تو پھر کیسی شرم ؟

خیر مولانا صاحب نے بھی ذرا موقع کو سمجھتے ہوئے  کہا کہ اس سوال کا تعلق زنا سے ہے ۔ چونکہ زنا کبیرہ گناہ ہے تو ایسی واہیات چیزیں دیکھنا بھی کبیرہ گناہ ہے ۔ ۔ ۔ اچھا اگر میاں اپنی بیوی کے ساتھ مل کر دیکھے تو پھر بھی کبیرہ گناہ ۔ ۔ نوجوان نے ساتھ ہی اگلا سوال داغ دیا ۔ ۔ مولانا صاحب نے بڑا ضبط کرتے ہوئے کہا جی ہاں تب بھی ۔ ۔ ساتھ ہی انہوں نے مسجد کے متولی صاحب کو اس نوجوان کو چپ کروانے کا اشارہ کیا مگر تب تک نوجوان پھر بول پڑا کہ میں یہ سب اس لئے پوچھ رہا کہ اگر یہ صغیرہ گناہ ہے تو چلو سورہ کہف پڑھنے سے ہی اس ہفتہ میں معاف ہو جائیں لیکن اگر کبیرہ ہیں تو اس کی توبہ کے لئے میں کیا عمل کروں ؟

مگر اس سوال کے جواب ملنے تک باقی لوگوں   اس نوجوان کو چپ کرواتے ، ملامت کرتے مسجد کے ہال سے باہر لے کر چلتے بنے ۔ مولانا صاحب بھی غصہ میں کہ آج کل کے نوجوانوں کو کوئی شرم حیا نہیں رہی ، پتا نہیں کیسی تربیت کر رہے والدین ، سب آزاد میڈیا ، دنیاوی تعلیم کا قصور ۔ ۔یہ ، وہ اور پتا نہیں کیا کیا وہ فرماتے رہے ۔ باقی لوگ بھی ان کی ہاں میں ہاں ملانے پر مصروف ہو گئے کہ یہ فلاں فرقہ کا لگتا ہے، جان بوجھ کر ایسے سوال کررہا تھا۔ ۔

میں بھی مسجد سے نکل کر گھر کی طرف چل پڑا مگر یہ سب سوچتے ہوئے کہ ہو سکتا ہے وہ نوجوان واقعی میں جان بوجھ کر سب کے سامنے مولانا صاحب کی ٹرولنگ کرنا چاہ رہا ہو مگر پھر بھی ایسے سوالات کا پیدا ہونا کوئی بری بات نہیں ۔۔ایسے سوالات کا جواب ملنا چاہیے نوجوانوں کو ۔ منبر پر بیٹھنے والے کو خود کو ایسے سوالات کے لئے تیار رکھنا چاہیے ۔ تسلی بخش اور اچھے لہجے  سے جواب دینا چاہیے نا کہ ایسے سوالات کو فحش سوال سمجھ کر ملامت کرنی چاہیے۔ پوچھنے کا انداز غلط ہو سکتا ہے مگر آج کل کے ماحول کے حوالے  سے ایسے سوالات حقیقت پسندانہ ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

کیا ایسے جنسی بے راہروی والے کاموں کے حوالے  سے مساجد میں رہنمائی کے لئے سوال و جواب کرنا یا ایسے موضوعات پر اصلاحی خطبات دینا بھی گناہ ہے؟ کیا خطبات میں آج کل کے نوجوانوں کے ذہنوں میں اٹھنے والے   کوبے باک سوالات  پر بات نہیں کی جاسکتی ؟ نوجوان جنسی معاملات کو شرم کے مارے نہ والدین سے پوچھیں نہ کسی استاد یا مولانا صاحب سے تو پھر کس سے پوچھیں ؟ گوگل سے یا کسی دوست سے جو اس کو مزید الجھا کر رکھ دے؟ زیادہ نہیں تو بندہ ذرا لائٹ موڈ رکھتے قولِ ریسانی ( ڈگری ، ڈگری ہی ہوتی ہے چاہے اصلی ہو یا جعلی) کی طرح یہ جواب تو دے سکتا ہے کہ نوجوان کچھ گناہ ، گناہ ہی ہوتے ہیں چاہے صغیرہ ہو یا کبیرہ۔ اور توبہ کا ریموور سب کو مٹا سکتا ہے۔ اس کے لئے کسی مشکل وظیفہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔

Facebook Comments

میاں جمشید
میاں جمشید مثبت طرزِ زندگی کے مختلف موضوعات پر آگاہی ، رہنمائی اور حوصلہ افزائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان سے فیس بک آئی ڈی jamshades پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply