مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں۔۔۔ حافظ صفوان محمد چوہان

لباس کا بنیادی کام ننگ چھپانا اور اور اعلیٰ ترین کام زینت و زیبائش ہے۔ عورت اور مرد جب جائز رشتے میں منسلک ہوں تو ایک دوسرے کی بنیادی جنسی اور گھریلو ضرورتیں پوری کرتے ہیں، جس کی وجہ سے دونوں کے بدراہ ہونے کا امکان کم سے کم ہو جاتا ہے۔ عورت اور مرد ایک دوسرے کا اعلیٰ لباس تب ہوتے ہیں جب ایک دوسرے کو سماج میں، خاندان میں، صحت میں، تعلیم میں، معاش میں، ملازمت میں، سیاست میں، دین داری میں، غرض ہر شعبہ زندگی میں سہولت دے رہے ہوں اور ایک دوسرے کی ترقی کا سبب بن رہے ہوں۔

اگر میاں کی وجہ سے بیوی کی سماج یا خاندان وغیرہ میں ہیٹھی ہوتی ہے تو یہ میاں اس بیوی کا بہتر لباس نہیں ہے۔ ایسی بیوی کو اپنا لباس بدل لینا چاہیے۔ بالکل اسی طرح اگر بیوی صاحبہ میاں کے لیے پریشانی، پشیمانی اور نکٹائی وغیرہ کا سبب بنتی رہتی ہیں تو میاں کو یہ لباس فوراً بدل لینا چاہیے۔

خود اذیت میں رہنا یا دوسرے کو اذیت میں رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے۔ اگر ازدواجی تعلق اذیت کا سبب ہونے لگے تو خدا نے اس اذیت سے نکلنے اور دوسرے/ دوسری کو نکالنے کا حکم دیا ہے، اور حضرت محمد علیہ السلام نے اپنی ذات سے بھی خدا کے اس حکم پر عمل کرکے دکھا دیا ہے۔ خدا کا حکم ماننے میں تاخیر کرنا یا اس میں شرم محسوس کرنا بڑی ہی بدقسمتی ہے۔ پھٹا پرانا، بہت ڈھیلا ڈھالا یا اذیت دینے کی حد تک چست، یا فیشن سے اترا ہوا لباس پہننا کہاں کی عقل مندی ہے؟ کیا آپ دفتر والے لباس میں کھیت گاہنے کا کام کر سکتے ہیں؟ سیدھی سی بات ہے کہ جیسا آپ کا اٹھ بیٹھ اور سماجی ملنساری ہے ویسا ہی آپ کا لباس ہونا چاہیے، عورت اور مرد دونوں کا!

عرب میں رہنے والی اور رنگ روغن کی بہت اچھی ایک باخدا نیک خاتون کے بارے میں معلوم ہوا کہ میاں کی نالائقی اور زچ کر دینے والی بے حسی سے تنگ آکر انھوں نے خلع کا مقدمہ دائر کر دیا۔ عدالت میں پیشی ہوئی تو عرب جج اور عدالت کے مسلمان عملے نے جن نظروں سے ان کا ایکسرے لیا، انھیں اپنا عبایا اور حجاب سی تھرو کپڑے کا بنا محسوس ہوا۔ یہ بندیِ خدا وہاں سے نوک دم بھاگی اور سیدھے گھر آ کر سانس لیا۔ خدا کا شکر ادا کیا کہ میرا مرد جیسا بھی ہے، کم سے کم سر پر موجود تو ہے۔ یہ لباس خراب سہی، نوک رکھنے کو تو کافی ہے۔ اس دن ان خاتون کو قدرِ عافیت معلوم ہوئی۔

Advertisements
julia rana solicitors

مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں۔ اپنے لباس کی حفاظت کیجیے اور اسے کھونچ کھرینچ سے بچائیے۔ لباس کی آلائشیں دور کرنے کے لیے اسے دھوتے رہنا چاہیے اور اس کے بل نکالنے کے لیے اسے استری بھی ضرور کرنا چاہیے۔ البتہ یہ دھیان میں رہے کہ زیادہ دھونے سے کپڑے کے جہاں رنگ پھیکے پڑ جاتے ہیں وہیں کپڑے کی بُنت کا کساؤ ڈھیلا ہو جاتا ہے اور دھج کا لباس دھجیا جاتا ہے۔ ہاں یہ ضرور کیجیے کہ بخیے نہ ادھڑنے پائیں ۔۔۔۔ جہاں ذرا سا ٹانکا ڈھیلا ہونے لگے، وہیں جس قدر جلد ممکن ہو سی لیجیے۔ اللہ سب کے لباس قائم اور سلامت رکھے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply