جنرل ضیاء الحق بنام خانِ اعظم۔۔۔۔سہیل وڑائچ

از دفتر جنرل ضیاء الحق

فاتح روس و امریکہ

مکافات نگر۔ عالم بالا

ڈیئر خانِ اعظم!فاتح کرپشن و قاطع پرانی سیاست!

نحمدہ و نصلی علیٰ رسولہ الکریم۔ اما بعد السلام علیکم:ام ام میں نے آپ کو احتراماً خانِ اعظم کہہ دیا ہے حالانکہ میرا جی چاہتا ہے کہ میں آپ کی بلائیں لے لوں اور آپ کو اپنا حقیقی فرزند بنا لوں۔ ماضی میں مجھ سے غلطی ہوئی جو نواز شریف کو اپنا سیاسی بیٹا بنایا وہ ناخلف نکلا اور جاکر میری مخالف پیپلز پارٹی اور بھٹو کا اتحادی بن گیا، اب میں اس کو بھٹو کی طرح ملک دشمن سمجھتا ہوں۔ میرا بیٹا اعجاز الحق جسے ہم پیار سے موڈی کہتے ہیں، وہ بھی میرا اصلی جانشین نہیں نکلا۔ وہ نرم ہے البتہ آپ بالکل میری طرح سیاست سے اپنے مخالفوں اور ملک دشمنوں کا چن چن کر خاتمہ کر رہے ہو، اسی لئے میں فخر سے آپ کو اپنا حقیقی وارث بنانے کا اعلان کرتا ہوں۔

کل ہی جماعت اسلامی والے ماموں طفیل محمد آئے تھے، وہ دن رات میری اچھی پالیسیوں کو یاد کرکے آنسو بہاتے ہیں۔ ماموں کہتے ہیں کہ میں صلاح الدین ایوبی ثانی ہوں کیونکہ میں نے امریکہ اور روس دونوں کو شکست دی اور دنیا بھر میں اسلامی تحریکوں کی مدد کی۔ چین، روس، بھارت اور امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے تحفظ کے لئے کام کیا۔ ماموں کی مہربانی ہے کہ میری خدمات کا ذکر کرتے رہتے ہیں حالانکہ صلاح الدین ایوبی اور نور الدین زنگی دونوں مجھ سے ناراض رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم نے امریکہ کے کہنے پر اردن میں فلسطینیوں کو کچل ڈالا تھا۔ میں کئی دفعہ وضاحتیں پیش کر چکا ہوں مگر وہ مانتے ہی نہیں، دراصل یاسر عرفات نے ان کے کان بھرے ہیں۔ خیر مکافات نگر میں یہ تو چلتا رہتا ہے۔ ماموں طفیل آج کل آپ کی بھی بہت تعریف کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ صحیح اللہ کا بندہ ہے، ایماندار ہے، اس نے کرپشن کو شکست دیدی ہے اور پرانی سیاست کو بھی تہہ تیغ کرکے رکھا ہوا ہے۔

میرے اصلی جانشین!

تمہیں یاد ہو یا نہ یاد ہو مگر مجھے یاد ہے کہ تم کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے تھے مگر میں تمہیں درخواست کرکے ٹیم میں واپس لایا تھا۔ اس وقت بھی میں نے سوچا تھا کہ تمہیں بے نظیر بھٹو کے مقابلے میں سیاست میں لے آئوں مگر برا ہو جنرل جیلانی کا جس نے نواز شریف کو ضد کرکے آگے بڑھایا۔ غلطی تو میری ہی تھی کہ میں نواز شریف کے اندر موجود جمہوری جراثیم اور مفاد پرستی کو پڑھ نہیں سکا۔ پاکستان میری اسی غلطی کی سزا بھگت رہا ہے وگرنہ آج تک ضیاء الحق زندہ ہوتا اور بھٹو مر گیا ہوتا۔ مگر میرے اندر اب پھر سے امید جاگ اٹھی ہے کہ ضیاء الحق کی پالیسیاں دوبارہ سے جاری ہوں گی۔

میں آپ کو راز کی بات بتانا چاہتا ہوں کہ اس ملک میں نرمی سے نہیں ڈنڈے سے کام چلتا ہے۔ یہاں ڈنڈا پیر ہے بگڑے تگڑوں کا۔ میں حکمرانی کا یہ راز شروع ہی میں سمجھ گیا تھا اور میں نے اسی پر عمل کرکے گیارہ سال سکون سے حکومت کی۔ آپ کو بھی میری نصیحت ہے کہ زرداری اور نواز شریف دونوں کو دبا کر رکھو۔ ہو سکے تو کوڑوں کی سزا بھی جاری کر دو پھر کوئی تحریک نہیں چلے گی۔ کوئی زیادہ گڑبڑ کرے تو ایک آدھ پھانسی دلوا دیں ملک میں سکون ہو جائے گا۔ ویسے تو اس ملک کو کرپٹ مافیا، شرپسند سیاست دانوں اور گستاخ میڈیا سے پاک کرنے کے لئے 6000لوگوں کو پھانسی چڑھا دینا چاہئے اسی طرح کچھ عرصے کے لئے میڈیا کا منہ بند کر دیا جائے، ہرچند چھوٹے چھوٹے اور معمولی اقدامات کر لیں آپ تاعمر حکومت کریں گے آپ کی زندگی میں کوئی آپ کے سامنے بول تک نہیں سکے گا۔

ڈیئر خان صاحب!

مکافات نگر میں آپ کے مداحوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ میرے رفقائے کار جنرل کے ایم عارف، جنرل اقبال اور جنرل فضل حق سب آپ کے فین ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ عالم اسلام کا نیا ہیرو آپ کی شکل میں پیدا ہو چکا ہے، آپ نے جس طرح مودی اور بھارت کے دانت کھٹے کئے ہیں، مکافات نگر کے مکینوں کو میرا سنہری دور یاد آگیا ہے۔ آپ جس طرح نواز شریف اور زرداری کےساتھ شفاف انصاف کے ساتھ احتساب کر رہے ہیں اس سے میرا بھٹو کو مکمل انصاف فراہم کرنے والا منظر یاد آ جاتا ہے۔ جس طرح میں نے عدالتوں کو مکمل آزادی دے رکھی تھی، آپ کا بھی اس طرح عدلیہ پر غیر متزلزل اعتماد ہے۔ یہی وہ راستہ ہے جس سے میرے اور آپ کے پاکستان کی بنیاد رکھی جائے گی۔ یہ وہ پاکستان ہو گا جس میں قراردادِ مقاصد کے مطابق اسلامی نظام نافذ ہوگا۔

ڈیئر وزیراعظم صاحب!

آپ جونیجو کے بعد پہلے وزیراعظم ہیں جن سے میں مخاطب ہوں۔ جونیجو نے میرے احسانات کا شکر کرنے کے بجائے جمہوری بغاوت کر دی تھی، آج کل بھی جمہوری محلے میں ہی رہائش پذیر ہے لیکن وہاں اسے پچھلی صفوں میں ہی جگہ ملتی ہے۔ جونیجو نے میری مرضی کے خلاف جنیوا معاہدہ کرلیا تھا وگرنہ آج افغانستان میں ہماری مرضی کی حکومت ہوتی، ہمیں آنکھیں کھول کر رکھنی چاہئیں۔ امریکہ سے مخالفت نہ لو لیکن اس کی پالیسی پر بھی نہ چلو، یہی بہتر ہوگا۔

آپ کی حکومت کے حوالے سے عالم بالا میں کچھ اچھی خبریں نہیں آ رہیں۔ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ کا بھائی کھلے عام پیسے لے رہا ہے، کچھ وفاقی وزراء کے حوالے سے بھی شکایتیں ہیں۔ اس حوالے سے جلد ہی آپ کو اپنے تحریری مشورے ارسال کروں گا، امید ہے آپ ان پر ہوبہو عمل کرکے مکافات نگر میں اپنے حامیوں کو خوش کر دیں گے۔ کل مجھے جنرل غلام عمر ،جنرل یحییٰ خان کے ساتھ ملنے آئے تھے۔ اسد عمر کو کابینہ سے نکالنے کے حوالے سے ان کے شدید تحفظات تھے، میں نے ان کو یقین دلایا ہے کہ بھتیجے اسد عمر کو جلد ہی اکاموڈیٹ کر لیا جائے گا۔ آخر ہم اپنے بھتیجے کو کیسے دربدر کر سکتے ہیں؟ اس پر دونوں مطمئن ہو کر چلے گئے تھے، آپ جلد ہی اسے کوئی نئی ذمہ داری دیں تاکہ مکافات نگر میں موجود اس کے بہت سے چچائوں کی تشویش دور ہو۔

پیارے خانِ اعظم!

آخر میں عرض ہے کہ جس طرح آپ کوئی دبائو قبول نہیں کر رہے، ایسا ہی کرتے رہیں۔ دبا کر ٹیکس لگائیں، کرپٹ سیاست دانوں کو ٹھکانے لگائیں اور ہو سکے تو ان کی جماعتوں کو بھی فارغ کریں۔ آپ جس طرح انتہائی خوبصورتی سے اداروں کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں اس سے آپ کی ذہانت اور عقلمندی ظاہر ہوتی ہے۔ میں آپ کو ابھی سے مبارک دے رہا ہوں کہ آپ اس ملک کے کامیاب ترین وزیراعظم ثابت ہوں گے، شرط صرف یہ ہے کہ ڈنڈا گھماتے رہیں۔ جہاں ضرورت پڑے مصلحت سے بھی کام لے لینا۔ حکمرانی میں یوٹرن اور جھوٹ سب چلتا ہے، میں نے خود 90دن کے اندر الیکشن کا وعدہ کرکے کئی سال تک اسے نہیں نبھایا تھا۔

میرے معنوی فرزند! خدا تمہیں ہمیشہ پاکستان کا حکمران رکھے۔

مخلص

ضیاء الحق

متخلص صلاح الدین ایوبی ثانی

Advertisements
julia rana solicitors london

بشکریہ روزنامہ جنگ

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply