اسلام کو مولوی سے بچاو پر ابتدائی تاثر

ابتدائی تاثر از ملیحہ سید
کتاب : ’’اسلام کو مولوی سے بچاؤ‘‘
لکھاری : رانا تنویر عالمگیر
سوشل میڈیا کے حوالے سے رانا تنویر عالمگیر اور ان کی کتاب ’’اسلام کو مولوی سے بچاؤ‘‘ کافی عرصے سے زیر بحث آ رہی ہے۔ تنویر سے رابطہ ہوا تو اس نے یہ کتاب بجھوانے کا وعدہ کیا اور وعدے کے عین مطابق کتاب دو دن کے اندر اندر میرے دئیے گئے پتے پر آ گئی۔نام کے حوالے سے پہلاتاثر یہی لیا جا سکتا ہے کہ یہ وہی روایتی مولوی نفرت اور دلائل کے بغیر لکھی ہوئی کتاب ہو گی اور بس۔اگرچہ میں خود بھی ملائیت کے خلاف ہوں کہ اسلام میں ملائیت کا تصور نہیں ہے مگر برصغیر پاک و ہند کا خطہ جو ہے نہ یہ تاحال بت پرستی جو کہ اب شخصیت پرستی اور قبر پرستی میں منتقل ہو چکی ہے سے نہیں نکل سکا۔ یہ اس خطے کی بد نصیبی ہی کہی جا سکتی ہے کہ وہ برزگ جنہوں نے یہاں دین کی تبلیغ کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دیں ان کی قبریں،قبر پرستی کا ایسے مراکز بن گئے جہاں شرک کے کاروبار تاحال جاری ہیں اوراسلام کے آفاقی اصولوں کی مسلسل نفی کی جا رہی ہے ۔اللہ اس قوم کے حال پر رحم کرے اور سیدھا راہ دکھائے۔آمین
کتاب کا نام چونکا دینے والا ہونے کے باوجود متاثر کن نہیں ہے مگر یقین جانیے،کتاب کی تحریر ،اسلوب بیاں ،بحث اور اس کے حق میں دئیے گئے دلائل اس قدر جامع اور بھرپور ہیں کہ پڑھ کر آپ چونک جائیں۔ کتاب کے ابتدائی مطالعہ سے یہ بات تو واضح ہو گئی کہ بنیادی طور پر یہ کتاب ملائیت کے خلاف اور مولوی کے حق میں ہے۔وہ مولوی ازم جو کہ کبھی تہذیب ،شرافت اور وقار کا معتبر ادارہ تھا کی بحالی کی تحریک کا علمی اور قلمی ابتدائیہ ہے جس کی جانب پہلا قدم ملتان کے ایک چھوٹے سے گاؤں کے رہائشی تنویر نے اٹھایا ہے،جس کی تائید الگ سے بنتی ہے۔
اسلام دین فطرت ہے اوراس نے جتنے بھی اصول دئیے وہ بشر کی اصلاح اور اسے سنوارنے کے لیے ہوتے ہیں اور ان کو سمجھنے کے لیے علم بہترین طریقہ ہے ۔قرآن مجید میں بھی آیا کہ اسے سمجھ کر پڑھو۔مگر جب علم کی کمی آ جائے تو انسان دین فطرت کو بھی سمجھنے سے قاصر ہو جاتا ہے ایسے طاغوتی قوتیں جو ازل سے انسان کو اللہ کی راہ سے بھٹکانے کے درپے ہیں وہ اپنے نمائندوں کے ذریعے ایسے ایسے گھنوونے کھیل کھیلتے ہیں کہ انسان شرما جائے۔
یہ کتاب دراصل ایسے ہی عناصر ، جن کو ہم ملا ازم، مولوی یا ملائیت کہہ سکتے ہیں ،کہ خلاف ایک جہاد ہے جو مذہب کا سہارا لے کر کمزور عقیدہ مسلمانوں کے ایمان سے کھیلتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ مسلمان جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جو مرضی کر لیں ،انہوں نے مولوی کو راضی کر لیا تو (توبہ نعوذ باللہ) اللہ کو راضی کر لیا ۔ اس سوچ نے مولوی کو مذیب کو کاروبار بنانے کی طرف راغب کیا اور پھر دین کے نام پر جو جو تماشے ہوئے اور جاری ہیں ۔ہم سب کے سامنے ہیں اور پھر مسئلہ یہ ہے کہ جو اس حوالے سے بولتے ہیں انہیں کافر کہہ کر مروا دیا جاتا ہے۔
اس سوچ کو لے کر میں نے بھی ایک کالم لکھا تھا جس پر مجھے کافی کچھ سننا پڑا مگر میں رانا تنویر کی ہمت کی داد دیتی ہوں کہ اس نے تو پوری کتاب لکھ ڈالی۔ اس نے نہ صرف سوال اٹھائے ہیں بلکہ اس نے ان کا مدلل جواب دینے کی بھی پھرپور کوشش کی ہے ۔جس کے لیے یقینا تنویر نے مطالعہ بھی کیا ہو گا اور بھرپور کیا ہو گا۔ دیکھیں اسلام کو عالم اسلام کی نہیں بلکہ عالم اسلام کو اسلام کی ضرورت ہے اور اس کے لیے اب وقت آ گیا ہے کہ ایسے عناصر کا خاتمہ کیا جائے جنہوں نے مذہب کو کاروبار بنا لیا ہے اور وہ پیسے والوں کے آلہٰ کار بن گئے ہیں۔گاؤں کا مولوی اسلام کا سب سے بڑا اور برا دشمن ہے جس نے چوہدری کی دی گئی بوری کو حلال کرنے کی خاطر اسلام کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے ۔شہروں میں علم ہے مگر عمل اور سوچنے کا وقت نہیں۔ اس وجہ سے مولوی کا کاروبار پھیل رہا ہے اور دین کی گرفت کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ اس لیے اب باشعور مسلمانوں کو کڑھنے کی بجائے عملی طور پر سامنے آنا ہو گا اس میں اسلام نہیں بلکہ مسلمانوں کی بقا ء ہے کیو نکہ اسلام تو دین فطرت ہے اور فطرت کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔

Facebook Comments

رانا تنویر عالمگیر
سوال ہونا چاہیے.... تب تک، جب تک لوگ خود کو سوال سے بالاتر سمجهنا نہیں چهوڑ دیتے....

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply