• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • سرجیکل سٹرائیک یا بھارتی بوکھلاہٹ ۔۔۔۔ طاہر یاسین طاہر

سرجیکل سٹرائیک یا بھارتی بوکھلاہٹ ۔۔۔۔ طاہر یاسین طاہر

پروپیگنڈا جدید عہد کا خطرناک ہتھیار ہے۔ جھوٹ کبھی سچ کا بدل نہیں ہوسکتا۔ پروپیگنڈا کرنے والے البتہ اپنے کام میں لگے رہتے ہیں۔ یہ ایک آرٹ ہے۔ اسے ہنر سے استعمال کیا جاتا ہے۔ بے ہنر آدمی کے ہاتھوں کیا گیا کام اپنے تخلیق کار کی فنی کمزوری کی چغلی کھا رہا ہوتا ہے۔ ایسے ہی جیسے بھارت کا پاکستان کے اندر سرجیکل سٹرائیک کا پروپیگنڈا۔ اس سے پہلے بھی وہ نامراد ہوا تھا اور اب بھی اسے دنیا بھر کے دفاعی ماہرین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ انڈیا نے لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے میں مبینہ شدت پسندوں کے خلاف سرجیکل سٹرائیکس کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ سرحد پار فائرنگ کو سرجیکل سٹرائیکس کا رنگ دینا حقیقت کو مسخ کرنے کے برابر ہے۔ انڈین وزارت دفاع نے کہا ہے کہ بدھ کی شب کی جانے والی اس کارروائی میں متعدد شدت پسند مارے گئے ہیں جبکہ پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر انڈین فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے دو پاکستانی فوجی حوالدار جمعہ خان اور نائیک امتیاز شہید ہوگئے ہیں، جن کی میتیں ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئی ہیں۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھمبھر، کیل، تتاپانی اور لیپا سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا ۔ جبکہ ہندوستان کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ پاکستانی فورسز نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر نوگام سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی۔

دوسری جانب ہندوستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی فورسز نے لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں۔ پریس بریفنگ کے دوران جنرل رنبیر سنگھ کا کہنا تھا کہ ہمیں مصدقہ اطلاعات ملیں کہ کچھ دہشت گردوں نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ پوزیشن سنبھال رکھی ہے، جو جموں و کشمیر اور ہندوستان کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا چاہتے ہیں، جس کے بعد ہندوستانی فوج نے ان کے خلاف سرجیکل سٹرائیکس کیں۔ اس سے قبل ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے لائن آف کنٹرول پر سکیورٹی صورتحال سے متعلق کابینہ اجلاس کی صدارت کی تھی، جس میں اہم وزرا اور فوجی عہدیداران موجود تھے۔ آئی ایس پی آر نے لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا فائرنگ کو سرجیکل اسٹرائیکس کا رنگ دینا ایک دھوکہ ہے۔ ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا ہندوستانی دعویٰ غلط ہے اور اگر پاکستانی سرزمین پر سرجیکل سٹرائیکس ہوئیں تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاک فضائیہ نے بھی ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے قریب سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے جھوٹ پر مبنی قرار دے دیا۔ ترجمان پاک فضائیہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ فضائیہ ہر دم مستعد اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہے۔

یہ سطور رقم کر رہا تھا کہ خبر آئی بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی پہلی دفاعی لائن پر بلااشتعال فائرنگ کے جواب میں پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے تتہ پانی سیکٹر میں بھارتی فوج کے 6 سے 8 اہلکار ہلاک ہوگئے، جبکہ ایک بھارتی فوجی چندو بابو لعل چوہان ولد بشن چوہان کو گرفتار کرلیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جوابی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کی لاشیں تاحال لائن آف کنٹرول پر پڑی ہوئی ہیں اور ہندوستانی فوجی اپنے ساتھیوں کی لاش اس لئے نہیں اٹھا رہے کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ اگر وہ لائن آف کنٹرول کے قریب دوبارہ آئے تو وہ بھی مارے جائیں گے۔ بے شک 18 ستمبر والے واقعے اور اس کے بعد مودی حکومت، انڈین آرمی اور دیگر کے اشتعال انگیز بیانات کے بعد اس بات کی توقع تھی کہ بھارت لائن آف کنٹرول پہ فائرنگ کرے گا۔ کیوں؟ اس لئے کہ بھارتی وزیراعظم اور بھارتی میڈیا نے ایک جنگی کیفیت پیدا کر دی تھی، فوجوں کی نقل و حرکت اور سرجیکل سٹرائیک کی باتیں تواتر سے کی جا رہی تھیں۔ بھارتی وزیراعظم نے ایک پورا دن ملٹری آپریشن روم میں گذارا۔ اگرچہ بعض حقیقت پسند تجزیہ کار بھارتی حکومت کو یہ باور کراتے رہے کہ جنگ کے نتائج کیا ہوں گے۔ بھارتی عوام کو مودی کی حکومت بتا رہی ہے کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کا شکار ہیں، لہٰذا انڈین آرمی پاکستان کے اندر سرجیکل سٹرائیک کرکے اپنے اہداف حاصل کرے گی۔ اس سے پہلے بھی بھارت مریدکے میں کالعدم لشکر طیبہ کے مرکز پر سرجیکل سٹرائیک کی دھمکی دے چکا ہے۔ سوال مگر یہ ہے کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور بلا اشتعال فائرنگ کو سرجیکل سٹرائیک کا نام کیوں دیا جا رہا ہے۔؟

Advertisements
julia rana solicitors

اس لِئے کہ بھارتی حکومت نے جو جنگی ماحول بنایا ہوا ہے، اس کا مورال گرنے نہ پائے۔ اس لئے بھی کہ دنیا کو باور کرا سکے کہ واقعی بھارت سرحد پار دہشت گردی کا شکار ہے اور یہ کہ اگر بھارت سرجیکل سٹرائیک نہ کرتا تو تیار بیٹھے دہشت گرد بھارت میں بڑی دہشت گردانہ کارروائی کر سکتے تھے۔ یہ مگر ایک چال ہے، پروپیگنڈا ہے، جس کا توڑ پروپیگنڈا ہی سے کیا جا سکتا ہے۔ حقائق یہی ہیں کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کی، جیسا کہ وہ ہمیشہ سے کرتا آرہا ہے۔ سارک کانفرنس میں بھارت کی جانب سے شرکت نہ کرنا، اپنے ساتھ افغانستان، بنگلہ دیش کو بھی ملا لینا اور پھر سرجیکل سٹرائیک کا واویلا کرنا دراصل پاکستان کو ایک ایسی ریاست ثابت کرنا ہے، جو خطے اور دنیا کے لئے درد سر بنی ہوئی ہے۔ یہ سب بھارتی پروپیگندا ہے، بوکھلاہٹ ہے، جو کبھی کشمیر میں نہتے انسانوں پر بھارتیوں سے ظلم کراتی ہے تو کبھی لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کراتی ہے۔ دفاعی ماہرین کا ایک سوال یہ بھی ہے کہ جب پاک بھارت سرحد پر حالات انتہائی کشیدہ اور جنگی ہیں تو وہ کون سے دہشت گرد تھے جو ان حالات میں بھی بارڈر کراس کرنے کا سوچ رہے تھے؟ ایک دوسرا سوال بھی تو ہے کہ اس ’’سرجیکل سٹرائیک‘‘ میں بھارت نے اپنے کون سے جنگی جہاز استعمال کئے؟ اور انہیں کہاں سے اڑایا؟ سرجیکل سٹرائیک میں تو فضائیہ کا کردار کلیدی ہوتا ہے۔ لائن آف کنٹرول پہ اگرچہ فائرنگ کا تبادلہ آسان مگر پاکستان کے اندر سرجیکل سٹرائیک کے نام پر کارروائی کرنا بڑی تباہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ پاک فضائیہ چوکس اور بری و بحری فوج مستعد اور ہر حملے کا جواب دینے کو تیار ہے۔ اخبار نویس اس کے باوجود ضرور کہے گا کہ جنگیں تباہی کے سوا کچھ نہیں لاتیں۔ بھارتی عسکری و سیاسی قیادت کو زمینی حقائق کا ادراک بھی کرنا چاہیے۔ خطے میں قوت کے حصول اور سیاست کاری کے لئے اور کئی حربے ہیں۔ جنگ، سرجیکل سٹرائیک اور پانی کی بندش والی باتیں ہوش کی نہیں بلکہ جنون اور بوکھلاہٹ ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply