کچھ کھٹا میٹھا ہو جائے ؟۔۔۔۔ ۔ رحیم بلوچ

ہمارے ہاں پرائیوسی کا کوئی تصور نہیں۔ آپ موبائل کھول کر کوئی میسج پڑھنا شروع نہیں کرتے کہ ایک دوست آپ سے پہلے اپنا سر سکرین پر رکھ کر پوچھتا ہے کون ہے بھائی ؟ کس کے ساتھ لگے ہوئے ہو ؟آپ لاجواب ہوکر کھسیانی ہنسی ہنستے ہیں۔

پبلک ٹرانسپورٹ میں بیٹھتے ہی موبائل ہاتھ میں لیں تو چار سواریوں کی نظریں سکرین پر جمی ہوں گی آپ گھبرا کر فون جیب میں ڈالتے ہیں۔بعض دوست موبائل ہاتھ میں لے کر پوچھتے ہیں کہ پاسورڈ کیا ہے اور بعض تو ایزی پیسہ پن کوڈ پوچھتے ہوئے بھی نہیں ہچکچاتے۔

فیس بک پہ آن لائن ہیں تو کوئی عجیب نام کا بندہ کال کرتا ہے وہ بھی ویڈیو کال۔ مجبورا ً کال اٹینڈ کر کے بات کریں تو پتا چلا بھائی نے آپ کو آن لائن دیکھا تو سوچا حال احوال کر لے۔ لو اب ایک اور دوست بن گیا دوسرے دن وہ میسج کر کے گلہ کرے گا آپ اتنی جلدی بھول گئے کہ اسے گڈ مارننگ کا میسج تک نہیں کیا۔

وٹس اپ پہ کسی گروپ میں ایڈ ہوئے تو وہاں پرسنل میسج شروع ہوتے ہیں کہ آپ کو وٹس اپ گروپ میں دیکھا آپ باشعور بندے لگے اس لیے سوچا آپ سے رابطہ ہوجائے۔ لو جی لوگوں کو نمبر دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ آپ باشعور ہیں اور باشعور ہونے کی سزا یہ کہ اب صبح شام انہیں سلام کرتے رہیں ورنہ آپ باشعور ’’ تھے ‘‘ ۔بعض لوگ ہر جگہ اپنا نمبر شیئر کرتے رہتے ہیں کہ شاید کوئی لڑکی کال کرلے بدلے میں بذریعہ ایس ایم ایس پلمبروں سے لے کر کھٹمل مارنے والی دواؤں کے اشتہارات آتے ہیں۔

میں حیران ہوں کہ لوگ ہر کسی کو دوست بنا کر باقاعدہ ہر ہفتے یا دو دن میں کال کیسے کرتے ہیں ایک ہم ہیں کہ جن دوستوں سے بھائیوں جیسا رشتہ ہے ان سے بھی کوئی چھ ماہ بعد حال احوال ہوتا ہے۔ کسی کو آن لائن دیکھتے ہیں تو مسیج اس لیے نہیں کرتے کہ خوامخواہ ڈسٹرب نہ ہو۔ کال اس لیے نہیں ملاتے کہ پتہ نہیں اگلا بندہ کس کام میں مصروف ہوگا۔

لیکن یہ لوگ ہیں کہ ایک دفعہ کسی کا نمبر ہاتھ لگا تو رات دو بجے کال کر کے  اسے نیند سے جگا کر ٹائم پوچھتے ہیں کہ گھڑی خراب ہوگئی تھی اس لیے آپ کو یاد کیا ، آپ تو بے وفا ہیں یاد بھی نہیں کرتے۔

کچھ لوگ تو خود یہ اقرار کرتے ہیں کہ ان کا ٹائم پاس نہیں ہو رہا تھا اس لیے آپ کو کال کی ، یہ سن کر آپ خود کو دنیا کا فارغ ترین بندہ تصور کرتے ہیں یا سوچتے ہیں کہ میں کوئی کارٹون ہوں کہ ٹائم پاس کے لیے مجھے ہی چنا گیا۔

آخر ہمیں کب سمجھ آئے گا کہ کون سی باتیں پرائیوسی میں آتی ہیں ؟

آپ کسی کے ہاں مہمان جاتے ہیں اگر زیادہ دن ٹھہرتے ہیں تو اس کا مطلب آپ میزبان کی پرائیوسی میں مخل ہیں۔ آپ کسی کو بلا وجہ فون کرتے ہیں تو ہو سکتا ہے وہ بندہ اپنے فون پہ کوئی اہم کام کر رہا ہو اور آپ کی وجہ سے ڈسٹرب ہوگیا ہو۔ ( ضروری نہیں کہ کوئی کام کر رہا ہو وہ اگر آرام سے لیٹا ہوا تھا تو آپ کی کال نے خوامخواہ اس کے ذہن ، ہاتھ ، پیر ، زبان اور ہونٹوں کو تکلیف دی ۔ )

کوئی اپنے فون پہ کیا کر رہا ہمیں جھانکنے کیا ضرورت۔ یہ تو ایسی بات ہوئی کہ آپ چھت پہ کھڑے ہو کر پڑوسیوں کے گھر  جھانکنا شروع کریں۔ اسی طرح گاڑی پہ بیٹھ کر کسی کے فون یا چہرے کو گھورنا بھی انتہائی غلط حرکت ہے۔موبائل سے فوٹو لیتے وقت اردگرد کے لوگوں کا خیال کرنا چاہیے۔ دوستوں کے ساتھ کھانا کھا کر  گروپ فوٹو لینے کے بعد فیس بک پہ اپلوڈ کرنے سے پہلے سب دوستوں کو دکھا دیں کہ ان کا حلیہ انہیں درست لگ رہا تو اپلوڈ کریں ورنہ یہ بھی پرائیوسی میں شامل ہے۔کسی دوست کے ہاں خصوصی دعوت یا ٹی پارٹی پہ جائیں تو باقی دوستوں کے سامنے تذکرہ کرنے سے گریز کریں کیونکہ پھر باقی دوست بھی اس بندے سے پارٹی کا تقاضا کرتے ہیں کہ بھائی رحیم کو دعوت دی ، ہم دوست نہیں ہیں کیا ؟

( یہ بھی پرائیوسی ہے بھائی ،میں  اپنا تجربہ شیئر کر رہا )

کسی ایسی جگہ کھڑا ہونا جہاں خواتین کے گزرنے کا راستہ ہو یا پانی بھرنے کی جگہ ہو یا واش روم کا راستہ ہو تو وہاں کھڑے ہونے سے پہلے ادھر ادھر دیکھ لیں ہو سکتا ہے آپ کی وجہ سے دوسروں کو تکلیف ہو رہی ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ باتیں کسی سکول کالج میں نہیں سکھائی جاتیں یا ماں باپ آپ کو نہیں سمجھائیں گے یا آپ کا دوست آپ کے سامنے تذکرہ نہیں کرے گا لیکن کسی نہ کسی حد تک آپ کی شخصیت پہ اثر انداز ہوسکتی ہیں اور لوگ آپ کو دیکھتے ہی اپنا رستہ بدلنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔

 

Facebook Comments

عبدالرحیم
نام : عبدالرحیم قلمی نام : رحیم بلوچ پیشہ : بلاگنگ ، ویب ڈیولپمنٹ ، ٹیچنگ رحیم بلوچ کا تعلق ڈیرہ اللہ یار ، ضلع جفعرآباد بلوچستان سے ہے ، انٹرنیٹ ، بلاگنگ ، مارکیٹنگ کے علاوہ مختلف سماجی موضوعات پہ لکھتے ہیں۔ انہیں فیس بک آئی ڈی @rjrah33m اور ٹویٹر پہ @raheem_baloch پہ فالو کیا جا سکتا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply