تو کمر ٹوٹ گئی ۔۔۔ محمود ہاشم چوہدری

بےاثر آہ کو پایا تو کمر ٹوٹ گئی
آس ملنے کی ترے رشک قمر ٹوٹ گئی

قیامت کی ایسی گھڑی آن پڑی ھے کہ دل پہ درد کے در کُھل گئے ہیں کائرہ خاندان پر اللہ اپنی رحمت فرمائے۔ دُکھ کی اس گھڑی میں اللہ کے سوا کوئی حوصلہ بخشنے والا نہیں۔  اس سے قبل محترمہ بےنظیر شہید کے ساتھ کائرہ خاندان کا رعنا جوان توقیر اکرم کائرہ شہید ہوا  تھا۔ اس لحاظ سے پیپلز پارٹی کے ساتھ ان کا سیاسی ہی نہیں خونی رشتہ بھی ہے۔  اسی لئے جناب چودھری قمر زمان کائرہ صاحب جو پورے ملک اور دنیا میں اپنے سخن سے پہچانے جاتے ہیں، نے مشکلات کے باوجود جماعت نہ چھوڑی اور اپنی جماعت کے ٹکٹ پہ دو مرتبہ ہار کر جیت گئے اور اپنی سیاسی وابستگی کو رکن اسمبلی بننے کےلئے قربان نہ کیا۔

کائرہ خاندان کا قومی سیاست میں بھرپور کردار رہا۔ کائرہ خاندان کا سب سے زیادہ نام روشن کرنے والا شخص جناب قمر کائرہ ہی ہیں وگرنہ ان کے  چچا چودھری اصغر کائرہ رکن قومی اسمبلی رہے۔  ان کے ایک اور چچا چودھری اسلم کائرہ قاضی حسین احمد کے اسلامک فرنٹ کے ٹکٹ پر 1993 میں قومی اسمبلی کے امیدوار تھے اور بڑی دبنگ شخصیت تھے۔  ندیم اصغر کائرہ جب  مشرف دور میں تحصیل ناظم کھاریاں بنے تو پاکستان سے لوگ انہیں دیکھنےاور  ملنے آتے۔  مشرف دور میں لالہ موسی میں کائرہ خاندان نے افتخار چودھری کا بھرپور استقبال کیا۔

کائرہ صاحب وفاقی وزیر اطلاعات رہے،  امور کشمیر کے وزیر رہے،  جماعت کےسیکریٹری اطلاعات رہے،  پنجاب کے صدر ہیں۔  انہوں نے جماعت کا دفاع میڈیا اور عوام میں بھرپور طریقے سے کیا۔

کائرہ صاحب کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔  ایک بیٹا اللہ نے واپس لےلیا۔ میرے دوست سنجیدہ وجہاں دیدہ جناب بشارت لودھی نے ایک مرتبہ میگزین گجرات ٹائمز کےلئے کائرہ صاحب کا انٹرویو کیا اور ساتھ کھانا بھی کھایا تو وہ کہنے لگے میرا کوئی بھی مہمان آئے تو کھانا میرے بیٹے لگاتے ہیں، ہم دیہاتی لوگ ہیں اور میں اپنے بچوں کو دیہاتی رکھ رکھاؤ سکھانے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔

سیاست میں سب سے زیادہ اگر کوئی متاثر ہوتا ہے  تو وہ فیملی ہوتی ہے۔  بچے ہوتے ہیں۔  رات کو آئے صبح نکل گئے۔  رج کے بچوں کو بندہ دیکھ بھی نہیں سکتا۔ گپ شپ بھی کم لگتی ہے۔  وقت گزر جاتا ہے بچے جوان ہو جاتے ہیں اور اگر بچے سے اس طرح جدائی کا لمحہ آن پڑے تو چودہ طبق روشن ھو جاتے ہیں۔  لوگ آسان سمجھتے ہیں سیاستدان ہونا۔
میری جناب عظیم چودھری کے ہاں بھی کائرہ صاحب سے ملاقاتیں رہیں،  لالہ موسی میں بھی رہیں۔  کمال رکھ رکھاؤ اور وضع دار شخصیت ہیں۔

جوان بیٹے کے لاشے کوباپ اپنے کندھوں پہ اٹھائے تو اٹھائے نہ اٹھے۔  پتہ نہیں کتنے دن سے ملاقات باپ بیٹے کی نہیں ہوئی ہوگی اور آج ہوئی تو کس جان کَنی کے عالم میں ہوئی ہے۔ کائرہ صاحب اللہ آپ کو ہمت حوصلہ اور صبر دے پورا پاکستان آپ کے دکھ میں شامل ہے۔

اسامہ آخری دیدار باپ کو کراتے ہوئے کہہ رہا ہو گا۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آنے میں سدا دیر لگاتے ہی رہے تم
جاتے رہے ہم جان سے آتے ہی رہے تم

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply